کوئٹہ: سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف سیکریٹری بلوچستان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج ہوگی۔ بلوچستان صوبا ئی سروس کے آفیسران کی جانب سے چیف سیکریٹری بلوچستان، صوبائی سیکریٹری قانون اور سیکریٹری اینڈ جی اے ڈی بلوچستان کو فریق بناتے ہوئے ایک درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئینی درخواست نمبر71/2011پر 12جون2013کو دیئے گئے فیصلے میں سرکاری افسران کی آؤٹ آف ٹرن ترقی ، انضمام اور براہ راست بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا لیکن اس فیصلے پر عملدرآمد سے انکار کی وجہ سے حکومت بلوچستان کے اعلیٰ افسران توہین عدالت کا مرتکب ہورہے ہیں اس لئے چیف سیکرٹری بلوچستان ، سیکرٹری قانون بلوچستان اور سیکرٹری ایس، اینڈ جی اے ڈی بلوچستان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ 26ستمبر کو گزشتہ سماعت پرسپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف سیکریٹری بلوچستان اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 25اکتوبر کو جواب طلب کیا تھا۔ درخواست دہندگان کے وکیل چوہدری افراسیاب ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالت عظمیٰ کے مذکورہ با لا فیصلے کے تحت 94 ء سے 2013 تک افسران کو مختلف محکموں میں جو انضمام کا سلسلہ جاری رہا وہ سب غیر آئینی قرار دیا گیا اور سپریم کورٹ نے حکم دیا ایسے تمام آفیسران کو ان کے اصل جا ئے تعیناتی پر واپس بھیج دیا جا ئے اور انکے انضمام کا آرڈر منسوخ کیا جائے سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی کاپیاں تمام چیف سیکریٹریز کو بھیجتے ہوئے ان پر عملدرآمد کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود چیف سیکریٹری اور دیگر متعلقہ افسران فیصلے پر عملدرآمد سے گریز کررہے ہیں جو توہین عدالت کے مترادف ہے۔ درخوست میں مزید کہا گیا تھا کہ حکومت بلوچستان نے 2008 میں غیر قانونی طور پر 75 اسٹنٹ ایگزیکٹیو آفیسران کا بلوچستان سول سروس میں بطور اسسٹنٹ کمشنر اور بلوچستان سیکرٹریٹ سروس میں بطور سیکشن آفیسر انضمام کیا۔ یہ اسسٹنٹ ایگزیکٹیو آفیسران محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میں تعینات ہوئے تھے لیکن بعد میں غیر قانونی طور پر ایس اینڈ جی اے ڈی میں ضم ہوئے۔ حکومت بلوچستان کے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی میں خلاف ضابطہ تعینات75 اسٹنٹ ایگزیکٹیو افسران اس قدر طاقتور ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے 12 جون 2013 کے فیصلے کے باوجود انہی عہدوں پر تعینات ہیں اور حکومت بلوچستان کے اعلیٰ آفیسران کی آشیرباد سے عدالتی فیصلے کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں جس کی وجہ معزز عدلیہ کا نہ صرف وقار مجروح ہورہا ہے بلکہ بلوچستان سول سروس کے آفیسران کی شدید حق تلفی ہورہی ہے جن کی ترقیا ں گذشتہ ایک دہائی سے رکھی ہوئی ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ جونیئر آفیسران میں شدید تشویش پا ئی جاتی ہے جو گذشتہ 10 سال سے اپنی ترقی کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں چیف سیکرٹری نے ایک سرکلر جاری کرکے اپنی ذمہ داری کو پورا تصور کرلیا ہے جبکہ اس معاملے میں متعلقہ فائل چیف سیکرٹری کی میز پر گذشتہ دو ماہ سے فیصلہ کے انتظار میں پڑی ہے۔ درخواست میں بلوچستان کے متاثرہ آفیسران نے معزز چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروا کر سپریم کورٹ کے وقار کو بحال کیا جا ئے اور بلوچستان کے کیڈر آفیسران کی بے چینی دور کی جائے اورچیف سیکرٹری بلوچستان ، سیکرٹری قانون بلوچستان اور سیکرٹری ایس، اینڈ جی اے ڈی بلوچستان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے۔