پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ اس وقت انتہائی اہمیت کا حامل بن چکا ہے اور اس کی کامیابی بلوچستان سے مشروط ہے۔ گوادرکے بغیرسی پیک ادھورا ہے جس پر چین بڑی سرمایہ کاری کررہا ہے۔ موجودہ بدلتی سیاسی صورتحال کے پس پشت عوامل بھی سی پیک سے جڑے ہوئے ہیں‘ سول وعسکری قیادت بارہا اس بات کا اظہار کرچکی ہے کہ سی پیک دشمنوں کے آنکھوں کوچبھ رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان خاص کر بلوچستان میں بڑے دہشت گردی کے واقعات رونما ہورہے ہیں تاکہ اس منصوبے کو سبوتاژ کیاجاسکے۔ دوسری جانب دہشت گردی کے خلاف عسکری قیادت پُرعزم دکھائی دے رہی ہے اور اس کی کامیابی کیلئے کوشاں ہے مسلم لیگ ن کی حکومت کی تمام تر توجہ بھی اسی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے پر ہے ان دنوں وفاقی وزیر احسن اقبال بلوچستان کے دورے پر ہیں جن کا کہنا ہے کہ بلوچستان کو مثالی صوبہ بنائینگے سی پیک منصوبے سے خطے میں معاشی تبدیلی آئے گی۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت مشکل دورسے گزررہا ہے اور پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہیں خاص کر پاک بھارت کے درمیان زیادہ کشیدہ صورتحال پیداہوچکی ہے جو خطے کیلئے کسی صورت بھی سود مند نہیں کیونکہ پچھلی کئی دہائیوں سے خطہ جنگی ماحول سے دوچار ہے اگر مزید حالات خراب ہونگے توہم معاشی حوالے سے مزید پیچھے چلے جائینگے اس لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے اور سفارتکاری کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان موجود بعض نکات پر موجود اختلافات کودور کرے۔ اقوام متحدہ کے فورم پر مثبت طریقے سے اسلامی ممالک سمیت عالمی برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان قربت کیلئے بہترین پالیسی پر زور دی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ہمیں عراق‘شام‘افغانستان سمیت دیگر ممالک کے حالات کو مد نظر رکھنا ہوگا جہاں حالات انتہائی خراب ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے جنگ کی وجہ سے نقل مکانی کی ہے اور انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کیونکہ جنگ کے ذریعے کسی صورت اپنے مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکتے جس کی واضح مثال ان ممالک کے حالات ہیں جہاں بہتری کی بجائے ابتری آرہی ہے۔ کشمیر مسئلے پر ایک بار پھر سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت ہے اور مداخلت کے معاملات کو ختم کیاجائے ‘ بلوچستان ان دنوں خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے جب سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بلوچستان کے متعلق بیان دیا ہے جس سے یہ تاثر واضح ہورہا ہے کہ بلوچستان میں بھارتی مداخلت موجود ہے جس کی سیاسی حلقوں نے شدید مذمت کی ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان کو ڈال بناکر بھارت کشمیر مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے ۔ پاکستان کی سیاسی جماعتوں سمیت مبصرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان جو عرصہ دراز سے پسماندگی کا شکار ہے ہر شعبے میں اسے نظر انداز کیاگیاہے وہاں کے عوام کی طرز زندگی دیگر صوبوں کے عوام کے جیسی نہیں ہے اس لیے ضروری ہے کہ سی پیک منصوبے کے فوائدترجیحاً بلوچستان کے عوام کو ملنے چاہییں۔ بلوچستان میں صنعتی زون سمیت تعلیم،صحت ودیگر شعبوں کو ترقی دی جائے تاکہ یہاں کے معاشی حالات میں بہتری کے ساتھ تعلیمی معیار اور صحت کی سہولیات عوام کو میسر آئیں اور اس کے ساتھ ساتھ بہترین ائیرپورٹ،جدید ٹرین سروس اور سڑکیں تعمیر کی جائیں تاکہ سفری حوالے سے بھی بلوچستان کے عوام بھرپور استفادہ کرسکیں۔ سی پیک منصوبے میں بلوچستان کو ترجیح دی جائے اور انقلابی بنیادوں پر یہاں ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا جائے۔بلوچستان سی پیک کی کامیابی کی کنجی ہے اس لیے زیادہ توجہ سی پیک کی کامیابی اور بلوچستان کی ترقی سے جوڑا جائے جس سے غلط فہمیوں کے خاتمے سمیت دشمن قوتوں کے عزائم بھی ناکام ہوجائینگے۔