کوئٹہ : شفیع محمد لہڑی کی جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا بلوچستان ہمیشہ بلوچوں کا مسکن رہا ہے ہمارے ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ ، تہذیب کو ملیامیٹ ہونے نہیں دیں گے گوادر کی ترقی و خوشحالی تب ہی ممکن ہے جب وہاں کے بلوچ خوشحال اور ترقی سے مستفید ہو سکیں گے مردم شماری لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکیوں کی موجودگی میں قابل قبول اور قانونی تصور نہیں ہوں گے مشرف دور میں دوسرے علاقوں کو منتقل ہوکر جانے والے بلوچوں کو دوبارہ آبادکیا جائے ان خیالات کا اظہار ارباب میر نواز ہاؤس کلی احمد خان زئی میں منعقدہ تعزیتی جلسہ سے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ،مرکزی لیبرسیکرٹری منظور بلوچ ،مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسی بلوچ ، بی ایس او کے چیئرمین نذیر بلوچ ، ضلعی صدر اختر حسین لانگو، ضلعی جنرل سیکرٹری غلام نبی مری ، بی ایس او مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ ، جاوید بلوچ احمد نواز بلوچ ، اقبال لہڑی ، حاجی ابراہیم پرکانی ، مجیب لہڑی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ملک محی الدین لہڑی نے سر انجام دیئے جبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت ستار شکاری نے حاصل کی اس موقع پر عبدالرحمان خواجہ خیل ، ارباب میر نواز کاسی ، ، چیئرمین اسماعیل بلوچ ،،ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ، لقمان کاکڑ ، اسد سفیر شاہوانی ، علی نواز لہڑی ، ملک نوید دہوار ، نذیر بلوچ ،رضا شاہی زئی ، ظفران مینگل ، جمال مینگل و دیگر موجود تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جدوجہد قومی جمہوری سوچ پر مبنی ہے ہم حقیقی طور ر ننگ و ناموس کی حفاظت کیلئے برسر پیکار ہیں شفیع محمد عرف ادا بابے لہڑی ، ملک عبدالرسول لہڑی جن کی جدوجہد قربانیاں رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی جنہوں نے پوری زندگی ثابت قدم ، مستقل مزاج ہو کر جدوجہد کی انہوں نے کبھی انفرادی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح نہیں دی بلکہ اجتماعی قومی بلوچ مفادات کیلئے جدوجہد کی ادا بابے لہڑی کو ہمیشہ قدر و منزلت کی نگاہ سے بلوچستان کی جدوجہد میں جانا جاتا ہے مختلف ادوار میں بلوچستان میں آپریشن کئے گئے لیکن ان کے مضبوط ارادوں کو کمزور نہیں کیا جا سکا مقررین نے کہاکہ ہزاروں سالوں پر محیط ہماری تاریخ و تمدن ہے مہر گڑھ کے بلوچوں نے ہی انسانی تہذیب کے فروغ کیلئے اپنا کردار دا کیا نو ہزار سالوں کی تاریخ ہے اسے ہماری کسی صورت میں بھی ملیا میٹ ہونے نہیں دیں گے غیر ملکی کی لاکھوں کی تعداد میں آبادی کو کبھی برداشت نہیں کیا جا سکتا ہم چاہتے ہیں کہ افغان مہاجرین جو لاکھوں خاندانوں پر مشتمل ہے انہیں باعزت طریقے سے اپنے وطن بھیجا جائے حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مردم شماری سے قبل ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں کے شناختی کارڈز منسوخ کئے جائیں اور انتخابی فہرستوں سے ناموں کا اخراج ممکن بنایا جائے اس کے برعکس مردم شماری قابل قبول نہیں نہ ہی آئینی تصور کئے جائیں گے عجلت میں مردم شماری کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہو سکتے بلکہ اس یہ امر واضح ہوتی جا رہی ہے کہ منظم گہری سازش کے ذریعے بلوچوں کو اپنے ہی وطن میں اقلیت میں تبدیل کرنے کی پالیسی روا رکھی گئی ہے مشرف دور میں لاکھوں کی تعداد میں بلوچ اپنے گھروں سے منتقل ہو چکے ہیں ان کی آباد کاری کیلئے اقدامات کئے جائیں 60فیصد بلوچ شناختی کارڈسے محروم ہیں اس کے باوجود اگر حکمران مردم شماری کرانا چاہتے ہیں تو یہ ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے مقررین نے کہا کہ ہم بلوچستان میں مثبت سیاست کا فروغ چاہتے ہیں لیکن اپنی قومی مفادات ہمارے سامنے اولیت رکھتے ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بلوچستان میں ناانصافیوں اور مظالم کی وجہ سے انسانی حقوق کی پامالی کی گئی اس کا ازالہ کرنا کیلئے گوادر میگا پروجیکٹ ، مردم شماری کے حوالے سے خدشات و تحفظات ہیں انہیں فوری طور پر ختم اور بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کیلئے قانون سازی کی جائے مقررین نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں بلوچ مسائل کو اجاگر کیا گیا اور قرادادیں پاس کی گئیں اب حکمرانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بنیادی انسانی حقوق سمیت تمام جملہ مسائل اور ماہی گیروں کے مشکلات کے حل کیلئے لفاظی نہیں عملی اقدامات کریں گوادرکے تمام اختیارات بلوچوں کو دیئے جائیں اس میں کوئی غیر آئینی بات نہیں قومی جمہوری سیاست سے وابستہ بی این پی سب سے بڑی جماعت ہے ہم نے ہمیشہ اصولی سیاست کی پرچار کی ہے اس پاداش میں پارٹی دوستوں کو شہید کیا گیا لیکن اس کے باوجود پارٹی کے حوصلے پسند نہیں ہوئے سردار اختر جان مینگل کی قیادت وقت و حالات کی ضرورت ہے ہم نے حقیقی ترقی و خوشحالی کی ہرگز مخالفت نہیں کی اس ترقی و خوشحالی کو ہرگز قبول نہیں کریں گے جو یہاں کے بلوچوں کی ترقی کیلئے نہ ہو گوادر کے بلوچوں کے مسائل فوری طور پر حل کئے جائیں وہاں پر انسانیت بنیادی ضروریات ، پانی ، جدید تعلیمی اداروں کے قیام کے ساتھ ساتھ میرین یونیورسٹیز قائم کی جائیں گوادر میں 13اکتوبر کو منعقد کیا جانے والا جلسہ تاریخی ہو گا جو گوادر کے بلوچوں کو درپیش مسائل ہیں ان کے حل کیلئے مددگار ثابت ہو گا مقررین نے کہا کہ نوجوان تعلیم کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کریں سیاسی ، فکری و شعوری جدوجہد کے ہی ذریعے سماجی انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے آخر میں ادا بابے لہڑی اور ملک عبدالرسول لہڑی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا ۔