کوئٹہ: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کوئٹہ کے سانحے کے 3 دن بعد وزیر داخلہ ’اچھے طالبان‘ کے ساتھ تصاویر بنوا رہے تھے۔
کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی سول ہسپتال میں عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کراچی میں ائر پورٹ پر جب حملہ ہوا تھا، اس وقت مسلم لیگ (ن) نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مستعفی ہوں، بعد میں صفورہ گوٹھ کا سانحہ ہوا تھا تو وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ سے استعفیٰ مانگا گیا، جب کوئٹہ میں ہزارہ برادری پر حملے ہوئے تو اس وقت کے صدر آصف زرداری کا استعفیٰ مانگا گیا تھا۔
واضح رہے پیپلز پارٹی نے گزشتہ روز باقاعدہ طور پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا،چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اجلاس کے بعد پارٹی رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزارت داخلہ کالعدم تنظیموں کو کام سے روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اس لیے چوہدری نثار کو عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔
میڈیا سے گفتگو میں بے نظیر بھٹو کا تذکرہ آنے پر بلاول بھٹو زرداری آبدیدہ ہو گئے، ان کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، تو ایک شخص نے ان کو چہرہ صاف کرنے کے لیے ٹشو پیپر دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، جبکہ وہ ایک سال سے جیل میں ہیں، دوسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار اچھے طالبان سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو گذشتہ برس 26 اگست کو کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات کے تحت اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری نے ہسپتال جا کر ڈاکٹر عاصم سے ملاقات کی تھی۔
انہوں نے وفاقی حکومت کو مشورہ دیا کہ ہم نے ایک دشمن بنانا تھا، کسی کو سیاسی قیدی نہیں رکھنا تھا، شدت پسند سوچ پاکستان کے لیے خطرہ ہے، ان سے مل کر لڑنا ہے، فورسز ان سے بہادری سے لڑ رہے ہیں، عوام اور فورسز لڑنے کے لیے تیار ہیں، تو نواز شریف، چوہدری نثار اور عمران خان ان سے کیوں نہیں لڑتے۔
بلاول بھٹو زرادری نے کہا کہ جو بھی نواز شریف اور چوہدری نثار کے سیاسی سوچ کے خلاف ہوں، تو ماڈل ٹاؤن جیسے واقعات اور اسلام آباد میں تحریک انصاف کے یوتھ کنونشن پر حملہ ہوتا ہے، لیکن شدت پسندوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی۔
انہوں نے چوہدری نثار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے لوگ اپنی ماں سمیت سب کچھ دینے کے لیے تیار ہیں، لیکن وہ ان شدت پسندوں کے خلاف بولنے کے لیے تیار نہیں، بڑے بڑے سیاستدان دہشت گردوں کے خلاف لڑنے کو تیارنہیں،
عمران خان کی کے احتجاج اور آرمی چیف کی تبدیلی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کا مسئلہ ہے کہ وہ کٹھ پتلی ہیں، ان کی ڈور کسی اور کے ہاتھ میں ہوتی تھی، لیکن اب وہ نہیں ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کو متنازع نہ بنایا جائے، سی پیک پر اس کی روح کے مطابق کام نہیں ہو رہا۔