|

وقتِ اشاعت :   August 13 – 2016

خضدار :  وفا قی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ و نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی جنگ اور بندوق کی بات نہیں کرتی ہم صرف اور صرف ووٹ سے تبدیلی چاہتے ہیں ووٹ ہی جمہوریت کی بنیاد ہے ،ہم سی پیک کی حمایت کرتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ بلوچ قوم کی شناخت کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے قانون سازی کی جائے ،بلوچستان میں قبائلی تنازعات کے خاتمے کے لئے نیشنل پارٹی میں شامل قیادت نے اہم کردار ادا کی میں پارٹی رہنماوءں نواب محمد خان شاہوانی ،میر کبیر محمد شہی و دیگر سے گزارش کرونگا کہ وہ سناڑی اور مینگل قبائل کے قبائلی تنازعہ کی تصفیہ میں اپنی کوششیں جاری رکھیں ،سانحہ کوئٹہ ایک دردناک واقعہ ہے جس نے بلوچ پشتون معاشرے کی اعلی تعلیم یافتہ ایک نسل کو تباہ کر دیا ،انتہاء پسندی ایک خطرناک سانپ ہے جس کا کام بے گناہ لوگوں کو ڈسنا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار میں میڈیا سے گفتگو کے دورا ن کیا نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج سے تین چار سال پہلے جب نیشنل پارٹی کو حکومت بنانے کی دعوت د ی گئی اس وقت ہماری پارٹی میں دو رائے موجود تھا ایک یہ ہے کہ ہم حکومت حاصل نہ کریں یہاں خون کی ندیاں پہہ رہی ہیں امن و امان کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے ،لوگ اپنے گھروں میں محفوظ نہیں ،عوام سے لیکر فورسیز تک ہر شخص نشانہ بن رہا ہے،خضدار میں سرشام اپنے کاروباری مراکز بند کرکے گھروں کو بھاگتے جبکہ دوسری رائے یہ تھی کہ ہمیں چیلنج سمجھ کر حکومت کرنی ہے اپنے لوگوں کو امن دینا ہے ،پھر سے بلوچستان کی تعمیر و ترقی کرنی ہے ،پھر سے گھر گھر میں خوشیاں لانا ہے ،ہم نے چیلنج قبول کر کے بلوچستان میں اتحادی حکومت تشکیل دی جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک منتخب ہوئے بہت ہی قلیل عرصے میں ہماری حکومت نے عوام کو امن کا تحفہ دیا پورے بلوچستان میں جانے کی ضرورت نہیں خضدار کو ہم دیکھیں پہلے لوگ خضدار سے گزرنے کو تیار نہیں تھے آج خضدار میں امن کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے لوگ واپس آ گئے ہیں قومی شاہراہ پر روزانہ سینکڑوں گاڑیوں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ سفر کرتے ہیں اس کے علاوہ ہماری حکومت نے بلوچستان میں تعلیمی انقلاب کا نہ صرف تصور دیا بلکہ عملی طور پر تعلیمی انقلاب کا آغاز کیا تعلیمی ادارو ں سے کسی ممکنہ حد تک نقل کا خاتمہ کیا ،بند تعلیمی اداروں اور صحت کے مراکز نہ صرف کھول دیئے بلکہ انہیں آباد بھی کیا اور اسی طر ح بلوچستا ن کی تعمیر و ترقی کی بنیاد رکھی یونیورسٹیاں بنائے مختلف شہروں کو ترقیاتی پیکج دئیے خضدار کی سڑکوں کی تعمیر ممکن ھوئی اور انشاء اللہ آٹھ ماہ میں رتو دیرو خضدار سے گوادر تک زیر تعمیر سڑک بھی مکمل ہو جائے گی ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی نے واضح کر دیا ہے کہ ہماری جد و جہد میں جنگ اور بندوق کو کوئی اہمیت نہیں اور نہ ہی ہم یہ سمجھتے ہیں کہ حقوق کا حصول بندوق اور جنگ کے بغیر ممکن نہیں ہم سمجھتے ہیں کہ ووٹ ایک بہت بڑی طاقت ہے اس کے زریعے ہم اپنے حقوق کے حصول میں کامیاب ہو سکتے ہیں اس لئے ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ نیشنل پارٹی کی پارلیمانی طاقت میں اضافہ کریں جب انتخابات ہونگے لوگ پڑی تعداد میں نیشنل پارٹی کے امیدواروں کو کامیاب کریں گے ہم اسمبلیوں میں بڑی تعداد میں جا کر اور بہتر انداز میں قومی حقوق حاصل کر سکیں گے سی پیک کے حوالے سے نیشنل پارٹی نے وفاق کو اپنی تجاویز دے دی ہے بلوچ کی شناخت کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے وفاق میں قانون سازی کی ضرورت ہے امید ہے کہ اس حوالے سے کام ہو گا اس حوالے سے میں بلوچستان کے عوام سے اپیل کرونگا کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں گوادر جا کر آباد ہو جائیں اور باہر سے آنے والوں کو بسنے کا موقع ہی نہ دیں اس کے لیئے نوجوانوں کو تیاری بھی کرنی ہوگی انھیں جدید اور فنی تعلیم بھی حاصل کرنی ہوگی بغر تعلیم کے تو کوئی انہیں موچی کا کام بھی نہیں کرنے دیگا انہوں نے کہا کہ بلوچ قو م کی بہت ہی بڑی بد قسمتی قبائلی تنازعات ہیں ہمیں خوشی ہے کہ نیشنل پارٹی میں شامل نواب محمد خان شاہوانی اور میر کبیر محمد شہی کا ان قبائلی تنازعات کو ختم کرنے میں بنیادی کردار ادا کر رہے میں ان سے گزارش کرونگا کہ وہ سناڑی اور مینگل قبائل کے تنازعہ کی تصفیہ کے لئے اپنی کوششیں تیز کریں ۔۔۔۔