لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ سرل لیکس کی انکوائری ریٹائرڈ جج سے کروانا قومی سلامتی کے ساتھ سنگین مذاق اور سلامتی کے ساتھ ایک اور واردات ہے ، کلین چٹ کیلئے ریٹائرڈ جج پر مبنی حکومتی کمیشن مسترد کرتے ہیں ۔سلامتی کے ادارے نوٹس لیں ،سلامتی پر حملہ سے متعلق خبر پر 19کروڑ عوام بھی تشویش اور اشتعال میں مبتلا ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جہاں حاضر سروس ججز کی انکوائری رپورٹس کو ہوا میں اچھال دینے کے واقعات عام ہوں ،وہاں ریٹائرڈ جج کی کیا جرات ہے کہ حکومت کی مرضی کے بر عکس کوئی فیصلہ دے اس واردات میں وزیر اعظم براہ راست ملوث ہیں اور اسے سرد خانے میں ڈالنے کیلئے ریٹائرڈ جج پر مشتمل کمیشن بنایا جا رہا ہے ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ چونکہ یہ قومی سلامتی سے متعلق ایشو ہے اس کی تحقیقات آئی ایس آئی ،ایم آئی اور آئی بی پر مشتمل ادارے کریں اور اسکی سربراہی آئی ایس آئی کے پاس ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ حیرت ہے ایک ایسے واقعہ پر ایک ماہ سے کھیل کھیلاجا رہا ہے جس کے متعلق پاکستان کی سلامتی کا سب سے بڑا ادارہ فوج اور اس کا سب سے بڑادارہ کور کمانڈرز اس پر اپنے تحفظا ت اور تشویش بارے وزیر اعظم کو آگاہ کر چکے ہیں،اس کے باوجود ایک ماہ کی تاخیر اور وزیر داخلہ کی طرف سے یہ کہنا کہ وزیر اطلاعات شامل تفتیش نہیں ہونگے قومی سلامتی کے ادارے کیلئے حکومت کا کھلا پیغام ہے کہ اس مسئلہ پر حکومت کسی بڑے عہدے دار کے خلاف کارروائی کرنا تو دور کی بات وہ اپنے کسی’ کلرک‘‘ کو بھی شامل تفتیش نہیں ہونے دے گی ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ سب جانتے ہیں کہ پلانٹڈ سٹوری وزیر اعظم ہاؤس کے اندر تیار ہوئی اور وزیر اعظم ہاؤس کے اندر سے ہی وائرل کی گئی اور بیک وقت پوری دنیا میں اسکی تشہیر اور ابلاغ کا بندوبست بھی کیا گیا اس خبر کو خاص و عام تک پہنچانے کیلئے سرل المیڈا کو ای سی ایل پر بھی ڈالا گیا تاکہ شورمچے اور سلامتی کے ادارے بدنام ہوں۔