کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے کیڈر پوسٹوں پر نان کیڈر ملازمین کو واپس اپنے محکموں میں بھیجنے سے متعلق احکامات کے خلاف حکم امتناع کی اپیل مسترد کردی۔ محکمہ زراعت اور محکمہ لائیو اسٹاک سمیت دیگر محکموں کے افسران و ملازمین نے بلوچستان ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس میں اپیل کی گئی تھی کہ ڈیپوٹیشن پر مختلف محکموں میں بھیجے گئے اور دیگر سروسز میں ضم کئے گئے ملازمین کو واپس اپنے محکموں میں نہ بجھوایا جائے اور اس سلسلے میں بلوچستان حکومت کے احکامات کے خلاف حکم امتناع جاری کیا جائے ۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی کو طلب کیا اور ان سے استفسار کیا کہ کیا یہ بات درست ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ڈیپوٹیشن اور انڈکشن سے متعلق احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے پر چیف سیکریٹری اور دیگر کو توہین عدالت کا نوٹس بجھوایا گیا ہے اور ان پر سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل سے متعلق چار ہفتوں میں رپورٹ طلب کی گئی ہے ۔ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کنرانی نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایسے احکامات جاری کئے ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی نے ریمارکس دیئے کہ جب افسران کی دیگر سروس گروپ میں انضمام ، ڈیپوٹیشن اورکیڈر پوسٹوں پر نان کیڈر افسران کی تعیناتی کے خلاف سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ موجود ہے تو اس کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ کیسے حکم امتناع جاری کرسکتی ہے۔ یہ بلوچستان ہائی کورٹ کے دائرہ کار میں اختیار ہی نہیں ۔ مختصر سماعت کے بعد عدالت عالیہ کے دو رکنی بنچ نے اپیل خارج کردی۔