کوئٹہ: پولیس ٹریننگ کالج پر دہشتگرد حملے کا ایک اور زخمی چل بسا۔ شہداء کی تعداد62ہوگئی ۔جبکہ ساٹھ شہید اہلکاروں کی تدفین آبائی علاقوں میں کردی گئیں۔ سانحے پر پورے صوبے میں فضاء سوگوار رہی۔ کوئٹہ، تربت، چمن اور دیگر شہروں میں تمام کاروباری و تجارتی مراکز بند رہے جبکہ وکلاء نے بھی عدالتوں کا احتجاجاً بائیکاٹ کیا۔ تفصیلات کے مطابق پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ پر دہشتگرد حملے کے بعد کلیئرنس آپریشن کے دوران دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہونیوالا پاک فوج کا اہلکار سپاہی سجاد سی ایم ایچ اسپتال میں دم توڑ گیا۔ سپاہی سجاد لائٹ کا تعلق کمانڈو بٹالین سے تھا۔ دوسری جانب سانحے میں شہید ہونیوالے شہید ہونے والے اٹھارہ پولیس اہلکاروں کی میتیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے تربت پہنچائی گئیں جہاں ان کی نماز جنازہ پولیس لائن میں اد اکی گئی۔ نماز جنازہ میں ہزاروں افراد شریک تھے۔ اس موقع پر شہداء کو پولیس کے چاق و چوبند دستوں نے سلامی پیش کی۔ شہداء کی تدفین ضلع کے مختلف علاقوں میں واقع آبائی قبرستانوں میں سرکاری اعزاز کے ساتھ کی گئیں۔ پنجگور میں پندرہ ، چمن اور قلعہ عبداللہ میں سات، ڈیرہ بگٹی،ہرنائی اور لورالائی میں دو ،دو شہداء کی تدفین کی گئی۔ باقی شہداء کی تدفین زیارت، پشین، خضدار میں سرکاری اعزاز کے ساتھ کی گئی۔ شہداء کی نماز جنازہ میں سیاسی رہنماؤں، پاک فوج، ایف سی، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کے علاوہ شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں سانحے پر فضاء انتہائی سوگوار رہی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے سرکاری سطح بھی سوگ بنایا گیا۔ سرکاری عمارت پر قومی پرچم سرنگوں رہے۔ کوئٹہ میں مرکزی انجمن تاجران کی اپیل پر شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی۔جناح روڈ، پرنس روڈ، زرغون روڈ،مسجد روڈ، لیاقت بازار، سورج گنج بازار، مشن روڈ ، سریاب روڈ سمیت شہر کے تمام کاروباری تجارتی و مراکز بند رہے جبکہ ٹریفک بھی معمول سے انتہائی کم تھی۔ تربت، چمن اور دیگر شہروں میں بھی کاروباری و تجارتی مراکز سانحے کے سوگ میں مکمل بند تھے۔ بلوچستان کی وکلاء تنظیموں کی اپیل پر وکلاء نے بلوچستان ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور سانحے کے شہداء سے یکجہتی کا اظہار کیا۔