|

وقتِ اشاعت :   October 20 – 2016

کوئٹہ: کوئٹہ شہر اورمضافات میں واقع 20 میڈیکل اسٹورز کے خلاف حکام کی کارروائی کی جہاں پر جعلی اور کم ترین معیار کی ادویات فروخت کیں جارہی تھیں ان سب پر گزشتہ دو ہفتوں کے دوران متعددچھاپے مارے گئے اور وہاں سے بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد ہوئیں تھیں جناح روڈ کے ایک میڈیکل اسٹور سے سندھ حکومت کے ہسپتالوں سے چوری شدہ ادویات برآمد ہوئیں جن کو میڈیکل اسٹور میں فروخت کیا جارہا تھا اس سے پہلے بھی مختلف میڈیکل اسٹور سے حکومت بلوچستان اور حکومت کے پی کے کے ادویات خصوصا شمالی وزیرستان سے لائے گئے ادویات برآمدہوئے تھیں کوئٹہ کے جن میڈیکل اسٹورز پر چھاپے مارے گئے اور وہاں سے جعلی ادویات یا زائد المیاد ادویات برآمد ہوئیں ان میں جناح روڈ، مشرقی بائی پاس،ایک غوث آبادسے اور9 سٹیلائٹ ٹاؤن ایک خلجی چوک سریاب روڈ ایک کچلاک اور دو پشتون آباد کے میڈیکل اسٹورز پر شامل ہیں جہاں پر یہ زائد المیاد اور جعلی ادویات بڑے پیمانے پر برآمد ہوئیں ہیں اس سے قبل محکمہ کو الٹی کنٹرول کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی کیونکہ بعض افسران اس دھندے میں ملوث پائے گئے تھے اور ان کے ادویات کے کاروبار میں مفادات وابستہ تھے اس پر صوبائی چیف سیکرٹری نے ڈائریکٹر جنرل صحت اور ایڈیشنل سیکرٹری صحت پر مشتمل دو رکنی کمپنی قائم کی تھی جس نے اس بات کی تصدیق کی اور افسر اعلیٰ جو اپنے پوسٹ پر 12 سالوں سے براجماں تھا اس کو ہٹایا گیا جس کے بعد جلی ادویات کے خلاف کارروائی میں تیزی نظر آئی جتنے بھی مقدمات بنائے گئے اس میں ملزمان کو سزائیں نہیں ہو سکیں کیونکہ ایک مقررہ مدت اور خصوصا تین ماہ میں ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی ایک مقدمہ جو اخبارات کی زینت بنا وہ ایک کارخانے پر پولیس کا چھاپے کا سبب بنا جہاں پر فرنیچر میں استعمال ہونے والی پالش بطور اسپرٹ میڈیکل علاج و معالجہ کیلئے استعمال کی جارہی تھی کارخانہ مالکان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی البتہ پولیس کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا سزا پولیس افسرکو دی گئی کہ انہوں نے چھاپہ کیوں مارااور اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اس کے علاوہ بہت سی ایسی ادویات قبضہ میں لیں گئیں جن کا استعمال پوری دنیا میں پندرہ سالوں سے بند ہے اور وہ کوئٹہ کے میڈیکل اسٹورز میں فروخت ہورہے ہیں اب عوام الناس کیلئے یہ مشکل ہو گیا ہے کہ اصلی اور جعلی دوائیوں میں تمیز کیسے کریں یہ کام صرف اور صرف حکومت کر سکتی اور عوام الناس میڈیکل اسٹورز پر نہیں حکومت پر یقین ضرور کرلیں جو اس بات کو یقینی بنائے کہ بلوچستان کسی دکان پر جعلی اشیاء اور جعلی ادویات فروخت نہیں ہوتی اور ملزمان کو سخت ترین سزائیں ملیں گی