|

وقتِ اشاعت :   November 10 – 2016

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ اگر گذشتہ حکومتیں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہماری طرح پر خلوص کوششیں کرتیں اور دہشت گردوں سے خوفزدہ ہو کر آنکھیں بند نہ کرتیں تو آج صوبے میں امن بحال ہو چکا ہوتاپہلے دہشت گرد ہمارے پیچھے تھے اب ہم دہشت گردوں کا پیچھا کر رہے ہیں اور وہ چھپتے پھر رہے ہیں، سانحہ سول ہسپتال میں ملوث دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، پی ٹی سی میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی قائم کر دی گئی ہے اور جلد اس میں ملوث دہشت گردوں تک پہنچ جائیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان شن دوکائی کراٹے آرگنائزیشن کے زیر اہتمام وسیلہ فاؤنڈیشن ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حالات کی بہتری کے لیے حتیٰ الواسع اقدامات کررہے ہیں جس میں بڑی کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں، بزدل دہشت گرد کمزور اہداف کو نشانہ بناتے ہیں تاہم ہم بلا کسی ڈر اور خوف کے دہشت گردوں کا پیچھا کر رہے ہیں، 2013 میں میرے خاندان کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جس میں میرا بیٹا، بھائی ، بھتیجا اور دیگر ساتھی شہید ہوئے لیکن دہشت گردی کے خلاف عزم میں کوئی کمی نہیں آئی ، میرے حوصلے آج بھی کوہ مردار اور کوہ چلتن سے زیادہ بلند ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قومیں مرنے سے ختم نہیں ہوتیں ، نااہلیت ، خوف اور ڈر سے ختم ہوتی ہیں ہم دہشت گردی کا جرات اور حوصلہ مندی سے ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، انہوں نے کہا کہ ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں نا تو پاکستان کا جھنڈا لہرایا جا سکتا تھا اور نہ ہی قومی ترانہ پڑھا جاتا تھا اللہ تعالیٰ کے فضل سے امن کی صورتحال بہتر اور خوف کی فضاء ختم ہوئی ہے اب صوبے کے ہر تعلیمی ادارے میں پاکستان کا جھنڈا لہراتا اور قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردوں نے ہم پر جو جنگ مسلط کی ہے اس کو منطقی انجام تک ہم پہنچائیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے اغواء برائے تاوان جیسی گھناؤنی کاروائیوں کا خاتمہ کیا اور اس میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ اب ہمارے شہروں کے بازار رات گئے تک کھلے رہتے ہیں تعلیمی اداروں اور مختلف تنظیموں کے تحت تقاریب کا انعقاد ہوتا ہے اور سماجی سرگرمیاں اور کھیلوں کے مقابلے تسلسل کے ساتھ جاری رہتے ہیں جو حالات کی بہتری اور بلوچستان کے عوام کی زندہ دلی کا مظہر ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک پرامن اور پڑھا لکھا بلوچستان دے کر جائیں گے ،جہاں سبز ہلالی پرچم ہمیشہ سربلند رہے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر مختلف پروگرام پیش کرنے والے بچوں کے لیے 10لاکھ روپے اور فاؤنڈیشن کے زیر انتظام قائم کی جانے والی عمارت میں شہید بابا سکندر زہری سے منسوب آڈیٹوریم کی تعمیر کے لیے گرانٹ کا اعلان کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ حزب اختلاف میں ہونے کے باوجود صوبے میں امن و امان کے قیام اور ترقی کے لیے وہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی پرخلوص کوششوں کے معترف ہیں اور ان کا تعاون ہمیشہ وزیراعلیٰ کے ساتھ رہے گا، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ہر سطح پر ہونے والی تعمیری سرگرمیوں کی بھرپور سرپرستی کرتے ہیں جس سے نوجوانوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں، اس حوالے سے وزیراعلیٰ کا وہ تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ قبل ازیں فاؤنڈیشن کے چیف آرگنائزر عمر خان اچکزئی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے فاؤنڈیشن کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی، تقریب کے آغاز پر عبدالستار ایدھی ، سانحہ سول ہسپتال اور سانحہ پی ٹی سی کے شہدا کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ جبکہ سکول کی بچیوں نے ملی نغمے پیش کئے۔دریں اثناؤزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ صوبے کے تمام شہروں کی خوبصورتی میں اضافے اور عوام کو بہتر شہری سہولیات کی فراہمی ان کی ترجیحات میں شامل ہے جس کے لیے وزیراعلیٰ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت سوک اینڈ اربن انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز اور ضلعی ہیڈ کوارٹروں کو خطیر فنڈز فراہم کئے گئے ہیں ، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز ان فنڈز کے بہترین مصرف کو یقینی بنائیں تاکہ صوبے کے عوام اور باہر سے آنے والے لوگوں کو ایک مثبت تبدیلی کا احساس ہو سکے ، ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ بلوچستان نے قلات ڈویژن کے اضلاع میں مذکورہ پروگرام میں شامل کئے گئے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ڈویژن سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزراء نواب محمد خان شاہوانی، سردار محمد اسلم بزنجو، میر مجیب الرحمان محمد حسنی، اراکین صوبائی اسمبلی سردار محمد صالح بھوتانی، پرنس احمد علی بلوچ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات محمد داؤد بڑیچ اور سیکریٹری خزانہ اکبر حسین درانی بھی اجلاس میں شریک تھے، جبکہ کمشنر قلات ڈویژن اور متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں نے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت دی گئی گائیڈ لائن کے مطابق ایسے ترقیاتی منصوبے بنائے جائیں جن سے شہروں کی خوبصورتی میں اضافہ ہو اور عوام کو بہتر شہری سہولتیں میسر آسکیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک کا بڑا حصہ قلات ڈویژن سے ہو کر گزرتا ہے لہذا قومی شاہراہوں پر شجرکاری کی جائے اور مسافروں کو بہتر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، شہروں میں پارک، بس اسٹینڈز، فٹ پاتھ، سولر لائٹس، کچرہ ٹھکانے لگانے کے لیے موثر اقدامات، نکاسی آب کے نظام کی بہتری کو یقینی بنایا جائے اور ڈیجیٹل لائبریریاں بھی قائم کی جائیں، انہوں نے خضدار میں محکمہ محنت کے غیر فعال ہسپتال کو ٹراما سینٹر میں تبدیل کرنے کی منظوری بھی دی۔ انہوں نے بتایا کہ پرائم منسٹر پروگرام کے تحت صوبے میں مجموعی طور پر 1500بستروں پر مشتمل مختلف ہسپتال قائم کئے جا رہے ہیں، جن سے عوام کو علاج و معالجہ کی بہتر سہولتیں میسر آ سکیں گی۔