اسلام آباد:افغان طالبان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حال ہی میں اسلام آباد کا دورہ کیا وفد نے افغان حکومت سے قطر میں ہونے والے خفیہ مذاکرات کے بارے میں پاکستانی حکام کو بریفنگ اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر نے افغان طالبان وفد کی پاکستان امد کی تصدیق تاہم مشیر خارجہ سر تاج عزیز نے وفد کی امد کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ وفود اسلام آباد آتے جاتے ہیں مگر افغان طالبان کے بارے میں مجھ کچھ معلوم نہیں طالبان کے ترجمان نے بھی وفد کے امد کی تصدیق کر دی مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے افغان طالبان کے وفد کی پاکستان آمد سے متعلق لاعلمی کا اظہا رکرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان وفد کی پاکستان آمد سے لاعلم ہوں’وفود آتے رہتے ہیں ، اس سے پہلے بھی آئے تھے، لیکن ابھی اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ہفتہ کو ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ وفود آتے رہتے ہیں اور اس سے پہلے بھی آئے تھے، لیکن ابھی اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی برطانوی اخبار گارجین نے قطر میں افغان طالبان اور کابل حکام کے خفیہ مذاکرات کی رپورٹ دی تھی جس کی طالبان نے تردید کردی تھی۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغان میں امن کے لیے ہر کوئی کوشش کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے کام کرنے والے چار ملکی گروپ کی کوششیں بھی جاری ہیں تاکہ وہاں امن قائم کیا جاسکے۔اس سے قبل امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی)نے دعویٰ کیا تھاکہ طالبان کے 3 سینئر ارکان پر مشتمل وفد نے حال ہی میں اسلام آباد میں پاکستانی عہدیداران سے متعدد ملاقاتیں کیں اور انھیں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قطر میں ہونے والے حالیہ مذاکرات کے بارے میں بریفنگ دی۔اے پی کے مطابق پاکستان میں تعینات افغان سفیر حضرت عمر زاخیل وال نے بتایا کہ وہ ان ملاقاتوں کے بارے میں واقف ہیں تاہم انھوں نے تفصیلات بتانے سے معذرت کرلی۔رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ طالبان وفد کو رواں ہفتے پاکستان بھیجا گیا، جن میں ملا سلام حنفی اور ملا جان محمد بھی شامل تھے جو طالبان کے دور حکومت میں سابق وزراء4 رہ چکے ہیں، جبکہ مولوی شہاب الدین دلاور سعودی عرب اور پاکستان میں سابق افغان سفیر رہ چکے ہیں۔گذشتہ دنوں برطانوی اخبار گارجین نے رپورٹ کیا تھا کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان خفیہ مذاکرات کا سلسلہ ستمبر سے دوبارہ شروع ہوچکا ہے جبکہ بیشتر ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ اب تک مذاکرات کے دو دور قطر میں مکمل ہوچکے ہیں۔دوسری جانب افغان نیوز ویب سائٹ طلوع نیوز نے صدارتی محل ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ افغان انٹیلی جنس کے چیف محمد معصوم اسٹانکزئی اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر محمد حنیف اتمار نے بھی قطر میں ہونے والی ایک ملاقات میں شرکت کی