گزشتہ دنوں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ نادرامیں کرپٹ عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کیاجائے گا جعلی شناختی کارڈ بنانے والے عناصر کا گھیرا تنگ کررہے ہیں۔ چوہدری نثار کا یہ عمل قابل ستائش ہے کیونکہ اس وقت ملک کے تمام صوبوں میں نادرا میں موجود کرپٹ افسران اپنی جیب گرم کرنے کیلئے جعلی شناختی کارڈ جاری کررہے ہیں جن میں بعض افراد دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں جس کی ایک واضح مثال کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے سربراہ ملااختر منصور کو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کیاگیا تھا جو ولی محمد کے نام سے تھا۔یہ انتہائی شرمناک عمل تھا جس کے باعث دنیا بھر میں ہمارے نظام کی جگ ہنسائی ہوئی ۔اب بھی نادرا میں موجود کالی بھیڑیں جعلی شناختی کارڈ کے اجراء میں مصروف عمل ہیں اورلاکھوں کروڑوں روپے بٹوررہے ہیں اور پیسے کی لالچ میں اپنے ملک کی سالمیت اور نظام کو خطرے میں ڈال رہے ہیں جو کسی بھی طرح معافی کے مستحق نہیں ۔ المیہ تو یہ ہے کہ اپنے ہی ملک کے باشندے نادراآفس کے باہر کئی ماہ تک اپنے شناختی کارڈ بنانے کیلئے چکر کاٹتے رہتے ہیں پھر بھی انہیں شناختی کارڈ جاری نہیں کیاجاتا، مختلف حیلے بہانوں سے قانونی دستاویزات میں الجھاتے ہیں جس کے باعث وہ شدید ذہنی کوفت میں مبتلا ہوتے ہیں اور کبھی کبھی مایوسی کا شکار ہوکر نادراآفس کا رخ تک نہیں کرتے مگر غیرملکی افراد کو چند روز میں شناختی کارڈ جاری کیے جاتے ہیں کیونکہ وہ رشوت کے عیوض بھاری رقم ادا کرتے ہیں اب تک کئی افغانی وایرانی باشندوں کو شناختی کارڈ جاری کیے جاچکے ہیں ۔ایک مثال بلوچستان ہے جہاں بڑی تعداد میں غیرملکیوں نے شناختی کارڈ سمیت پاسپورٹ بنارکھے ہیں اور ہمارے ملک کے دستاویزات پر سفر کرنے کے ساتھ ساتھ کاروباری سرگرمیوں اور ملازمتوں پر براجمان ہیں جو یہاں کے عوام کی حق تلفی ہے۔ بدقسمتی سے چند سیاسی جماعتیں اس اہم معاملے پر واویلا کرتے ہیں اور انہیں اپنے باشندے گردانتے ہیں کیا پاکستانی باشندوں کو اسی طرح باآسانی دیگر ممالک کے دستاویزات مہیاکیے جاتے ہیں قطعاََ نہیں کیونکہ وہ اپنے مفادات اور سالمیت کو کبھی داؤ پر نہیں لگاتے مگر ہمارے یہاں ماضی میں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں تھا اور نہ ہی اس معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ لیاگیاتھا مگر موجودہ حکومت نے اس پر خاص توجہ دی ہے جو قابل ستائش عمل ہے ہمیں بھی قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے جس طرح دنیا کے دیگر ممالک میں مہاجرین کیلئے قوانین موجود ہیں اسی طرح ہم بھی اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیں۔ مہاجرین کی عزت نفس کو مجروح نہ کیاجائے بلکہ انہیں کیمپوں تک محدود رکھاجائے جب تک کہ اُن کو وقت درکار ہے ۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ ماضی میں جن افسران نے جعلی شناختی کارڈ جاری کیے ہیں ان کو قانون کے کٹہرے میں لایاجائے گا ان کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ اگر اس عمل کو پہلے شروع کیاجاتا تو آج ہمیں دہشت گردی کا سامنا نہیں کرناپڑتا کوئٹہ سانحہ سمیت متعدد دہشت گردی کے واقعات میں بیرونی عناصر ہی ملوث رہے ہیں اور یہاں ان کے سہولت کار بیٹھ کر تمام کام کررہے ہیں ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے سے نہ صرف ہمارے عوام کے حقوق بحال ہونگے بلکہ دہشت گردی میں بھی کافی حد تک کمی آئے گی۔ حکومت اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے سرانجام دے اور بلاتفریق ان عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائے جو غیر قانونی طریقے سے شناختی کارڈکے اجراء میں مصروف عمل ہیں ۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے واضح پیغام دیدیا ہے اب اس کو انجام تک پہنچانے کیلئے بھی پھرتی دکھانے کی ضرورت ہے تاکہ ان مسائل سے جلد چھٹکارا مل سکے تاکہ ملکی سالمیت پر کوئی آنچ نہ آئے اور ہمارا نظام قانونی طریقے سے چل سکے۔
نادرا میں کرپٹ عناصر کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کی ضرورت
وقتِ اشاعت : September 26 – 2016