|

وقتِ اشاعت :   August 15 – 2016

نواب اکبر خان بگٹی کے وزارت اعلیٰ کے دوران اور جنرل پرویزمشرف کے ابتدائی دور کے علاوہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن ہمیشہ سیاسی پنڈتوں کے زیر نگوں رہا ہے بلوچستان میں مڈل کلاسیہ حکومت کی تشکیل کے بعد سابقہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور گفتار کے غازی نے ایک مخصوص پروپیگنڈے کے تحت ایجو کیشن ایمر جنسی اور صحت غیر ایمر جنسی کے ساتھ ساتھ پبلک سروس کمیشن میں اقربا پروری اوربد عنوانی کے خاتمے اورمیرٹ پر بھرتیوں کے فلک شگاف نعرے بلند کیے لیکن بلوچستان کی پارلیمانی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ 1971ء کے سردار عطاء اللہ مینگل کے وزارت اعلیٰ کے دور سے لر کر 2013ء میں باروزئی کے نگراں وزارت اعلیٰ تک اقربا پوری اور بد عنوانی اور سیاسی انتقام کے اتنے قصے زبان زدعام نہ ہوئے جتنے ہمارے مڈل کلاس وزیراعلیٰ کے دور میں مشہور ہوئے وہ الگ بات ہے کہ جب بھی کوئی بد عنوانی کا الزام نیب میں گردش کرنے لگتا ہے تو سابقہ وزیراعلیٰ ایف سی کے ساتھ مل کر ایک دو جلوس نکال کر اپنا دامن اس قدر صاف کر دیتے ہیں کہ ان کے نچوڑے پہ فرشتے تک وضو کرنے لگ جاتے ہیں وزارت اعلیٰ سنبھالنے کے بعد ایک غیر مسلم کو کمیشن کا چئیرمین منتخب کرکے حزب عادت انہوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ غیر متعصب سیکولر (مری صاحب کیوں متاثر نہ ہوں )اور مڈل کلاس سے تعلق رکھنے کی بنا پر اداروں پر اپنا سیاسی اثر ورسوخ رکھنے کے قائل نہیں جبکہ یارلوگوں کو معلوم ہے کہ اس وقت کمیشن کے ممبران میں سابق وزیراعلیٰ کے ایک قریبی رشتہ دار کے علاوہ دو انتہائی نظریاتی (وسیع معنوں میں ) با اعتماد دوست شامل ہیں اسی بنا پر کمیشن کے پچھلے بھرتیوں میں امیدواران اور دیگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ پر کمیشن کے ممبران اور خصوصی طورپر چئیرمین پر سیاسی و ذاتی اثرورسوخ استعمال کرنے کے لئے الزامات وقتاً فوقتاً لگتے رہے ہیں یہی الزامات سابق وزیراعلیٰ پر بلوچستان میں بقول ان کے این ٹی ایس متعارف کرانے پر بھی لگے کیونکہ دیگر صوبوں میں جہاں ایک پوسٹ کے لیے تین سوروپے فیس رکھی گئی وہاں بلوچستان میں اسی ایک پوسٹ کے لئے 1000روپے فیس مختص کی گئی ( سابق وزیراعلیٰ کو اساتذہ سے یہ شکایت رہی ہے کہ وہ تنخواہیں زیادہ لے رہے ہیں؟؟؟) محکمہ تعلیم میں چند اعلیٰ افسران کے مطابق اس ڈیل میں این ٹی ایس کو تقریباً دو ارب روپے کا فائدہ پہنچا یا گیا ( یہ فائدہ کیوں پہنچایا گیا ؟ اس سوال کا استحقاق پارٹی غریب ورکر بھی رکھتے ہیں )مقصد یہ ہے کہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کبھی ایک آزاد اور خود مختار ادارے کے طورپر (حتیٰ کہ میرٹ اور ایمر جنسی کے دور میں بھی) اپنا وجود قائم رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے ورنہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن بیس اگست کے ہونے والے امتحانات کو کوئی نئی تاریخ دیئے بغیر ہرگز ملتوی نہ کرتے یہ سوچے سمجھے بغیر کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے آئے ہزاروں امید وار جو مسلسل تین مہینے سے تیاری میں لگے ہوئے تھے ان پہ کیا گزری ہوگی؟ کیونکہ بیس مئی سے بلوچستان کے گرم علاقوں میں گرمیوں کی چھٹیوں کا فائدہ اٹھا کر ہزاروں امیدوار کوئٹہ ‘ کراچی ‘ اسلام آباد لاہور اور پاکستان کے دیگر شہری علاقوں میں اس نیت کے ساتھ تیاری میں مصروف تھے کہ بیس اگست سے 8ستمبر تک وہ امتحان سے فارغ ہو کر اپنی دیگر علمی سرگرمیوں میں مصروف ہوں گے لیکن بلوچستان پبلک سروس کمیشن نے ان تمام امیدواروں کی مجبوریوں کو بالائے طاق رکھ کر صرف دو یا تین افراد کی خواہش پر ان امتحانات کو یہ بہانہ بنا کر ملتوی کرادیا کہ امتحان میں شامل دو یا تین افراد حج شریف کو جارہے ہیں جن کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے حالانکہ اس سے پہلے پبلک سروس کمیشن میں کوئی اسی روایت موجود نہیں کہ حج کرنے کے بہانے امیدواروں نے امتحانات ملتوی کرائے ہوں حالانکہ یہ امیدوار اگلے سال بھی حج کا فریضہ سرانجام دے سکتے تھے یا اس سال حج جیسے عظیم عمل کے لئے ایک دنیاوی معمولی پوسٹ کو خیر باد کہہ کر مالک حقیقی کو راضی کر سکتے تھے لیکن معلوم نہیں کہ انہوں نے کیوں ایسا نہیں کیا؟ اگر ایسا ہے تو ملک میں تمام امتحانات بشمول دیگر صوبوں کے سروس کمیشنوں کے امتحانات حج کے دوران ملتوی کرائے جائیں اگر نہیں تویہ ایک بری روایت بن کر ابھرے گی۔ کل کسی سیاسی جماعت میں شامل کوئی امیدوار اپنی سیاسی اثرورسوخ استعمال کرکے اسمبلی میں یہ بحث کرانے میں کامیاب ہوجائے گا کہ کوئٹہ میں سی ایس ایس کے امتحانات فروری میں منعقد نہ کیے جائیں کیونکہ کوئٹہ میں فروری میں سخت سردی ہوتی ہے ‘ اسی طرح کوئی دوسرا امیدوار بلوچستان پبلک سروس کمیشن کو بلوچستان اسمبلی میں بحث کے بعد یہ فیصلہ لینے پر بھی مجبور کر سکتی ہے کہ چونکہ فلاں امیدوار کی طبیعت اس دوران نا ساز ہے اس لئے بلوچستان پبلک سروس کمیشن امتحانات امیدوار کی طبیعت کی درستگی تک بنا کسی تاریخ کے ملتوری کر دے جبکہ بلوچستان اسمبلی میں اس طرح کے بحث و مباحثے کے امکانات سارا سال موجود رہتے ہیں ۔