|

وقتِ اشاعت :   October 21 – 2016

کوئٹہ: بیلاروس نے بلوچستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری ،مائننگ اور زراعت کے شعبوں میں استعمال ہونے والی بھاری مشینری کی تیاری میں حکومت بلوچستان کے ساتھ مشترکہ منصوبہ سازی اور صوبے میں ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے قیام میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری اور بیلاروس کے سفیر مسٹر اینڈری جی ارمولووچ (Mr. Andrei G. Ermolovich) کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بلوچستان میں سرمایہ کاری کے مواقعوں اور دو طرفہ تعاون کے فروغ سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات محمد داؤد بڑیچ بھی اس موقع پرموجود تھے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم ریکوڈک سمیت اپنے تمام وسائل کی ترقی اور انہیں صاف و شفاف طریقے سے عوام کی بھلائی کے لیے بروئے کار لانا چاہتے ہیں اور اس مقصد کی تکمیل کے لیے بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور دوست ممالک کے تعاون کا خیرمقدم کرینگے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے پاس سونا، کاپر، آئرن اور ماربل سمیت بہترین قیمتی معدنیات کے بے پناہ ذخائر موجود ہیں، سرمایہ کار ان شعبوں میں منافع بخش سرمایہ کاری کر سکتے ہیں وزیراعلیٰ کا بیلہ روس کے سفیر سے گفتگو نے کہا کہ گوادر مستقبل کا شہر ہے جو صنعت و تجارت کا مرکز بننے جا رہا ہے اور سی پیک منصوبے کی بنیاد ہے، انہوں نے بیلاروس کی بھاری مشینری کی صنعت سے استفادہ کرنے میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے دشوار گزار علاقوں ،زرعی اور معدنی شعبوں میں ہمیں بھاری مشینری کی ضرورت ہے ، انہوں نے بیلاروس ٹریکٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بلوچستان میں انتہائی مقبول ہے اور اس کا بہت زیادہ استعمال ہے، بیلا روس کے سفیر نے بلوچستان میں جوائنٹ وینچر کے تحت بھاری مشینری کی تیاری کے منصوبے کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے وہ اپنی سفارشات اپنی حکومت کو پیش کرینگے۔انہوں نے بلوچستان کی سمندری اور زرعی پیداوار ، ماربل سمیت دیگر معدنی ذخائر میں دلچسپی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ان اشیاء کی درآمد کے لیے اقدامات کا جائزہ لے گا، انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں بیلاروس کے صدر کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک میں 2020 تک تجارتی حجم ایک ارب ڈالر تک بڑھانے اور علاقائی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ بیلاروس کے صوبہ بریسٹ کے گورنر سرمایہ کاروں اور تاجروں کے وفد کے ہمراہ جلد بلوچستان کا دورہ کریں گے، انہوں نے سی پیک منصوبے کو اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے لیے بلوچستان کے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے ضمن میں بیلاروس بلوچستان میں ووکیشنل ٹریننگ سینٹرقائم کرے گا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو بلوچستان کے پارلیمنٹرین اور تاجروں کے گروپ کے ہمراہ بیلاروس کا دورہ کرنے کی دعوت دی جسے قبول کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ جلد اپنے گروپ کے ہمراہ بیلاروس کا دورہ کریں گے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ منشیات کی لعنت نا صرف ہمارے معاشرے کے لیے تباہ کن ہے بلکہ یہ انسانیت کے لیے بھی انتہائی نقصان دہ اور خطرناک ہے، حکومت اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پوری طرح پر عزم ہے اور منشیات کے استعمال اور ترسیل کی روک تھام کی ذمہ داریاں ادا کرنے والے اداروں کی بھرپور سرپرستی جاری رکھے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منشیات نذر آتش کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی مشیران سردار در محمد ناصر، عبیداللہ جان بابت، میر محمد خان لہڑی، رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن، آئی جی پولیس احسن محبوب، غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندے اور سول و عسکری حکام بھی اس موقع پرموجود تھے، اس سالانہ تقریب کا اہتمام انٹی نارکوٹکس فورس، ایف سی بلوچستان ، پولیس اور پاکستان ریلوے پولیس نے مشترکہ طور پر کیا تھا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان منشیات اور جرائم پر اقوام متحدہ کے ادارے یو این او ڈی سی کا اہم رکن ہے اور امریکہ ، روس ، ایران، ترکی ، چین ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چند یورپی ممالک کے اشتراک سے پاکستان کے ذریعے بین الاقوامی منڈیوں تک منشیات کی نقل و حمل روکنے کے لیے کوشاں ہے، انہوں نے کہا کہ ہم منشیات کی نقل و حمل اور سمگلنگ کی روک تھام کے لیے مدد کرنے والے تمام ممالک کے شکر گزار ہیں جو اس حوالے سے ہماری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے بھرپور معاونت بھی فراہم کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وطن عزیز کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے بڑھ کر منشیات کے استعمال اور اس کی نقل و حمل روکنے کے لیے ریاستی اداروں کی مدد کرے تاکہ ہمارے شہروں کو منشیات فروشوں سے نجات دلائی جا سکے جو ہماری آنے والی نسلوں کو تباہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ ادارے بلوچستان کے دشوار ماحول میں منشیات کے خاتمہ کے لیے اہم ذمہ داری ادا کر رہے ہیں، جن کی کوششوں کی بدولت ہر سال سینکڑوں ٹن منشیات برآمد کی جاتی ہیں ، حکومت ان اداروں کی بھرپور سرپرستی جاری رکھے گی، وزیراعلیٰ نے کہاکہ منشیات کے عادی افرادکا علاج و معالجہ اور بحالی ایک اہم ذمہ داری ہے اس حوالے سے عوامی بیداری پیدا کرنے میں غیر سرکاری تنظیموں کا کردار بھی اہمیت کا حامل ہے، ہماری آنے والی نسلوں کی دشمن منشیات کی لعنت ختم کرنے کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کا نوجوان نسل کے لیے پیغام ہے کہ وہ منشیات کی لعنت کے تباہ کن اثرات کو اچھی طرح سمجھیں جو ان کی زندگیوں ، خاندانوں اور مستقبل کو بری طرح متاثر کر سکتے ہیں لہذا ہمارے بچے ہر صورت منشیات سے دور رہیں،وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ اس سال قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ضلعی انتظامیہ نے لورالائی اور قلعہ سیف اللہ اضلاع میں پوست کی کاشت کو تلف کیا، انہوں نے انٹی نارکوٹکس فورس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس فورس نے اپنے قیام کے مختصر عرصہ میں منشیات کی نقل و حمل کو موثر طور پر روکنے میں قومی و بین الاقوامی سطح پر نیک نامی حاصل کی ہے ، منشیات کا کاروبار کرنے والوں، منشیات فروشوں اور اس کا استعمال کرنے والوں میں اے این ایف کا نام خوف کی علامت ہے، انہوں نے اس ضمن میں ایف سی، ضلعی حکومتوں، بلوچستان پولیس، لیویز اور پاکستان ریلوے پولیس کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اے این ایف کے زیر انتظام منشیات کے عادی افراد کے علاج و بحالی کے لیے قائم ہسپتال کے لیے اراضی کی فراہمی کا اعلان بھی کیا۔قبل ازیں کمانڈر اے این ایف بلوچستان بریگیڈیئر بلال جاوید نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے منشیات کی روک تھام کے حوالے سے اپنے ادارے کی کارکردگی پر روشنی ڈالی، بعد ازاں وزیراعلیٰ نے 3سو ٹن سے زائد منشیات کو نذر آتش کیا۔