کوئٹہ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی سوچ کی تبدیلی کے بغیر نیشنل ایکشن پلان کا کوئی فائدہ نہیں، سچ اور کھری باتیں کہنے والے غدار نہیں بلکہ اصل ملک دشمن عوام سے حقائق چھپانے والے ہیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ میں بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور وکلاء برادری سے سانحہ کوئٹہ پر تعزیت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ اور بلوچستان میں سیکورٹی نام کی کوئی چیز نہیں، یہاں کی سیکورٹی اللہ کے آسرے پر ہے آج بھی فیڈرل شریعت کورٹ کے جج صاحب بال بال بچ گئے۔ ایسے خطرات کا عدلیہ اور بار کو سامنا ہے۔ یہ خطرات صرف یہاں نہیں بلکہ ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز کو آچکے ہیں اور مزید آرہے ہیں۔ یہ تو مجھے لگتا ہے ہمیں صرف ٹریلر دکھایا جارہا ہے ۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ ان تمام سانحات کے باوجود حکومت کو ہم نے سنجیدہ اقدام کرتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ جب مسئلہ ہوجائے یا سانحہ ہوجائے، لاشوں کو اٹھایا اور دفنایا جائے۔ اس کے بعد یہ سیکورٹی کا انتظام کرتے ہیں اور سیکورٹی والے بھی کیا کریں جب تک آپ اس کی بنیادی وجوہات تک نہیں جاتے۔ ہم تو لاشوں کو دیکھ کر گھبرا گئے۔ جو گھر والے ہیں وہ کیا سوچتے ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں محمود خان اچکزئی صاحب نے جو باتیں کیں وہ بڑی کھری اور ٹھیک کیں۔ وہ عناصرجن میں نام نہاد اینکرز بھی شامل ہیں جو زبان بندی میں مصروف ہیں تاکہ لوگوں تک صحیح حالات اور سچائی نہ پہنچ سکے وہ اصل میں ملک دشمن اور عوام دشمن ہیں اور عوام دشمن ملک دشمن سے بھی بد ترہوتے ہیں۔ہم برملا کہتے ہیں کہ اگر یہاں پر اسٹیبشلمنٹ کی سوچ نہیں بدلے گی تو کوئی نیشنل ایکشن پلان کام نہیں کرے گا۔ نیشنل ایکشن پلان کا منہ ہی ٹھیک نہیں ۔اس کو کیسے ٹھیک کرینگے جب تک آپ اپنی سوچ اور پالیسی ٹھیک نہیں ۔ اورجو اس بارے میں بات کرتے ہیں اس کو ملک دشمن کہتے ہیں۔ یہ اس ملک میں تماشا بنایا ہوا ہے ۔لوگوں کی جانوں پر تماشا کیا جاتا ہے ۔ وکلاء نے سانحہ سہا ہے ،تکلیف سے گزرے ہیں ۔پتہ نہیں اور کیا سہیں گے مگر کوئی سچ تو بولیں ہمت تو کریں ۔اگر پارلیمنٹ میں بھی کوئی بات نہیں کرسکتا توہماری زبانوں پر ٹیپ لگادیں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ غداروں کی پارٹیاں بڑتی جارہی ہیں۔ اگر کوئی غدار پارٹی بنائی جائے تو شاید وہ سب سے زیادہ ووٹ لے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پتہ ہے یہ حب الوطن کا سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے والے کہاں سے آئے ہیں ، یہ کن کی کوکھ سے پیدا ہوئے۔ یہ ہمیں حب الوطنی کا لیکچر نہ دیں۔ ہم وکیل صحیح محب الوطن ہیں جنہوں نے اپنی جانیں دیں اور آئین و قانون کی بالادستی کیلئے لڑائی لڑی۔ وہ لوگ محب الوطن نہیں جو پیچھے سے آسامنٹ لیکر ٹی وی پر آکر بولتے ہیں یا لوٹوں کی طرح پارٹیاں بدلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اچکزئی صاحب پر مقدمہ چلانا چاہتا ہے تو شوق سے چلائے ، بار کے بہترین وکلاء ان کا دفاع کریں گے۔