|

وقتِ اشاعت :   October 22 – 2016

پسنی : وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کو سی پیک سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں گوادر رتوڈیرو شاہراہ منصوبہ مکمل ہونے کو ہے جبکہ ہوشاپ پنچگور خضدار بسیمہ سیکشن آئندہ چھ آٹھ مہینے میں مکمل ہوگا اس سے پورے پاکستان کو فائدہ ہوگا جبکہ سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا بہت جلد ڈیڑھ سو سے زائد ٹرک پر مشتمل کنٹینر کاشغرسے گوادر آرہے ہیں اس کے بعد گوادر پورٹ مکمل طور پر آپریشنل ہوگا ۔پسنی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ گوادر کی ترقی سے پورے ملک کو فائدہ ہوگا ہمیں اس ترقی میں شامل ہونے کے لیئے بھر پور تیاری کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے ہمارے بھی کچھ تحفظات ہیں ہم چاہتے ہیں کہ یہ ترقی بلوچ کے مفاد میں ہو بلوچ اس ترقی میں شامل ہو اور یہ ترقی بلوچستان کے لیئے فائدہ مند ہو انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی آبادی انتہائی کم اور رقبہ بہت بڑا ہے ہم چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے مکمل قانون سازی ہو اور تیس سال تک آئے ہوئے باہر کے لوگوں کو ووٹ کا حق نہ دیا جائے اور اس قانون سازی کے لیئے ہماری کوششیں جاری ہیں اگر اس میں ہم کامیاب ہوئے تو یہ ترقی بلوچستان کے لیئے زیادہ فائدہ مند ہوگا انہوں نے کہا کہ جی ڈی اے کی طرف سے پرانا کالج گوادر میں ایک ٹیکنیکل سینٹر افتتاحی مرحلے میں قائم کیا جارہا ہے جس میں مقامی نوجوانوں کو باقاعدہ تربیت دی جائے گی تاکہ آنے والے وقت کے لیئے مقامی نوجوان بھرپور تیاری کریں جبکہ آئندہ چھ ماہ کے دوران چین گوادر میں باقاعدہ ایک فیکٹری قائم کررہا ہے یہ گوادر کا پہلا فیکٹری ہوگا جس میں زیادہ سے زیادہ مقامی لوگوں کو ترجیح دی جائے گی انہوں نے کہا نے کہا کہ گوادر پورٹ کا پہلا معاہدہ وزیراعلی جام یوسف کے دور وزارت اعلی میں سینگاپور کے ساتھ ہوا جبکہ بعد ازاں نواب اسلم رئیسانی کے دور حکومت میں چین کے ساتھ باقاعدہ معاہدہ طے ہوا اس معاہدے میں نہ نیشنل پارٹی کی حکومت شامل ہے اور نہ یہ معاہدہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کیا ہے مجھے افسوس ہے کہ الزام لگانے والے باخبر نہیں بے خبر اور زمینی حقائق سے نا واقف ہیں ،انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پسنی کی اراضیات کی سٹلمنٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ نیشنل پارٹی کا درست فیصلہ تھا کیونکہ سابقہ سٹلمنٹ میں تیس تیس ہزار ایکڑایسے لوگوں کے نام الاٹ کیئے گئے جنہوں نے آج تک پسنی دیکھا ہی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ اگر میرا بس چلتا تو میں پورے پورے گوادرکی سٹلمنٹ منسوخ کرتا کیونکہ گوادر کے نوے فیصد اراضیات پر قبضہ کیاگیا ہے جو حکومت بلوچستان کی ملکیت ہیں انہوں نے کہا کہ شادی کور ڈیم مکران کا دوسرا بڑا آبی زخیرہ ہے جو تکمیل کے آخری مراحل میں ہے یہ منصوبہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی مرہون منت ہے اس سے نہ صرف سد سالہ پینے کے پانی کا مسلہ حل ہوگا بلکہ زرعی شعبے میں بھی انقلابی تبدیلیاں رونما ہوگی اس موقع پر سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ،میر اکرم دشتی ،ڈسٹرکٹ چیئرمین کیچ حاجی فدا حسین دشتی ،ڈسٹرکٹ چیئرمین گوادر بابو گلاب ،محمدجان دشتی ،محمدحیاتان ،اکرم رمضان ،کہدہ علی بلوچ ،بی ایس او پجار کے سیکرٹری جنرل عمران بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے ۔