|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2016

کوئٹہ: سانحہ پولیس ٹریننگ کالج کے بعد کوئٹہ میں وزیراعظم کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے پیشگی طور پر اطلاعات ہونے کے باوجود پولیس ٹریننگ کالج پر حملے اور کوئٹہ کو سیف سٹی بنانے کیلئے خفیہ کیمرے نصب نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اجلاس میں دہشتگردوں کے افغانستان میں رابطوں سے متعلق معاملہ ہمسائیہ ملک سے اعلیٰ سطح پر اٹھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار اور مشیر قومی سلامتی ناصرجنجوعہ کے علاوہ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی ، وزیراعلیٰ نواب ثناء4 اللہ زہری اور صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی بھی شریک تھے۔ اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی ،ڈی جی ایم آئی، ڈی جی ایم او کمانڈرسدرن کمانڈ ، آئی جی ایف سی بلوچستان ، آئی جی پولیس اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں بزدلانہ واقعہ کی مذمت بھرپورالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بلوچستان میں امن وامان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف کو بریفنگ بھی دی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم میاں نواز شریف نے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ کوئٹہ میں دہشتگرد حملے کے خطرات سے متعلق پیشگی طور پر اطلاعات موجود تھیں تو اس کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کیوں نہیں اٹھائے گئے۔ وزیراعظم نے کوئٹہ کو سیف سٹی بنانے کیلئے خفیہ کیمرے نصب نہ کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔وزیراعظم نواز شریف نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے پوچھا کہ خفیہ کیمرے نصب کرنے میں کیوں تاخیر کی جارہی ہے۔ اجلاس میں حساس اداروں کے حکام نے حملہ آوروں کے افغانستان میں موجود دہشتگردوں سے رابطوں کے ثبوت بھی اجلاس میں پیش کئے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اس معاملے کو اعلیٰ سطح پر اٹھایا جائے گا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کیلئے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔ اجلاس میں سیاسی و عسکری قیادت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشتگرد عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اور کالعدم تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔