کوئٹ+ خضدار: سانحہ شاہ نورانی کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ صوبائی حکومت کو پیش کر دی،رپورٹ میں ضلعی حکام نے کہاہے کہ خودکش حملے میں 40 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہوئے رپورٹ کے مطابق واقعہ خودکش حملہ تھا خودکش بمبار کی عمر 17 بار 18 سال تھی حملے کے وقت مزار پر 5 سو سے زائد زائرین موجود تھے مزار انتہائی دور دراز علاقوں میں واقع تھا اور سیکورٹی کے انتظامات بھی مناسب نہیں تھے خضدار سے نمائندہ آزادی کے مطابقشاہ نورانی دھماکہ خود کش تھا ،واقعہ میں چالیس افراد جا ں بحق اور ستاون زخمی ہو گئے ہیں ،دھماکہ دھمال والی جگہ پر ہوئی ،مزار پہاڑی علاقہ میں واقعہ ہے مزار کی کوئی چار دیواری نہیں اور نہ ہی وہاں واک تھرو گیٹ کا کوئی انتظام تھا ،ان خیالات کا اظہار کمشنر قلات ڈویژن محمد ہاشم غلزئی نے شاہ نورانی میں آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن نیازی اور دیگرحکام کے منعقدہ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا اس موقع پر کمانڈنٹ قلات اسکاوٹس کرنل رضوان افضل ملک ،ڈپٹی کمشنر خضدار سہیل الرحمن بلوچ ،اور دیگربھی موجود تھے قبل ازیں آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن نیازی نے متاثرہ جگہ کا معائنہ کیاکمشنر قلات ڈویژن نے صورتحال کے متعلق بتایا کہ گزشتہ روز شام چھ بجے کے قریب زائرین بڑی تعداد میں دھمال میں مشغول تھے کہ خود کش حملہ آور نے دھمال کے موقع پر خود کو دھماکہ سے اڑا دیاجس نے تبائی مچادی اور کئی افراد شہید ہو گئے شہید ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں کمشنر قلات ڈویژن نے اجلاس کو اپنے بریفنگ میں بتایا کہ واقعہ میں شہیدہونے والوں کی میتیں کراچی بجوائی گئی ہے وہاں قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ورثاء کے حوالے کر نے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کو حب چوکی میں بتدائی طبی امداد پہنچانے کے بعد کراچی کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے وہاں انہیں بہتر اعلاج و معالجہ کی سہولیت میسر کر دی گئی ہے اس موقع پر آئی جی ایف سی نے کہا کہ سانحہ شاہ نورانی بہت تکلیف دہ واقع ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے دہشت گردوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں گے کمشنر قلات نے مزید کہا کہ ڈپٹی کمشنر خضدار سہیل الرحمان بلوچ کی نگرانی میں پہلے ریسکیو کا کام مکمل کیا گیا اب انکی نگرانی میں زخمیوں کو کراچی کے مختلف اسپتالوں میں تسلی بخش علاج ومعالجے کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں کمشنر قلات نے کہا ہے دہشت گردوں کا کوئی بھی دین مذہب نہیں سانحہ شاہ نورانی میں معصوم اور بے گناہ لوگوں کی ہلاکت سے اہل بلوچستان شدید رنج میں مبتلا ہے کمشنر قلات نے آئی جی ایف سی کو بتایا کہ ہفتے کی شب سانحہ کی جونہی اطلاع ملی میں ڈپٹی کمشنر خضدار سہیل الرحمان بلوچ اور ڈپٹی کمشنر لسبیلہ سید ذولفقار شاہ کو فوری طور پر جائے وقوعہ پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے زخمیوں کو بلاتا خیر طبی امداد دینے کی ہدایت کی علاوہ ازیں لیویز ،پولیس ،ایف سی ، سندھ رینجرز سمیت ایدھی کے رضاکاروں نے بھی موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو حب اور کراچی منتقل کرنے میں معاونت کی ڈپٹی کمشنر خضدار سہیل الرحمان بلوچ نے کہا کہ سانحہ شاہ نورانی میں جاں بحق ہونے والوں کی لشیں ورثا ء حوالے کردی گئی ہیں جب کہ زخمیوں کو حب اور بیشتر کو کراچی کے اسپتالوں میں طبی امداد دی جا رہی ہیشاہ نورانی دھماکے کی ابتدائی تیار کردہ رپورٹ میں انکشاف کے مطابق دھماکہ خودکش تھا ، سترہ ، اٹھارہ سالہ برقع پوش حملہ آٰور نے ہفتہ کی شام پانچ بج کر پچاس منٹ پر دھماکہ کر دیا جس میں سات کلوگرام سے زیادہ بارودی مواد استعمال کیا گیا جبکہ ڈپٹی کمشنر خضدار نے کہا ہے کہ خودکش حملہ آور کا سر بھی مل گیاہے ۔اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع خضدار کے شاہ نورانی مزار دھماکے کے حوالے سے ابتدائی تحقیقات رپورٹ تیار کر لی گئی ہے ۔تیارہ کردہ رپورٹ کے مطابق شاہ نورانی کا دھماکہ خودکش تھا۔ سترہ ، اٹھارہ سالہ خودکش حملہ آور نے ہفتہ کی شام پانچ بج کر پچاس منٹ پر دھماکہ کر دیا جس میں سات کلو گرام سے زیادہ بارودی مواد استعمال کیا گیا ۔ تحقیقات حکام کے مطابق خودکش جیکٹ میں بال بیرنگ کا بھی زیادہ استعمال کیا گیا خودکش حملہ آور کم عمر اور افغانی لگتا ہے ۔حملہ آور کی عمر سترہ سے اٹھارہ سال تک معلوم ہوتی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق شاہ نورانی کا علاقہ لیویز کا علاقہ ہے شاہ نورانی اور اس کے اطراف میں بارہ اہلکار تعینات ہوتے ہیں تاہم چاردیواری نہ ہونے کے باعث مزار پر واک تھروگیٹس نصب نہیں تھے ۔ تحقیقاتی حکام نے بتایا ہے کہ مزاروں کو ہدف بنانے والی کالعدم تنظیمیں شاہ نورانی حملے میں ملوث ہو سکتی ہیں ۔ عبداللہ شاہ غازی اور رحمان بابا سمیت کئی مزاروں کو اسی طرح کے حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے رپورٹ کے مطابق شاہ نورانی دھماکے کا مقدمہ لیویز تھانے میں درج کر دیا گیا ہے جبکہ ڈی سی خضدار سہیل الرحمان نے کہا ہے کہ خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے دھماکے میں آٹھ کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ سکیورٹی کے انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے شاہ نورانی کے متاثرہ حصہ کو سیل کر دیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ ہفتہ کی شام کو شاہ نورانی دھماکے میں پچاس سے زائد افراد جاں بحق جبکہ سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں ۔ حساس اداروں کی جانب سے پانچ نومبر کو ممکنہ حملے کا الرٹ دیا گیا تھا تاہم سکیورٹی ادارے سکیورٹی انتظامات کرنے میں ناکام رہے اور سکیورٹی انتظامات نہ ہونے کے باعث حملہ آور نے ہدف کو نشانہ بنایا ۔