|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2016

چمن: اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت نے اپنی کرسی کی خاطر سب کچھ سیکورٹی فورسز کے حوالے کیاہے اور صوبے میں امن وامان کی انتہائی خراب صورتحال وپشتونوں کی تذلیل پر حکومت نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے سیکورٹی چیک پوسٹوں پر اب خواتین کی تلاشی اور تذلیل کا سلسلہ شروع کردیاگیاہے ۔ اسلام آباد کے حکمران روس کی طرح بھارت کے بھی دوست بن جائیں گے ان پر کوئی بھروسہ نہیں پشتونوں کو اپنی وطن کی فکر کرنی چاہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے چمن میں اسفندیار کے اغواء ،تاجر سنتوش کمار کے قتل صوبے میں امن وامان کی خراب صورتحال باالخصوص چمن بارڈر اور گڑنگ چیک پوسٹ سمیت کوئٹہ چمن شاہراہ پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے پشتون عوام کی تذلیل کے خلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی ومظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ریلی ومظاہرے سے جمال الدین رشتیا ،گل باران افغان ،خان محمد کاکڑ، سردار عبدالوہاب ،عبدالمنان اچکزئی ، عبدالرزاق بابو ،گل اچکزئی ،حاجی عبدالرحمن رودی ،مشر عبدالرزاق ،دادشاہ پژواک، عبدالنافع حقیار اور حاجی نعمت اللہ نے بھی خطاب کیا ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت صوبے کے پشتون علاقوں میں امن وامان کی صورتحال انتہائی خراب ہوچکی ہے کوئٹہ سے چمن ،ژوب اور پشین تک ہر شہر وعلاقے میں بدامنی کا دور دورہ ہے خودکش حملے ،ٹارگٹ کلنگ ،اغواء برائے تاوان اور ڈکیتیوں کا سلسلہ عروج پر ہے کوئٹہ اور چمن میں توامن وامان نام کی کوئی چیز موجود نہیں لوگ اغواء اور قتل ہورہے ہیں سول ہسپتال دھماکہ ،اسفندیار کا اغواء اور تاجر سنتوش کمار کا قتل اس کا واضح ثبوت ہے مگر اس کے باوجود صوبائی حکومت سب کچھ ٹھیک کی رٹ لگائی بیٹھی ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت اور اس میں شامل نا م نہاد قوم پرستوں نے اپنی کرسی بچانے اور کرپشن چھپانے کی خاطر سب کچھ سیکورٹی فورسز کے حوالے کردیا ہے اور فورسز صوبائی حکومت کی اختیارات کا سہارا لیکر صوبے میں آپریشن اور چیک پوسٹوں پر تلاشی کے نام پر پشتونوں کی تذلیل کررہی ہے شناختی کارڈ کے نام پر پشتونوں کو تنگ کرکے ان سے رقوم بٹورے جارہے ہیں اور اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ چیک پوسٹوں پر پشتون خواتین کی بھی تلاشی لی جاتی ہے ان سے شناختی کارڈ طلب کئے جارہے ہیں چمن بارڈر، گڑنگ، کچلاک ،بلیلی چیک پوسٹوں پر پشتونوں کی بدترین تذلیل جاری ہے اور ان چیک پوسٹوں پر پشتونوں کو گاڑیوں اور بسوں سے اتار کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہاہے اس کے علاوہ سیکورٹی اداروں نے پشتونوں کی معاشی قتل عام کی سلسلہ بھی شروع کردیا ہے پشتونوں کو کاروبار کرنے نہیں دیاجارہاہے ان فورسز کی وجہ سے پشتونوں کا کاروبار تباہ ہوچکاہے اس معاشی قتل عام میں موجودہ صوبائی حکومت بھی برابر کی شریک ہے پشتونوں کو چاہئے کہ وہ اپنے دشمنوں اور اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاروں کو پہچان لیں اور ان کا محاسبہ کرے انہوں نے کہاکہ روس جب افغانستان آیا تو اسلام آباد کے حکمرانوں نے ان کو کمیونسٹ قرار دیکر اس کے خلاف جہادی تنظیموں کو تشکیل دیا اور پشتو ن افغان وطن پر خون کی ہولی کھیلی اور چالیس سال تک افغانستان میں جنگ کا بازار گرم رکھا لاکھوں افغانوں کو شہید اور بے گھر وبے وطن کردیا گیا ہے مگر آج وہی کمیونسٹ روس آکر پنجاب میں مشترکہ فوجی مشقیں کررہی ہے اور اسلام آباد کا دوست اتحادی بن گیا ہے اور افغانوں کو دہشت گرد قرار دیکر ان پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں اسی طرح بھارت کے خلاف اسلام آباد اور پنجاب کے حکمران جس طرح دشمنی اور جنگ کی باتیں کررہاہے کل یہ لوگ بھارت کے ساتھ بھی دوستی کرینگے ان کی مشترکہ فوجی مشقیں ہونگی لاہور اور دہلی کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہونگے لہٰذا پشتونوں کو چاہئے کہ وہ معاضی اور موجودہ حالات کا بغور جائزہ لیں اور ان بے بھروسہ حکمرانوں کی باتوں پر مزید کوئی اعتبار نہ کرے یہ حکمران روس اور بھارت کی دوستی میں دیر نہیں کرتے ان کو آج بھی پشتونو ں سے زیادہ کمیونسٹ روس اور بھارت زیادہ عزیز ہے یہ لوگ کل واہگہ بارڈر پر ایک بار پھر ایک دوسرے کو ہار پہناکر پھول نچاور کرینگے پشتونوں کو چاہئے کہ وہ پشتون دشمنوں اور غیروں کے بہکاوے میں نہ آئے اور حکمرانوں کے کہنے پر کسی سے دشمنی اور دوستی نہ کرے بلکہ خطے کے حالات کو دیکھتے ہوئے اپنے پشتون افغان وطن کی فکر کریں اور پشتون وطن سے دہشتگردی کے خاتمے اور اغیار کے سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے متحد ہوجائیں انہوں نے کہاکہ ہم چالیس سال سے جنازے اٹھارہے ہیں ہمارے وطن کی گلیوں میں ہمارے شہداء کا خون بہہ رہاہے ماؤں اور یتیموں کی صدائیں بلند ہورہی ے سانحہ آٹھ اگست کے شہداء کے لواحقین انصاف مانگ رہے ہیں بلوچ مائیں مسخ شدہ لاشوں میں اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں مگر ہم ایک بار پھر واضح الفاظ میں کہنا چاہتے ہیں کہ آپ طاقتور اورظالم ہی سہی ۔مگر ایک دن آئے گا جب آپ کے پاس یہ طاقت اور بندوق نہیں رہیگا مظلوموں کا ہاتھ اور آپ کا گریبان ہوگا اور آپ کو ایک ایک ظلم کا حساب دیناہوگا مقررین نے کہاکہ حکمران او رفورسزجتنا بھی چاہے ظلم کریں شناختی کارڈ کے نام پر پشتونوں کی تذلیل اور پشتونوں پر تجارت وکاروبار کے دروازے بند کریں مگر ایک بات کان کھول کر سن لے ہم کبھی بھی اور کسی صورت بھی افغانیت کے نعرے سے دستبردار نہیں ہونگے ہم افغان تھے افغان ہے اور افغان رہینگے ۔ مقررین نے کہاکہ اسفندیار کی عدم بازیابی سنتوش کمار کے قاتلوں کی عدم گرفتاری ،چمن بارڈر گڑنگ یارو،کچلاک اور بلیلی چیک پوسٹوں پر پشتون ماؤں ،بہنوں ،بزرگوں اورتجارت پیشہ افراد کو درپیش مشکلات ،تکالیف اور وحشیانہ رویے کے خلا ف اے این پی جلد کوئٹہ چمن شاہراہ کو بلاک کرنے سمیت سخت سے سخت احتجاج کی کال دیگی قبل ازیں اے این پی کے زیر اہتمام اسفندیا ر کے اغواء ،تاجر سنتوش کمار کے قاتلوں کی عدم گرفتاری سیکورٹی اداروں کی جانب سے پشتونوں کی تذلیل ومعاشی قتل کے خلاف چمن میں اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی کی قیاد ت میں ایک بڑی عظیم الشان احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں افراد شریک تھے ریلی کے شرکاء نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھارکھے تھے اور نعرے بازی کرتے ہوئے مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے ٹرنچ روڈ پر شہید خان جیلانی خان اچکزئی کے کوٹھی کے سامنے پہنچے جہاں پر مظاہرہ کیاگیا ۔