کوئٹہ+قلات:بلوچستان کے ضلع قلات سے چار سال قبل اغوا ہونے والے تین افراد کی لاشیں ملی ہیں، دو سال پرانی ہونے کے باعث لاشیں ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکی ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر قلات سلطان بگٹی کے مطابق قلات سے تقریبا اسی کلو میٹر دور پارود کے پہاڑی علاقے سے تین افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ تینوں افراد کو تشدد کرکے قتل کرنے کے بعد کپڑوں سمیت دفنایا گیا تھا۔ مقامی افراد کی جانب سے انسانی ہڈیاں ملنے کی اطلاع پر لیویز فورس موقع پر پہنچی اور لاشوں کو تحویل میں لے کر سول اسپتال قلات منتقل کردیا۔ اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق دو سے تین سال پرانی ہونے کے باعث تینوں مقتولین کے جسم ہڈیاں بن چکے ہیں۔ لاشیں ناقابل شناخت تھیں تاہم ورثاء کپڑوں کی مدد سے لاشوں کی شناخت کرلی۔ ان میں پارود کے رہائشی ٹکری محمد ہاشم ولد غلام قادر محمد حسنی ، عبدالخالق ولد رسول بخش محمد حسنی سکنہ پارود قلات اور قلات کے علاقے نیمرغ کے رہائشی میر محمد ولد نظر محمد ساسولی شامل ہیں،دریں اثناء بلوچستان کے ضلع آواران میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو قتل کردیا۔ لیویز کے مطابق آواران کی تحصیل مشکے کے علاقے شریکی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے آصف ولد محمد نور کو قتل کردیا۔ مقتول کلار کا رہائشی اور ہاؤسنگ ری ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا ملازم تھا تاہم قتل کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی،علاوہ ازیں بلوچستان کے ضلع کیچ سے ایک شخص کو اغواء کے بعد قتل کردیاگیا۔ لیویز کے مطابق تمپ کے علاقے آسیا آباد کے رہائشی علی ولد نبی بخش کو نامعلوم افراد نے گھر کے سامنے اغواء کرلیا اور نامعلوم مقام کی طرف فرار ہوگئے۔ مقامی لوگوں کے مطابق اغواء کار موٹرسائیکلوں پر سوار تھے۔ اغواء کے چند گھنٹے بعد علی کی لاش نظر آباد سے ملی ہے۔ لیویز کے مطابق مغوی کو گولی مار کر قتل کیا گیا۔