|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2016

کوئٹہ +اندرون بلوچستان:پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے زیراہتمام تعلیمی بل 2015کے نفاذ کیخلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے ، ایسوسی ایشن نے دھمکی دی ہے کہ بیک کے ذریعے جماعت پنجم وہشتم کے امتحانات لینے کا فیصلہ تبدیل نہ کیاگیا تو اسمبلی کاگھیراؤ کریں گے، احتجاجی مظاہرے خضدار، پنجگور، دالبندین ،صحبت پور، جعفر آباد، ڈیرہ مراد جمالی اور دیگر اضلاع میں ہوئے، تفصیلات کے مطابق پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن خضدار کے سربراہان حکومت بلوچستان کی جانب سے نیا تعلیمی بل 2015کی نفاذ کے خلاف سراپا احتجاج ریلی نکال کر پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا تفصیلات کے مطابق پیرکو پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن خضدار کے سربراہان نے ایک ریل نکالی اور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اس موقع پر پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمد فاروق ،محمد ابراہیم جنرل سیکریٹری اور محمد عالم براہوئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے نافذ کردہ بل 2015 سے صوبے کے غریب اور پسماندہ طلباء اور وادین کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے اس کے علاوہ جماعت پنجم اور ہشتم کے بورڈ کے توسط سے امتحانات لینے کا فیصلہ بھی نہ صرف علم دشمنی ہے بلکہ شرح تعلیم کی پسماندگی کا سبب بھی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان بورڈ کی کتابیں سارا سال نا پید ہوتی ہیں اس وجہ سے کاپی کلچر کا رجحان بھی بڑھ جا تا ہے ،پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نصیر آباد کے زیر اہتمام پنجم ہشتم بورڈ اور ریگولیشن اتھارٹی بل 2015 کے خلاف ایک ریلی الہدی پبلک سکول سے نکالا گئی ریلی مختلف راستون سے ہوتی ہوئی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کا شکل اختیار کیاگیا مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز تھے جس میں محکمہ تعلیم بیک اور بی ای ایف کے خلاف نعرہ درج تھے مظاہرین سے ضلعی صدر پروفیسر محمد ابراہیم ابڑو امان اللہ مینگل محمد داؤد نقشبندی نے خطاب کرتے رہے کہا کہ حکومت میں شامل چند افرادکو خوش کرنے کے لئے بلوچستان کے مستقبل کو تباہ کرنے کے لئے سازش کی جارہی ہے ہم کسی بھی سازش کو کامیاب ہو نے نہیں دیں گے اور تعلیم کے خلاف تمام سازشوں کا بھر پور مقابلہ کیا جائے گا ،پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن صحبت پور کے زیر اہتمام صحبت پور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن صحبت پور کے عہدیداروں و ممبران کے علاوہ شہریوں کی بڑی تعداد نے مظاہرہ میں شرکت کی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے حکومت بلوچستان ایگزامینیشن اسسمنٹ کمیشن اور بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے خلاف سخت نعرہ بازی کی مقررین نے خطاب کرتے ہوئے ثنار احمد بھنگر، رحمت اللہ کھوکھر، خیرمحمد بروہی ،محمد نواز سومرو، منیراحمد ابڑو ودیگرنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان ایگزامینیشن اسسمنٹ کمیشن کے زیر اہتمام کلاس پنجم اورہشتم بورڈ کا متحانات طلباء کے مستقبل کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں اور اس سے نقل کو فروغ ملے گی اور طلباء نقل کے سہارے پر سکول آنا چھوڑ دینگے جس سے شرح خواندگی میں سخت اضافہ ہوگا انہوں نے کہا کے حکومت کے زیر اہتمام امتحانات میں نقل کی شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں اور اس سے طلباء پڑھنے میں دلچسپی نہیں لیتے ہیں،آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ سکولز ضلع چاغی دالبندین کے زیر ہتمام دالبندین پریس کلب کے سامنے احتجاج اور مظاہرہ کیا گیا آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ سکولز ضلع چاغی کے صدر ظاہر شاہ مشوانی چیرمین عبداواحد نوتیزئی جنرل سیکرٹری محمداکبر ایجباڑی ممبر عبدالمالک یوسفزئی حافظ عبدالمنان اور نجیب اللہ نے خطاب کرتے ہوے کہا بلوچستان حکومت محکمہ تعلیم نے پنجم اور ہشتم کلاس کے امتحانات پراوئیویٹ سکولز کے بورڈ کے زرئعے لینے کا فیصلہ کیا ہے ہم کسی صورت میں نہیں ہونے دینگے، پنجگور پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کی جانب سے بلوچستان بھر کی طرح آج پنجگور میں بھی ریگولیٹری بل 2015کے خلاف احتجاجی مظاہر ہ کیا گیا جس میں پنجگور سے تعلق رکھنے والے تمام پرائیوٹ اسکولوں کے طلباء ،سربراہاں ،و دیگر نے شرکت کی ، مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے کہاہے کہ ریگولیٹری بل2015کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ،سرکار پرائیو ٹ تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے کے درپے ہے ،جماعت پنچم جماعت ہشتم کے امتحانات سرکاری اداروں میں منتقل کرنے کی بل کو ہم مسترد کرتے ہیں ،پرائیوٹ اسکولوں نے قربانیاں دے کر اپنے علاقوں میں ایجوکیشن کو بچایا ہے جس سے آج گھر گھر میں علم کی شمع روشن ہے اور سرکاری اسکولوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے وہاں تعلیم نہ ہونے کے برابر ہے ،بلوچستان بھر میں پرائیویٹ اسکولزایسو سی ایشن کا حکومت کے خلاف پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرہ سیکریٹری ایجوکیشن اور بیک تعلیمی اداروں کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں اگر انہوں نے اپنا رویہ نہ بدلہ تو صوبائی اسمبلی کے سامنے سخت احتجاج کیا جائیگا ۔گزشتہ روزبلوچستان پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کی مرکزی کال پر صوبے بھر کی طرح جعفرآباد پریس کلب کے سامنے بھی مظاہرہ کیا گیا پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام سعیداحمد شیخ کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جو مختلف راستوں سے ہوتی ہوئی پریس کلب جعفرآباد کے سامنے احتجاج کی صورت اختیار کرگئی کارکنوں نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت مخالف نعرے درج تھے،دریں اثناء بلوچستان پرائیویٹ سکولزگرینڈ الائنس نے مشترکہ طورپر( بیک) بورڈ کے ذریعے جماعت پنجم اور ہشتم کے امتحانات کو مسترد کرتے ہوئے اس کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ تین دن میں اگر بیک کے ذریعے امتحان کرنے کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو صوبائی اسمبلی کا گھیراؤکیاجائیگا ۔ان خیالات کا اظہار گرینڈ الائنس کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب کا سامنے احتجاجی مظاہرے سے محمدجعفرخان ،نذر محمدبڑیچ، ملک رشید کاکڑ،ملک جمیل کاسی ،حضرت علی کوثر ،شاہدہ بابر اوردیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سینکڑوں طلباء بھی موجود تھے ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اورپلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات سے متعلق نعرے درج تھے ۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ نقل، سفارش اورکرپشن کے ذریعے قوم کے مستقبل کو داؤ پر لگانے کیلئے جماعت پنجم اور ہشتم کے امتحانات کو بورڈ کے ذریعے لینے کا ظالمانہ فیصلے کیخلاف ہر ممکن جدوجہد کرینگے کیونکہ بورڈ کے ذریعے امتحان لینے سے مزید مسائل پیدا ہوں گے اور اس سے نقل کوبھی فروغ ملے گا،کرپشن کا بازار گرم ہوگا،نجی تعلیمی اداروں کی استحصال مزید بڑھے گی ، انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے تعلیمی معیار کی بہتری کے بجائے کسی مشاورت کے بغیر نقل، سفارش اورکرپشن کے ذریعے قوم کے مستقبل کو داؤ پر لگانے کیلئے جماعت پنجم اور ہشتم کے امتحانات کو بورڈ کے ذریعے لینے کا ظالمانہ فیصلہ صوبے کے غریب عوام پر تعلیم کے دروازے بند کئے جارہے ہیں سرکاری شعبے کو برباد کرنے والوں کو نجی شعبہ برباد کرنے کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جاسکتی۔ کیونکہ نجی تعلیمی اداروں کا مالکان نے اپنے خون پسنے سے قائم کرکے ان کی إبیاری کی جارہی ہیں آج تک حکومتی سطح پرکسی بھی نجی شعبے کی مدد اور حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔مقررین نے کہاکہ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے تاحال درسی کتب کی عدم دستیابی، 10سے12 سال کے چھوٹے چھوٹے بچوں کا دوسرے امتحانی مراکز میں جانا،BEAC کے پاس ناکافی سہولیات، تین لاکھ سے زائد امتحانی امیدواروں کیلئے 4افراد پر مشتمل عملہ ، امن و امان کی ابتر صورتحال، ایم اے ، ایم ایس سی کے داخلہ فارم کی شرائط سے زیادہ جماعت پنجم کیلئے شرائط و ضوابط اور سب سے بڑھ کر نظام کی خرابی کی وجہ سے بورڈ کا امتحان وبال ہے۔جبکہ سینکڑوں افراد پر مشتمل باقاعدہ ایک منظم بورڈ کا عملہ ہونے کے باوجود میٹرک کے 30ہزار طلباء وطالبات کے امتحان کا نمونہ ہم سب کے سامنے ہے اس کے باوجودبعض سرکاری اہلکار بورڈ کا امتحان لینے پر بضد ہیں۔