|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان میں رواں سال دہشتگردی کے واقعات میں 280سے زائد افراد لقمہ اجل بنے جن میں155پولیس، ایف سی اور لیویز اہلکار بھی شامل ہیں ۔ صرف گزشتہ تین ماہ کے دوران تین بڑے دہشتگرد حملوں میں 180زائد افراد جاں بحق ہوئے ۔دس ماہ میں 585زخمی بھی ہوئے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال پہلے دس ماہ میں خودکش حملوں ،بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ سمیت دہشتگردی کے145واقعات میں 240افراد جاں بحق جبکہ485افراد زخمی ہوئے۔ جبکہ ہفتہ کو خضدار کی تحصیل سارونہ کے علاقے شا ہ نورانی کے مزار میں ہونے والے خودکش حملے میں40سے زائد افراد جاں بحق اور100سے زائد زخمی ہوئے اس طرح رواں سال دہشتگردی کے واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد280سے زائد ہوگئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 585سے زائد بنتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 109پولیس اہلکار ،37ایف سی اہلکار،9لیویز اہلکار وں نے دہشتگردی کے واقعات میں اپنی جانیں گنوائیں ۔جبکہ پولیس کے213اور ایف سی 36اہلکار بھی فائرنگ اور بم دھماکوں میں زخمی بھی ہوئے۔ اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ سال 2016ء دو ہزار بارہ اور دو ہزار تیرہ کے بعد اس دہائی کا سب سے ہلاکت خیز اور خونریز سال ثابت ہورہا ہے ۔ 2014میں دہشتگردی کے281واقعات میں275افراد جاں بحق جبکہ731زخمی جبکہ 2015ء میں226واقعات میں202افراد لقمہ اجل بنے۔310افراد زخمی ہوئے۔ جبکہ 2013ء میں530افراد جاں بحق اور1162افراد زخمی ۔2012ء میں418افراد جاں بحق اور596افراد زخمی ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت دسمبر2014ء سے دو نومبر2016تک بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پولیس، لیویز، ایف سی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے 4980انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے جن میں16885جرائم پیشہ عناصر گرفتار کئے گئے۔آپریشنز میں568جرائم پیشہ اور دہشتگرد عناصر کو ہلاک بھی کیا گیا۔