|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2016

گوادر : اسلام آباد کے حکمران گوادر کے مقامی ہوٹل میں بیٹھ کر گوادر کی ترقی کا اعلان کرتے ہیں افسوس ہے وہ عوام کے اندر آنے سے کتراتے ہیں، بلوچستان کے معاہدات پر پنجاب کے مالک نے دستخط کیے،بلوچستان کے مالک کو بطور گواہ دستخط کرایا گیا ، بدلے میں مالکی کو حق مہر کے طور پر ڈھائی سالہ ربر اسٹمپ حکمرانی دی گئی ، سی پیک کے دو فیز متعارف کرائے گئے ایک آج کا اور ایک کل مشرف کے دور میں پورٹ کی صورت میں ، دونوں فیز مقامی آبادی کو بے دخل کرانے اور ماہیگیروں اور کشتی سازوں سے ان کا روزگار چھیننے کے لیے ہیں ، کارکنان نادرا رجسٹریشن کے لیے بلوچ عوام کو اندراج کروانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ، ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے میر عبدالغفور ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ، انہوں نے کہاکہ بی این پی جو بھی جدوجہدکررہا ہے وہ عوامی امنگوں کے مطابق ہیں ، ہمارے گوادر آنے کامقصدگوادر کی ترقی کے بلند و بانگ دعوے کیے گئے تھے ان کودیکھنا ہے بی این پی مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتاہے ، گوادر کی ترقی یہاں کی عوام کی ترقی نہیں بلکہ یہ ہمارے لیے تباہی ہے ترقی کے نام پر مقامی لوگوں سے روزگار چھیننے ، کشتی سازوں کو سمندر کنارے سے بے دخل کرنے کی سازش ہورہی ہے موجودہ حکمرانوں سے زیادہ انگریزوں نے بلوچستان کو ترقی دی ہے ، ترقی صرف روڈ اور ٹریک بنانے کا نام نہیں ، سی پیک اور اسمارٹ سٹی گوادر کے باشندے آج بھی پینے کے صاف پانی کے لیے دربدر پھر رہے ہیں ، بجلی ایران دے رہا ہے اور پانی اللہ تعالیٰ بارش کی صورت میں ، سی پیک کے دعویدار اپنی ترقیاتی منصوبوں کو عملی طور پر پیش کرنے میں قاصر ہیں ، حکمران اگر حقیقی ترقی چاہتے ہیں تو ساحل وسائل کے اختیارات بلوچوں کودیے جائیں ، بلوچستان کا ریونیو بلوچستان میں خرچ کیا جائے ،ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ سرداریت کے لیے عوام کی ترقی نہیں چاہتے ، عوام کو پڑھنے نہیں دیتے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر تو قوم پرست نہیں انہوں نے نجی ٹی وی پر آکر جو بات کہی وہ حکمرانوں کے لیے باعث افسوس ہے ، متوسط طبقے کے حکمرانوں کی پانی کی ٹینکوں سے کروڑوں روپے نکل رہے ہیں ، بی این پی کے ایم پی ایز کے فنڈز کو روک دیا گیا ہے تاکہ ہم عوام کی خدمت نہ کرسکیں ۔