کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہید مجید سینئر، شہید سگار بلوچ اور شہید مجید جونیئر کے والد کی وفات پر افسوس اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کی ایک عظیم ہستی تین شہدا کے والد محترم واجہ محمدخان آج کوئٹہ میں انتقال کرگئے ۔ ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے جوارِ رحمت میں جگہ دے۔ واجہ محمدخان شہید مجید بلوچ سینئر، شہید امیربخش سگار بلوچ اور شہید مجیدبلوچ جونیئر کے والد محترم ہیں۔ انہوں نے تین عظیم سپوت بلوچ قوم کو دیئے اور ہر بیٹے کی شہادت پر فخر محسوس کرتے ہوئے آہ تک نہیں کی۔ 2 اگست 1974 کو ذوالفقار بھٹو کی مظالم کے خلاف شہید مجید نے پیٹ پر بم باندھ کر بھٹو سے بلوچوں کا بدلہ لینے کی کوشش کی مگر بھٹوتک پہنچنے سے پہلے بم اڑا کر شہید ہوگئے، وہ شاید دنیا کی تاریخ کا پہلا خود کش حملہ ہو۔ اسی بنا پر واجہ محمد خان کو بھٹو حکومت اور فوج نے کئی رشتہ داروں سمیت اغوا کرکے ٹارچر سیلوں میں انسانیت سوز اذیت دی۔ مگر انہوں نے ایک دفعہ پھر ایک بچے کی پیدائش پر اُن کا نام مجید رکھا اور دعا کی کہ وہ مجید سینئر کی طرح بہادر ہو اور بلوچ قوم کیلئے خدمات سر انجام دے۔ بالکل اسی طرح شہید مجید جونیئر نے 17 مارچ 2010 کو بلوچ قومی آزادی کی راہ میں جام شہادت نوش کی۔ اس سے پہلے 28 جنوری 2010 کو شہید امیر بخش ایڈوکیٹ (سگاربلوچ) بھی اسی رتبے پر فائز ہوچکے تھے۔ شہید مجید جونیئر کی شہادت پر اِس دلیر والد نے آنسو بہانے کے بجائے اپنا قول یاد کرتے ہوئے کہا کہ میرے اِس مجید نے بھی میرا نام روشن کیا۔ واجہ محمد خان ایک سادہ لوح اور درویش صفت بلوچ دوست انسان تھے۔ انہوں نے اپنے تین لخت جگر مادر وطن کی دفاع میں قربان کئے اور اسے فرض سمجھتے تھے۔ وہ ہمیشہ اس بات کے قائل تھے کہ ہم وطن کے قرضدار ہیں، ہمیں یہ قرض ادا کرنا ہوگا۔ اسی فلسفے کے تحت انہوں نے اپنے بیٹوں کو تربیت دی اور تاریخ میں امر ہوگئے۔ بلوچ قوم انہیں سنہرے الفاظ میں یاد رکھی گی۔