کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 26اگست کو نواب اکبر خان بگٹی کو شہید کرکے ایک عظیم لیڈر کو ہم سے الگ کردیا۔ یہ دن بلوچ قوم کیلئے ایک سیاہ دن ہے۔ جو ریاست نے اپنی طاقت کا استعمال کرکے نواب اکبر خان بگٹی کو شہید کردیا۔نواب اکبر بگٹی سمیت کئی بلوچ فرزندوں، بلوچ بزرگوں ، بلوچ خواتین اور معصوم بچوں کو اس لئے شہید کیا گیا تاکہ بلوچ قومی تحریک کو ختم کیا جاسکے لیکن شہدا کی قربانیوں نے بلوچ قومی جدوجہد کو اور مضبوط و منظم بناکر اور منزل کے قریب کرتا گیا۔ اور کہاکہ ہر دور حکومت نے بلوچ قوم سے معافی مانگ کر پچھلے دور حکومت سے زیادہ بلوچ قوم کی نسل کشی کی ہے۔ مشرف دور سے چلتا ہوا پانچواں فوجی آپریشن آج بھی جاری ہے۔ صرف طریقہ کار تبدیل کیا گیا ہے۔ آج بھی بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔ اغوا اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بلوچ نسل کشی کی وجہ بلوچ ساحل و وسائل ہے۔ اسٹیبلشمنٹ بلوچ ساحل و وسائل کو ایک صوبے کی ترقی میں استعمال کرنے کیلئے بلوچ قوم کی نسل کشی کر رہے ہیں۔ جو 1948سے اب تک جاری ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ سی پیک بلوچ قوم کے استحصال کا ایک نیا اور خوبصورت نام ہے۔ جسے بلوچستان کی ترقی سے منسوب کرکے ایک بار پھر بلوچ قوم کے آنکھوں میں دول جھونک رہے ہیں۔ گوادر کے عوام اس وقت پانی جیسے بنیادی سہولت سے محروم ہیں اور وہاں کے مقامی لوگ جن کا ذرائع معاش مائی گیری ہے ان کا روزگار ان سے چھینا جارہا ہے۔ یہ ترقی بلوچ قوم کو اقلیت میں بدلنے کے لئے کی جارہی ہے تاکہ وہاں آباد کاری کرکے بلوچ قوم کو اقلیت بدلا جاسکے۔ دریں اثنا 31 اگست کو خضدار میں جلسہ عام بیاد شہدائے کوئٹہ تاریخی جلسہ ہوگا۔ خضدار جیسے تاریخی شہر کے فضا کو زہر آلود بناکر جس طرح وہاں عوام اور سیاسی کارکنوں کی نسل کشی کی گئی۔۔ اس خون سے لکھی ہوئی تاریخ کو کوئی بھلا نہیں پائے گا۔ 31 اگست کا جلسہ ان قوتوں کیلئے پیغام ہوگا جو خضدار کو سیاسی بھانجھ بنانا چاہتے تھے۔