کراچی: کراچی میں مہاجروں کی نمائندگی کون کرے گایہ وہ سوال ہے جو الطاف حسین کی تقاریر اورمیڈیاہاؤسزپر حملے کے بعد اٹھ رہے ہیں‘ متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیروکے سیل ہونے کے بعد اب مرکز پی آئی بی کالونی میں فاروق ستار کا رہائشی گھر ہے جہاں سیاسی فیصلے ہورہے ہیں‘ متحدہ قومی موومنٹ ان دنوں شدید دباؤ اور تنہائی کا شکار ہے ماضی کے اتحادی بھی اب اُن کا دفاع نہیں کررہے سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ مُکاچوک جو متحدہ کا اہم مورچہ ہے نامعلوم افراد نے وہاں سے الطاف حسین کی تصاویرہٹاکر پاکستانی پرچم لگادیے ہیں جس کا کوئی ردعمل نہیں آیا ہے شہرکے دیگر علاقوں میں موجودایم کیوایم کے دفاتر کو مسمار کیاجارہا ہے جوغیر قانونی طور پربنائے گئے تھے جن کی ملکیت ایم کیوایم کے پاس نہیں‘ ان تمام حالات کی وجہ الطاف حسین کی تقاریربنی جو انہوں نے کراچی سمیت امریکہ،ساؤتھ افریقہ میں کیے‘ فاروق ستار کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے تمام فیصلے کرنے کا اختیار دیاگیاجس کا اظہار فاروق ستار نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران کیا اور اس بات کو بھی دہرایاکہ آئندہ ایسی تقاریراور اشتعال انگیزی جیسے عمل متحدہ قومی موومنٹ کے پلیٹ فارم سے نہیں ہونگے مگر اسی پریس کانفرنس کے چندہی گھنٹے بعد یہ ڈرامہ بھی اپنے منطقی انجام کو پہنچ گیاجب الطاف حسین نے مزید دوتقاریر بیرون ملک کیے ‘ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اراکین نے الطاف حسین کے ذہنی دباؤکو جواز بناکر ان کی تقریر پر معافیاں مانگی جبکہ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ‘لندن میں موجود متحدہ قومی موومنٹ کے اہم رہنماء رکن رابطہ کمیٹی واسع جلیل نے تمام باتوں کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین مکمل طور پر فٹ ہیں گزشتہ تین سالوں سے کارکنوں کی اغواء نماگرفتاری اورمقدمات درج ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں جس کے باعث انہوں نے سخت لہجے میں تقریر کی مگر وہ ایم کیوایم کے قائد ہیں اور رہینگے آئندہ بھی فیصلے اسی کی توسیع سے ہونگے جس پر کوئی ابہام نہیں ہوناچاہیے۔ کراچی میں موجود متحدہ قومی موومنٹ کے اہم رہنماء معافی مانگ رہے ہیں اور الطاف حسین کی تقریر کی مذمت کررہے ہیں ان تمام صورتحال سے سیاسی وعوامی حلقے کنفیوژن کا شکار ہیں کہ متحدہ قومی موومنٹ کی کمانڈ کون سنبھال رہا ہے واسع جلیل کی باتوں نے کسی حد تک اس کنفیوژن کو دور کردیا ہے کہ الطاف حسین کی توسیع کے بغیر کوئی کام نہیں ہوگا اور وہ جب چاہے کسی بھی وقت کارکنان سے خطاب کرینگے۔ واسع جلیل کے دیے گئے بیانات سے بھی اب تک ایم کیوایم پاکستان نے لاتعلقی کا اعلان نہیں کیا ہے جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ واسع جلیل نے جوکہاہے الطاف حسین کی مکمل سرپرستی انہیں حاصل ہے جبکہ فاروق ستار سے صرف وقتی طور پر پریس کانفرنس کرایاگیاتاکہ ایم کیوایم پر بڑھتے دباؤ کم ہوجائیں جو اب تک برقرار ہیں ‘ آئندہ دنوں میں خدشہ ظاہر کیاجارہا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کے بعض اراکین مستعفی ہوجائینگے اور شہر میں سیاسی کشیدگی بڑھے گی‘ ایک اطلاع کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کے ساتھ بھی بعض شخصیات رابطے میں ہیں جس کااظہار مصطفی کمال نے کیا ہے‘ تمام صورتحال کے باوجود یہ کہنامشکل ہوگا کہ ایم کیوایم مائنس الطاف کے بغیر چلے گی بلکہ الطاف حسین کے عمل سے اختلاف رکھنے والے کارکنان شاید ان سے علیحدگی اختیار کریں مگر فی الحال متحدہ قومی موومنٹ کی پوزیشن مضبوط ہے ‘ ایم کیوایم پاکستان نرم رویہ اختیار کرتے ہوئے درمیانی راستہ نکالنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں تاکہ حالات سازگار ہونے کے بعد وہ اپنی سیاسی سرگرمیوں کو بحال کرسکیں اب یہ درمیانی راستہ نکلنے میں کتنا وقت درکار ہے کہنا قبل ازوقت ہے مگر مائنس الطاف حسین ایم کیوایم بچگانہ باتیں ہیں۔