کوئٹہ : عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صرف پنجاب کو پاکستان تصور کرکے خطرناک ڈگر پر چل پڑی ہے ، اسی طرز عمل کا مظاہرہ 70 کی دہائی میں کرکے ادھا ملک گنوابیٹھے ، گوادر کاشغر مغربی روٹ پر عمل درآمد سے انکار اور گوادر پورٹ کی حق ملکیت پر بلوچستان حکومت کے سپرد نہ کرنے سے پشتونوں اور بلوچوں سے احساس محرومی و احساس بیگانگی میں اضافہ فطری عمل ہے ، گوادر کاشغر مغربی روٹ پر مذہبی اور قوم کے نام پر سیاست کرنے والوں کی خاموشی ذاتی ، گروہی مفادات کے عیوض نہیں ، عوامی نیشنل پارٹی پشتونوں کے اجتماعی قومی معاشی حقوق کے حصول کو ممکن کردکھائے گی لہذا پشتونوں سے ادراک کرنے کی اپیل کرتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ، صوبائی پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی ، صوبائی جنرل سیکرٹری نظام الدین کاکڑ ، ضلعی صدر انور خان مندوخیل ، رشید خان ناصر ،جمالدین رشتیا ، صابر خان مندوخیل ، طاہر ہوتک ، عبدالرشید سیال ، سائین انور خان شیرانی ،جمعہ خان بابر ، سرورموسیٰ خیل ، شمس بابر اور شیر ولی افغان ظریف شہید پارک ژوب میں عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام گوادر کاشغر مغربی روٹ پر عمل درآمد نہ کرنے کے خلاف احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کے دوران کیا ۔ اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں سے متعدد افراد نے مستعفی ہو کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ مقررین نے کہا کہ گوادر تا کاشغر مغربی روٹ پسماندہ علاقوں کو کور کرتا ہے جس طرح چائنا نے اپنے پسماندہ علاقوں سے اس راہداری کے ذریعے چار عشروں سے پسماندگی ، غربت ، بے روزگاری کی وجہ سے شدت پسندی ، دہشت گردی کا شکار ہے لیکن بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ پنجاب کا اشرافیہ اپنی پرانی روشن پر تلی ہوئی ہے اور مغربی روٹ کی بجائے مشرقی روٹ کو ترجیح بنائے ہوئے ہیں ۔ مقررین نے کہاکہ پشتونوں کے نام پر اور مذہبی جماعت کی گوادر کاشغر روٹ پر خاموشی انتہاء پسندی ،د ہشتگردی پر چھپ سادھ ذاتی گروہی خاندانی مفادات کے بدلے ہیں لہذا ہم پشتون قوم سے ادراک کرنے کی اپیل کرتے ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ ژوب میر علی خیل روڈ اور ژوب ڈیرہ اسماعیل خان ٹرانسمیشن لائن پر جنگی بنیادوں پر کام شروع کیا جائے ، آج پشتونوں کے ساتھ سب سے زیادہ زیادتیاں ہورہی ہیں ۔ نادرا حکام پشتون کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ تک نہیں دے رہا جبکہ سیکورٹی ادارے امن وامان کی نام پر قومی شاہراہوں اور شہروں میں پشتونوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے ۔ مقررین نے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کو تحفظ دینے میں یکسر ناکام ہوچکی ہے سانحہ 8 اگست اور 24 اکتوبر کے اندوہناک واقعہ پر نہ صرف قابل گرفت مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں بلکہ سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل کردہ کمیشن کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں ۔ ان واقعات میں غفلت کے مرتکب بڑے آفیسران کو بچانے کی تگ و دو میں مصروف العمل ہے ۔ مقررین نے کہاکہ پشتونوں کے اتحاد کے دعوے کرنے والے عملاً پشتون دشمن قوتوں کے صف میں بیٹھ کر اقتدار کو محفوظ کررہے ہیں ۔ گوادر کاشغر ہو یا انتہاء پسندی ، دہشت گردی ، مردم شماری ، نادرا ، واپڈا کے نارواطرز عمل میں وہ ب رابر کے شریک ہیں ۔ مرکز میں نواز شریف کو سنگ اور صوبے میں وزیراعلیٰ کے ساتھ ان ایشوز پر نہ صرف خاموش ہے بلکہ درون خانہ اس بات پر متفق ہیں جبکہ گلی کوچوں میں سی پیک ، مردم شماری اور دیگر ایشوز پر سادہ لوح پشتونوں کو ورغلانے کی ناکام کوشش رہی ہے لیکن پشتونوں کو ادراک ہوچلا ہے کہ اب مزید پشتونوں کو نام نہاد قوم پرستی اور مذہب کے نام پر دھوکہ نہیں دیا جاسکتا۔