|

وقتِ اشاعت :   November 7 – 2016

خضدار: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا قمر الدین ،صوبائی امیر مولانا فیض محمد نے کہا ہے کہ کراچی میں علماء کرام کو نشانہ بنا کر شہید کرنا دہشت گردی کی بد ترین مثال اور سند ھ حکومت کی نا کامیوں کو واضح ثبو ت ہے ،سندھ میں علماء کرام عدم تحفظ کا شکار ہیں ان وارداتوں میں ایک گرؤں ملوث ہے حکومت ان کے خلاف کاروائی کر کے علماء کو تحفظ فراہم کریں بصورت دیگر جمعیت علماء اسلام اس حوالے سے سخت لائحہ عمل طے کریگی نتائج کا زمہ دار سند ھ حکومت ہو گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے نا معلوم ملزمان کی فائرنگ سے شہید ہونے والے خضدار کے دو علماء کی جنازہ نماز کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماوں کا کہنا تھا کہ کراچی میں دہشت گرد آج نہیں بلکہ کے مختلف اوقات میں نہتے علماء کرام اور طالب علموں کو نشانہ بناتے رہے ہیں گزشتہ روز بھی انہی دہشت گردوں نے خضدار سے تعلق رکھنے والے دو علماء کرام حافظ محمد امین مردوئی اور حافظ عبدالباقی کو جو نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد گھر جا رہے تھے کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا انہوں نے کہا کہ ہم یہ محسوس کر رہے ہیں کہ سندھ حکومت کراچی میں علماء کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح نا کام ہو چکی ہے فرقہ کے نام پر دہشت گردی کرنے والے عناصر شہر میں دھندناتے گھومتے ہیں جہاں عالم دین اور مدارس کے طلباء نظر آتے ہیں جنہیں فائرنگ کر کے شہید کرنے کے بعد فرار ہو جاتے ہیں ان تمام واقعات میں ایک گرو ملوث ہیں حکومت فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کر کے سندھ خصوصاً کراچی کے علماء کرام اور مدارس کے طلبا ء کو تحفظ فراہم کریں بصورت دیگر جمعیت علماء اسلام اس حوالے سے سخت لائحہ عمل طے کرکے احتجاج شروع کرے گی نتائج کے زمہ دار حکومت ہو گی ۔