خضدار : وزارت تعلیم حکومت بلوچستان کے لئے سوالیہ نشان ،بلوچستان کے چار ریذیڈنشل کالجز اساتذہ کرام اور دیگر اسٹاف کے اپنے مطالبات کے حق میں ہونے والے ہڑتال کے باعث بند ہو گئے ،تعلیمی سلسلہ منعقدہ ،والدین پریشان ،حکومت اساتذہ کرام اور اسٹاف کے مطالبات کا فوری حل نکالیں یا ہمارے بچوں کے منعقدہ تعلیمی سلسلے کو بحال کرنے کے لئے کوئی اقدام اٹھائیں والدین کی اپیل ،ہم اپنے جائز مطالبات کے حق میں ہڑتال پر ہیں حکومت ہماری مطالبات حل کریں ،ہڑتالی اساتذہ کرام ،حکومت معاملہ کا سنجیدگی سے نوٹس لیں سیاسی جماعتیں تفصیلات کے مطابق بی آر سی خضدار ،بی آر سی تربت ،بی آر سی لورالائی اور بی آر سی کالج ژوب کے اساتذہ اور اسٹاف کے دیگر ممبران نے گزشتہ ایک ہفتے سے اپنے مطالبات کے حق میں قلم چھوڑ ہڑتال شروع کی ہے اساتذہ کرام کی ہڑتال کے باعث بلوچستان کے نا مور چاروں تعلیم اداروں میں پڑھائی کا سلسلہ مکمل طور پر روک گیا ہیں جبکہ متعلقہ کالجوں کے انتظامیہ نے اساتذہ کرام اور اسٹاف ممبران کے ہڑتال کے باعث طلباء کو چھوٹی پر گھر بیجوا دیا ہے کالجوں کی بندش اور اساتذہ کرام کے ہڑتال کے باوجود وزارت تعلیم اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی ہیں جبکہ ماہ رواں کے بیس تاریخ سے تمام متعلقہ کالجوں میں امتحانات کا سلسلہ شروع ہونے والا ہے اگر ہڑتال کا سلسلہ جاری رہا تو اس کے برے اثرات طلباء کے تعلیمی نتائج پر پڑئینگے اس حوالے سے والدین کا کہنا ہے کہ حکومت کو چائیے کہ وہ ہمارے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں کوئی ایکشن لیں ہم لاکھوں روپے فیس ادا اس لئے کرتے ہیں کہ ہمارے بچے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بہتر انداز میں علم حاصل کریں اگر ان جیسے معیاری تعلیمی اداروں میں ہڑتال اور احتجاج کا ماحول شروع ہو گیا تو باقی تعلیمی اداروں میں جو امتیازی حیثیت ان کو حاصل ہے وہ باقی نہیں رہے گا دوسری جانب کالج کے اساتذہ کرام کا کہنا ہے کہ ہمارے مطالبات جائز اور حکومت کے دست رست کے ہیں ہم نے کوشش کی کہ ہمارے مطالبات کو گفت شنید کے زریعے حل کئے جائیں کیونکہ ہم اساتذہ کبھی ہڑتال کے حل میں نہیں مگر ہمارے جائز مطالبات کو متعلقہ احکام گفت شنید کے زریعے حل کرنے کو اہمیت نہیں دئیے مجبوراً ہم نے اس راستے کا انتخاب کیا ہے ہم اب بھی حکومت اور وزارت تعلیم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری مطالبات کو منظور کیا جائے دوسری جانب سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں کے عہدیداروں و کارکنان نے اپنے مختلف بیانات میں کہا ہے کہ حکومت اور اساتذہ کرام کے درمیان جاری اس جنگ کا نقصان طلباء کو پہنچ رہا ہیں جو ہماری مستقبل کے مہماروں کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہیں ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے کا کوئی سنجیدہ حل نکالیں جبکہ چاروں کالجوں میں زیر تعلیم طلباء کا بھی یہی کہنا ہے کہ حکومت ہماری تعلیمی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے اس مسئلے کا کوئی مناسب حل نکالیں ہم امتحانات کی تیاریوں میں مشغول تھے کہ اساتذہ کرام کے ہڑتال کے باعث ہمیں گھروں کو بیج دیا گیا ہم گھر میں امتحانات کی بہترین تیاری نہیں کر سکتے اگر صورتحال یہی رہا تو ہمارے امتحانی نتائج مایوس کن ہونگے انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے میں کردار ادا کریں