|

وقتِ اشاعت :   November 12 – 2016

خاران :خاران کا تاریخی اور دو سو پچاس سال قدیمی قلعہ کے ساتھ منسلک قلع مسجد خستہ حالی کے باعث منہدم ہو کر مکمل طور پر چھت زمین بوس ہوگیا ، حکومت کی عدم توجہی کے باعث اور محکمہ آثار قدیم کے غفلت کے باعث تاریخی اور قدیمی ورثہ مکمل طور پر ختم ہوگیا ، واضح رہے کہ خاران کا تاریخی قلعہ اور مسجد انتہائی خستہ حالت میں تھے، لیکن ارباب اقتدار اور محکمہ اوقاف اور آثار قدیمہ نے اس عظیم اسلامی بلکہ پورا ملک ایک عظیم اسلامی اور تاریخی ورثہ سے محروم ہو گئی ، قلع مسجد شریف اللہ پاک کا گھر ہونے کے ساتھ ساتھ ریاست خاران کے والی قوم نوشیروانی کے اسلاف کی ایک عظیم نشانی تھی ، مسجد کی خادمیت سادات کرام کی تھی ، جن کی خاران میں انتہائی عقیدت واحترام آج بھی لوگوں کے دلوں میں موجود ہے، تاریخی اور قدیمی مسجد کی شہادت سے خاران کے عوام کو شدید رنجیدہ کردیا ہے، حالانکہ خاران قلعہ اپنے طرز تعمیر کی وجہ سے پورے صوبے میں ایک تاریخی اہمیت رکھتی تھی ، جس کو دیکھنے کیلئے دور دور سے لوگ آتے تھے ، لیکن افسوس کہ ہم اپنے تاریخی قدیمی اورا سلامی ورثے کی حفاظت نہ کر سکے، واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر خاران کی رہائش گاہ کی چھت طوفانی ہواؤں کی وجہ سے اڑ گئی تھی تو فوری طور پر فنڈز فراہم کر کے رہائش گاہ کے چھت کو پہلی والی حالت میں بحال کردی گئی تھی ، حالانکہ وہ بھی ایک قدیمی عمارت ہے، لیکن باربار مرمت اور دیکھ بحال سے رہائش گاہ کی حالت بہتر ہو گئی ہے، لیکن افسوس کہ ایک دن گزرنے کے باوجود تاحال مسجد کا ملبہ بھی ابھی تک نہیں اٹھایاگیا، جس کی وجہ سے جمعہ کی نماز پڑھنے میں مقامی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور آثار قدیمہ اور محکمہ اوقاف فوری طورپر مسجد کو تعمیرا ور مرمت کر کے اس کو اصل اور تاریخی حالت میں بحال کریں