|

وقتِ اشاعت :   August 20 – 2016

کوئٹہ:  قلات میں گیس چوری کا الزام اور پریشر کی کمی کو گیس چوری کی وجہ قرار دینا نہ صرف مضحکہ خیز بلکہ علاقائی حکام کی اپنی نااہلی چھپانے کی کوشش ہے قلات کے سماجی و عوامی حلقوں نے گزشتہ روز گیس حکام کی پریس کانفرنس پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزکورہ اہلکار اگر اپنے محکمے کی کارکردگی اور ملک بھر میں گیس کی چوری کی صورتحال کا جائزہ لیتے تو انہیں اس طرح کی مضحکہ خیز پریس کانفرنس کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی جو انکی جگ ہنسائی کا باعث بنتا ، سماجی حلقوں نے کہا ہے کہ پنجاب میں ایک چھوٹی سی صنعت بھی اربوں روپے کا گیس استعمال کرتا ہے محکمہ گیس کی اپنے ریکارڈ اور رپورٹ ہے کہ پنجاب میں صنعتیں اربوں روپے کی گیس چوری کرتے ہیں لیکن اسکے باوجود وہاں گیس پریشر کم نہیں ہوتا اور اسقدر حاکمانہ طرز عمل بھی نہیں دیکھایا جاتا پورے بلوچستان میں 6سے سات شہروں کو گیس فراہم کی جاتی ہے جو مکمل گھریلو صارفین استعمال کرتے ہیں ان کی ریکوری بھی سو فیصد ہے جو گیس حکام کی اپنی رپورٹس میں بتایا جاتا ہے مگرپھر بھی گیس پریشر اور لوڈشیڈنگ معمول بن چکا ہے بلوچستان میں گیس فراہمی احسان جتانے کے لیے فراہم کی جاتی ہے گزشتہ روز حکام کی پریس کانفرنس باعث مذمت اور حد سے زیادہ پھرتیاں دکھانے کی کوشش ہے حکام اگر اپنی یہ پھرتیاں گیس فراہمی اور پریشر درست کرنے کیلئے استعمال کرے تو یہ نوبت ہی نہیں آتی قلات میں گرمیوں میں گیس فراہمی کی صورتحال ایسی ہے تو سردیوں میں یقیناً مکمل بند کردیا جائیگا ، صارفین نے کہا ہے کہ گیس حکام اپنی معتصبانہ رویہ اور نااہلی کو چھپانے کیلئے اسطرح کے الزامات کی بجائے گیس پریشر کا معاملہ فوری حل کریں