|

وقتِ اشاعت :   November 8 – 2016

کوئٹہ: کوئٹہ میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر بیشتر تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے۔ سیکورٹی تھریٹ الرٹ سوشل میڈیا پر گردش کرنے کی وجہ سے والدین ، اساتذہ اور طلباء میں بھی خوف و ہراس پھیل گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق دو روز قبل محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے ایک مراسلہ پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کو جاری کیا گیا تھا جس میں خبردار کیا گیا تھا کہ ایک سترہ سالہ خودکش حملہ آور کوئٹہ میں داخل ہوچکا ہے جو اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ تعلیمی اداروں کو نشانہ بناسکتا ہے جس کے بعد کوئٹہ سمیت پشین، قلعہ عبداللہ، چمن اور قلعہ سیف اللہ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کی سیکورٹی سخت کردی گئی تھی۔ خفیہ قرار دیا گیا یہ تھریٹ الرٹ سوشل میڈیا پر بھی گردش کررہا ہے جس پر چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے کہ یہ مراسلہ کس طرح عام عوام تک پہنچا۔ سیکورٹی تھریٹ الرٹ سوشل میڈیاپر جاری ہونے کے بعد تعلیمی اداروں کے طلباء، اساتذہ اور والدین میں بھی خوف و ہرا س پھیل گیا ۔ والدین نے اپنے بچوں کو تعلیمی اداروں میں بھیجنا بند کردیا جبکہ کئی نجی تعلیمی اداروں کے سربراہان نے اپنے ادارے ایک ایک ہفتے کیلئے بند کردیئے ۔ پیر کو کئی نجی تعلیمی ادارے بند رہے جن میں یونیورسٹیاں بھی شامل ہیں۔ تھریٹ الرٹ جاری ہونے کے بعد پولیس کے اعلیٰ افسران نے کوئٹہ میں سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کا دورہ کرکے سیکورٹی کا جائزہ لیا۔ گورنمنٹ گرلز کالج گلستان روڈ سمیت کئی سرکاری تعلیمی اداروں پر حکومت کی جانب سے پولیس اہلکاروں کی نفری تعینات کرکے واک تھروبھی نصب کردیئے گے ہیں۔ پولیس کی جانب سے تمام نجی تعلیمی اداروں کے سربراہان کو سیکورٹی انتظامات بہتر بنانے، دیواریں اونچی کرنے، سی سی ٹی وی فوٹیج نصب کرنے، پرائیوٹ گارڈ زکی تعیناتی، تمام عملے کی جانچ پڑتال کرانے سمیت دیگر ہدایات بھی جاری کی ہیں ۔