|

وقتِ اشاعت :   September 2 – 2016

خضدار : جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے صوبائی امیر شیخ الحدیث مولانا فیض محمداور صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے پاکستان کی بقاء و سلامتی اسلام کے عادلانہ نظام سے وابسطہ ہے بلوچستان و اسلام کا رشتہ صدیوں پر محیط ہے بلوچستان میں سب سے پہلے اسلام کا سورج طلوع ہوا تھا اس پاک سرزمین میں ہزاروں صحابہ کرام آسودہ خاک ہیں سن 15 ہجری میں صحابہ کرام اس سرزمین میں تشریف لائے تھے ہم چودہ سو سال سے مسلمان ہیں ہمارا بلوچی دستار داڑھی و پگڑی بلوچی ننگ و ناموس حیاء عفت اسلام و مسلمانیت سے حاصل کردہ جو لوگ بلوچوں کو سیکولر و لادین کہتے ہیں وہ بلوچ قوم کی تاریخ سے نا واقف ہیں کہ نوری نصیر خان نے ہزاروں بلوچوں کے ہمراہ اسلام کے نظام کی حفاظت کے لئے دہلی کے دروازے پر تیغ زنی کی تھی ،عمران قوم کی بیٹوں کو ایک مہینہ تک اسلام آبادکے شاہراؤں پر دھرنے پربٹھا سنگین غلطی کی تھی بلوچستان میں قوم پر ستی کی سیاست دہ توڑ چکی ہے قومی پر ستی کو سیڑھی بنا کر اقتدار تک پہنچنے والوں کی کرپشن کمیشن خوری کرنے والوں نے بلوچستان کے 70سالوں کی تاریخ شر مندہ کی، اسلام کے نام پر بناتھا جمعیت علماء اسلام کے قائد مولانا مفتی محمود ؒ 1973میں ملک کو ایک متفقہ اسلامی آئین دیا اس آئین کے آرٹیکل 2میں واضح طور درج ہے کہ پاکستان کا صدر وزیر اعظم سمیت تمام کلیدی عہدہ داروں کا مسلمان ہونا شرط ہے ، پاکستان میں قرآن و حدیث کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہو گی قر آن و سنت سپریم لاء ہوگا ،سانحہ 8 اگست بلوچستان کی تاریخ کا سایہ ترین دن ہے یہ سانحہ بلوچستان کے ساتھ ہونے والے نا انصافیوں کا تسلسل ہے ان خیالات کا اظہار جمعیت طلباء اسلام کے زیر اہتمام پیغام امن کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ،دیگر مقررین میں ، جمعیت طلبہ اسلام بلوچستان کے صدر جلال شاہ اخوندزادہ ،جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے نائب امیر مولانا عبد اللہ جتک جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے فنانس سیکرٹری حاجی محمد حسن شیرانی ، وادئی مہران کے نامور خطیب قاضی منیب الرحمن ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے سالار حافظ محمد ابراہیم لہڑی جمعیت علماء اسلام کے مرکزی کونسل کے ممبر میر یونس عزیز زہری ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے راہنما بشیر احمد کاکٹر جمعیت طلبہ اسلام بلوچستان کے سنیئر نائب صدر حافظ محمد حسن شہاب جمعیت علماء اسلام کے راہنماء ہائی کورٹ بلوچستان کے ریٹا ئر جج جسٹس عبد القاد ر مینگل ، جمعیت علماء اسلام کے راہنمامیر خدارحیم عیسی ٰ زئی ، جمعیت طلبہ اسلام ضلع خضدار کے صدر حا فظ جمیل احمد ابرار جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے سیکرٹری اطلاعات مولانا بشیر احمد عثمانی ، شامل تھے قبل ازیں جمعیت طلبہ اسلام و جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں نے سینکڑوں گاڑیوں و موٹر سائیکلوں کے جلوس میں قائدین کا سنی کے مقام پر شاندار استقبال کیا اور انہیں جلوس کی شکل میں جلسہ گاہ پہنچایا گیاجمعیت علماء اسلام کے صوبائی قائدین نے اپنے خطاب میں کہاکہ اسلام ومسلمانوں کے ازلی دشمن یہودو ہنود مختلف محاذوں پر مسلمانوں کے خلاف بر سرے پیکار ہیں ، خاص طور پر عصری تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم نوجوانوں کو دین اسلام کی تعلیمات سے دور کرکے اپنے مقاصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ لاڈمیکالے کے نظام تعلیم میں دینی وعصری واسلامی اداروں کے درمیان نفرتوں اور دوریوں کی ایک خونی لکیر کھینچا گیا تھا ، اس طرح کے خطرناک نفرتوں کی لکیر کو ختم کرنے کے لئے ہمارے اکابرین نے جمعیت طلبہ اسلام کی بنیاد رکھی جمعیت طلبہ اسلام نے دینی و عصری طلبہ میں ہم آہنگی و اسلامی سوچ پیدا کرنے کے گران قدر خدمات انجام دی کیونکہ نئی نسل کی حفاظت کو بے راہ روی سے بچانا ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے ، کسی بھی قوم کا مستقبل اس کے نوجوان ہوتے ہیں ان ہی سے قوموں کی مستقبل وابسطہ ہوتا ہے ہم دیکھ تے ہیں کہ آج یہودہ زدہ میڈیا ان کے جدید ٹیکنا لوجی کی بھر پور کوشش ہے کہ مسلمانوں کی نئی نسل کو بے راہ روئی کا شکار کرکے ان اخلاقی قتل عام کریں ایسے حالات میں ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کی اخلاقی اقدا ر کی حفاطت کریں مقررین نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا یتھا لیکن یہاں کا حکمران طبقہ اسٹبلشمنٹ نے اسلام کے حصول کے مقاصد سے غداری کرکے ملک میں اسلام کے عادلانہ نظام کی راہ میں روکاوٹ ڈال دی جس کی وجہ سے پاکستان مشکلات سے دوچار ہے ، ٹارگٹ کلنگ بد امنی کے پے در پے و اقعات نے ملک کے با شندوں میں عدم تحفظ کا بد ترین احساس پیدا کردیا ہے حکمران ادہر ادہر کی باتیں نہ کریں بلکہ اپنے ذمہ داریوں کو پورا کریں جب کوئی حکومت امن قائم نہیں کرسکتا اس کو حکومت کرنے کا حق نہیں پہنچتا جمعیت علماء اسلام مدارس دینہ علماء کرام کی حرمت کی حفاظت کے لئے کسی بھی قر بانی سے دریغ نہیں کریگا بلکہ اس کے لئے ہمیں جس حدتک جانا ہو گا ہم جائیں گے مقررین نے کہاملک کا مستقبل صرف جمعیت علماء اسلام سے وابسطہ ہے کیونکہ جمعیت علماء اسلام کے ہاتھ کرپشن سے پاک ہیں ملک کو لوٹنے والوں جمعیت علماء اسلام کے قائدین شامل نہیں ہیں ملک میں ہونے والے میگا کرپشن میں جمعیت علماء اسلام کا نام نہیں آنا علماء کرام کی دیانت داری و حکومت کے لئے اہل ہونے کا دلیل ہے کیونکہ قوم سے غداری اور ان کے وسائل کو لوٹنے والے بد دیانتوں کو کسی بھی طور پر حکومت کر نے کا حق نہیں بلوچستان میں قوم پر ستی کے نام پر حکومت میں آنے والوں نے کرپشن کمیشن خوری کی ایسی تاریخ رقم کی جس کے آگے بلوچستان کی پوری تاریخ شرمندہ اب عوام یہ پوچھتے ہیں کیونکہ پانی ٹینکوں کو بھر نا نوٹوں کی پلنگ بنانا قوم پر ستی اور قوم کی خدمات ہے ۔