|

وقتِ اشاعت :   September 12 – 2016

کوئٹہ : بلوچ نیشنل فرنٹ کی جانب سے تربت میں ایک گھر میں خواتین کے گھیراؤ کے خلاف بی این ایف کے خواتین کا دھرنا دوسرے روز بھی جارہا۔ خواتین کارکنوں نے تربت گرلز کالج سے شہید فدا چوک تک احتجاجی ریلی نکالی جس کے بعد تربت کے مین بازار میں چوک کو بلاک کردیا۔ خواتین کا دھرنا شام چھ بجے تک جاری رہا۔دھرنے میں شریک خواتین نے گھر کا محاصرہ فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ گزشتہ چھ دنوں سے سیاسی کارکن پیرجان بلوچ کے گھر کو فورسز نے گھیرے میں لے رکھا ہے، گھر میں پانچ خواتین اور دو کمسن بچے محصور ہیں۔بی این ایف کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ چھ روز گزر جانے کے باوجود فورسز گھر کو محاصرے میں لیے ہوئے ہیں۔ ہمسائیوں اور مقامی لوگوں کو گھر کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جاررہی ہے۔ دو دنوں سے بی این ایف کے کارکن تربت بازار میں دھرنا دئیے بیٹھے ہیں لیکن اب تک فورسز کی ہٹ دھرمی جاری ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کے خاندانوں کو حراساں کرنے کی پالیسی غیر انسانی ہے ،دنیا کی کوئی قانون کسی شخص سے اس کی سیاسی آزادی نہیں چھین سکتا لیکن یہاں سیاسی سرگرمیوں کی پاداش میں پچھلے کئی دنوں سے خواتین کو گھیرے میں لیکر حراساں کیا جارہا ہے۔ بلوچستان بھر میں فورسزقومی تحریک کو کاؤنٹر کرنے کے خلاف طاقت کے استعمال میں مصروف ہیں۔ گزشتہ روز ڈیرہ بگٹی کے کئی علاقوں سے آپریشن کے دوران متعدد خواتین اغواء کیے گئے۔ بی این ایف کے ترجمان کہا کہ بلوچستان میں ریاستی طاقت کے بے تحاشا استعمال کی وجہ سے عام لوگوں اور خواتین کی ہلاکت اور اغواء کے حوالے سے خاموش رہ کر عالمی ادارے بلوچ نسل کشی کا سبب بن رہے ہیں۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی یہ زمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری قتل عام، خواتین پر تشدد اور بلوچ نوجوانوں کی اغواء نما گرفتاری کا نوٹس لیکر اس سلسلے کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ترجمان نے اعلان کیا کہ اگر خواتین کا محاصرہ فوری ختم نہیں کیا گیا تو پرامن احتجاج کا سلسلہ وسیع کیا جائے گا۔