گوادر : سی پیک کے مرکز گوادر کے بجائے تعمیراتی کام و ترقی لاہور ہو رہے ہیں ، گوادر کو بنیادی ضروریات و سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ یہاں کے لوگ اپنے آپ کو ترقی کا حصہ دار سمجھیں ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق وفاقی وزیر سردار عمر گورگیج نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے بلوچستان کی احساس محرومی کو محسوس کیا اور سابق صدر زرداری نے بلوچ عوام سے معافی مانگی تھی۔ جبکہ بلوچستان کے ترقی کیلئے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کرایا۔ این ایف سی ایوراڈ اور صوبائی خودمختاری دی۔ اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو نقصان ہونے کا اندیشہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کی حکومت نے کئی ارب روپے بروئے کار نہ لاکر وفاقی حکومت کو واپس کر دیئے جو کہ اس کی ناقص کارکردگی کی ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں نے بحیثیت ایم این اے اپنے حلقہ انتخاب میں اربوں روپے کا ترقیاتی کام کرایا جس میں ایل پی جی پلانٹ اور بجلی کے پروجیکٹ شامل ہیں ۔ انھوں نے تسلیم کیا کہ پی پی پی حکومت میں گوادر میں ترقیاتی کام بہت کم ہوئے اور بنیادی ضروریات پر بھی کام نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت کروڑوں غریب عوام کو فائدہ پہنچایا۔ ساڑھے تین ہزار ملازمتیں دیں اور آغاز حقوق بلوچستان پیکج دیا جس سے پانچ ہزار تعلیم یافتہ نوجوان برسر روزگار ہوئے ۔ انھوں نے کہا کہ گوادر کو ترقی یافتہ شہر بنانا چاہئے اور ان کی تمام بنیادی سہولتیں پانی، بجلی، تعلیم، صحت ، سڑکیں ، گیس ، روزگار و دیگر دینی چاہئے تاکہ یہاں کے شہری سی پیک جیسے بڑے منصوبے سے مستفید ہوں اور اپنے آپ کو اس ترقی کا شراکت دار سمجھیں ۔ انھوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سی پیک کا مرکز گوادر ہے لیکن گوادر کے نام سے ترقیاتی و تعمیراتی کام لاہور میں ہو رہے ہیں جس کے سبب یہاں کے عوام اپنے آپ کو اس ترقی سے دور اور بے بار سمجھتے ہیں۔انھوں نے قوم پرست جماعتوں کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قومیت جب احساس محرومی محسوس کرتا ہے تو اس کا ردعمل قدرتی عمل ہے ۔ حکومت ان کی تحفظات دور کرے۔ اس موقع پر پی پی پی کے صوبائی رہنما اعجاز حسین ، یوسف فریادی و دیگر موجود تھے۔