|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2016

چھ دہائیوں سے ملک میں کرپشن کی وجہ سے عوام کی طرز زندگی میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔ کسی بھی شعبے کاجائزہ لیاجائے تو وہاں کرپشن کا راج نظر آتا ہے جس کی بڑی وجہ ہمارے یہاں نظام کی بہتر نگرانی کا نہ ہونا ہے جبکہ افسران بالاسرکاری شعبوں میں کرپشن کی باقاعدہ سرپرستی کرتے ہوئے پیسہ بٹورتے ہیں ،عوام بے چارہ بنیادی مسائل سے دوچار ہوتے ہیں اور شدید مایوسی میں مبتلاہوتے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں پر اگر نظر دوڑائی جائے تو ہمیں اس کا بخوبی اندازہ ہوگا کہ کس طرح عوام چھوٹی سی بیماری کی علاج کیلئے درپدر دکھائی دیتے ہیں۔ پورے ملک میں یہی صورتحال ہے۔ بجٹ میں صحت کے لیے بھاری بجٹ مختص کی جاتی ہے مگر ان پیسوں کا استعمال کس طرح کیاجائے تاکہ عوام کو برائے راست اس کا فائدہ پہنچ سکے اس کیلئے بہتر حکمت عملی نظر نہیں آتی کیونکہ جب کسی شعبے کو ترقی دینی پڑتی ہے تو اس کیلئے بہتر حکمت عملی کے ساتھ ایک اچھا نظام بھی رائج کرنا پڑتا ہے تاکہ پیسوں کا صحیح استعمال ہوسکے۔ سرکاری ہسپتالوں میں یہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ بڑے ڈاکٹر صاحبان مریضوں پر خاص توجہ نہیں دیتے بلکہ پرائیویٹ ہسپتالوں یا اپنے نجی کلینک جو اُن کے کاروبار کا ذریعہ ہے وہاں اپنازیادہ وقت گزارتے اور صحیح علاج پر توجہ دیتے ہیں تاکہ وہاں سے اُن کی آمدن میں اضافہ ہو۔ اس جدید دور میں بھی عوام چھوٹی بیماریوں کے باعث موت کے منہ چلے جاتے ہیں کیونکہ اُن کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہوتا جس سے وہ اپنا علاج کسی بہترین ہسپتال میں کراسکیں۔سرکاری ہسپتالوں میں اکثر یہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ مختلف ٹیسٹ وایکسرے کیلئے موجود آلات خراب پڑے رہتے ہیں‘ادویات ناپید جبکہ ایک پرچی کاٹنے کیلئے انہیں گھنٹوں قطار میں کھڑا رہنا پڑتا ہے جس سے وہ ذہنی کوفت میں مبتلا ہوتے ہیں ان تمام اسباب کی وجہ کرپٹ نظام ہے کیونکہ حکام بالا کی ملی بھگت سے یہ سب کچھ ہوتا ہے۔ ٹیسٹ وایکسرے کرانے کیلئے وہ باہر جانے کیلئے کہتے ہیں جہاں پر اُن کے اپنے احباب موجود ہوتے ہیں اور ان کی دکانداری چلتی ہے اسی طرح ادویات کو بھی ذخیرہ کرکے باہر میڈیکل اسٹورز میں فروخت کیا جاتا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ ہمارے وزراء اس اہم مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دیتے اس لاپرواہی کی وجہ سے کرپشن کو تقویت مل رہی ہے‘ اگر ہم اپنے نظام کا موازنہ دیگر ممالک سے کریں تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ ہم آج بھی قدیم دور میں رہتے ہوئے زندگی گزاررہے ہیں۔ جدید دنیا سے ہم بہت پیچھے رہتے جارہے ہیں اس کی وجہ کرپشن ہے اگر کرپشن اور اس کی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیاجائے تو کافی بہتری آسکتی ہے مگر بدقسمتی سے سیاسی الزامات اور بوچھاڑ سے ہم آج بھی نہیں نکل رہے ۔ہر ذی شعور شخص بخوبی جانتا ہے کہ ہر دور میں بے تحاشا کرپشن ہوئی ہے مگر ایک دوسرے پر الزامات لگاکرعوام کو گمراہ کرنے کے ساتھ سب کی توجہ اہم مسائل سے ہٹایاجاتا ہے۔ نظام کی بہتری سے ہی ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے اگر یہی طرز حکمرانی اور افسر شاہی کا راج چلتا رہا تو ہم ترقی کی جانب کبھی بھی گامزن نہیں ہونگے یہ صرف حکومتی جماعتوں کی نہیں بلکہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کیلئے بہتر ین منصوبے بنائیں اور اس کے ساتھ نظام کو چلانے کیلئے ماہرین کی خدمات سے استفادہ کریں تاکہ ہم ان مسائل سے نجات پاسکیں۔ وگرنہ تبدیلی محض ایک نعرہ ہی ہوگا اور ملک مزید بحرانات میں گر جائے گا کیونکہ جب تک نیک نیتی کے ساتھ ہم ملک کو چلانے کیلئے پُرعزم نہیں ہونگے عوام ہر آنے والی حکومت سے مایوس ہوگی اس لیے جمہوریت کا حُسن عوام کی خدمت اور ان کی ترقی سے ہی مشروط ہے۔