کوئٹہ: صوبائی پبلک سروس کمیشن کے طلباء نے مولانا عبدالواسع کے اس مطالبہ کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے ایک بار پھر کمیشن کے امتحان کے ملتوی کرنے کا کہا ہے ۔حزب اختلاف کے رہنما کواس بات کا ادراک ہی نہیں ہے کہ ہزاروں طلباء اپنی تمام تر تیاریاں مکمل کر چکے ہیں اور اس دن کا انتظار کر رہے ہیں کہ کب سے کمیشن کے امتحانات شروع ہوں گے اگر مولانا کے چند قریبی عزیز ایم اے امتحانات کی تیاری کر رہے ہیں تو کمیشن کے اگلے امتحان ہیں لیکن ہزاروں طلباء کو اذیت دینا صرف کوئی سیاسی مولانا کر سکتا ہے جو صرف اپنے سیاسی اورذاتی مفادات کو ہمیشہ سامنے رکھتا ہے علاوہ ازیں بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے امتحان19 نومبر سے شروع ہونے والے ہیں جس میں تقریبا 7 ہزار امیدوار حصہ لے رہے ہیں پی سی ایس کا امتحان گزشتہ ایک سال سے مختلف وجوہات کی بناء پر ملتوی ہوتا رہا ہے حال ہی میں بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے اس کی ملتوی ہونے کی درخواست حکومت اور بلوچستان پبلک سروس کمیشن سے کی تھی مولانا عبدالواسع کا یہ کہنا ہے کہ چونکہ ایم اے کے سالانہ امتحانات 17 نومبر کو شروع ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے طلبہ اپنے ماسٹرز کے امتحانات میں مصروف ہونگے ایسا لگتا ہے کہ پبلک سروس کمیشن کو ان مولوی صاحبان نے یرغمال بنا کر رکھا ہے پہلے یہ کہ اس کے ملتوی کیا گیا تھا کہ طلبہ عمرہ کرنے کی وجہ سے پی سی ایس کے امتحان میں شریک نہیں ہو سکیں گے اب ماسٹرز کے امتحانات کو بہانہ بنا کر اس کو ملتوی کر کے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ہزاروں کی تعداد میں طلبہ اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ کب وہ اس بڑے امتحان کے پیپرز دے دیں جن کی تیاری انہوں نے گزشتہ ایک سال سے کی ہے اور اس کے باربار ملتوی ہونے سے اس کے برے اثرات مرتب ہونگے ۔پی سی ایس کے امیدواران مولانا عبدالواسع کے اس فیصلے سے بالکل اختلاف رکھتے ہیں کہ پی سی ایس کا امتحان ملتوی ہو۔