|

وقتِ اشاعت :   November 24 – 2016

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ صوبے کے نوجوانوں کو تعلیم کی بہترین سہولیات فراہم کر کے بلوچستان کو علم و دانش کا گہوارہ بنائیں گے، ان کے ہاتھ میں بندوق کے بجائے قلم اور لیپ ٹاپ دے رہے ہیں ۔ بلوچستان کا آنے والا دور بہت روشن ہے یہاں سی پیک بن رہا ہے، گوادر پورٹ فعال ہو چکی ہے ہم انشاء اللہ ایک پڑھا لکھا ، پرامن اور خوشحال بلوچستان دے کر جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعظم اسکیم کے تحت بلوچستان یونیورسٹی کے طلباء و طالبات اور اساتذہ میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر صوبائی وزیر سردار محمد اسلم بزنجو، رکن صوبائی اسمبلی طاہر محمود، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی پولیس احسن محبوب، وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال ، یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے دشمن نہیں چاہتے کہ صوبہ ترقی کرے اور ہماری نوجوان نسل علم و ہنر حاصل کرے۔ جس کے لیے وہ مختلف منفی ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، تاہم وہ انہیں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔اگر ان کا خیال ہے کہ وہ بلوچستان میں دو چار بم دھماکے کروا کے ہمیں خو فزدہ کر دیں گے تو یہ ان کی بھول ہے ہم ڈرنے یا بھاگنے والے نہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے دہشت گرد ہمارے پیچھے تھے اب ہم ان کا پیچھا کر رہے ہیں اور بچے کھچے دہشت گردوں کو جلد ختم کر دیا جائیگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ صوبے کے نڈر اور بہادر عوام بالخصوص باحوصلہ نوجوان امن اور ترقی کے ضامن ہیں اور دشمنوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا دیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم سب ایک نئے جذبے کے ساتھ بلوچستان کی تعمیر نو کر رہے ہیں، ہم نے موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے تعلیمی ترقی کی سمت متعین کر دی ہے اورآج اس تقریب میں آکر انہیں یقین ہو گیا ہے کہ ہم صحیح سمت میں جارہے ہیں۔ہمارے ادارے نئی نسل کی تعمیر اور کردار سازی میں مصروف عمل ہیں اور ہمارے بچے زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوموں پر مشکل وقت ضرور آتے ہیں لیکن ان میں وہی قومیں کامیاب ہوتی ہیں جو بے خوف ہو کر حالات کا مقابلہ کرتی ہیں مجھے فخر ہے کہ ہم بھی انہی قوموں میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ بلوچستان کے ہونہار طالبعلموں کے لیے وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے ایک تحفہ ہے جو ان کی تعلیمی قابلیت بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم لیپ ٹاپ دے کر طلباء پر کوئی احسان نہیں کر رہے بلکہ اپنی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان اور میرا وژن ہے کہ ہماری یوتھ دنیا میں کسی سے بھی پیچھے نہ ہو، انہوں نے طلباء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارا مستقبل ہیں اور ہم اپنا مستقبل روشن اور تابناک بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر ہم سب کے لیے باعث افتخار ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی اپنے تعلیمی معیار کی بدولت پورے ملک میں منفرد مقام رکھتی ہے اور یہاں کے گریجویٹس ناصرف بلوچستان بلکہ ملک بھر میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ہم اپنی اس یونیورسٹی پر جتنا فخر کریں کم ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے اس یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء پر فخر ہے کہ ماضی کے نامساعد حالات کے باوجود یہاں درس و تدریس کا سلسلہ جاری رہااور طلباء و اساتذہ نے بہت سی مشکلات اور پریشانیوں کو برداشت کرتے ہوئے اس یونیورسٹی کو ایک نامور تعلیمی ادارہ بنادیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے اساتذہ نے تعلیم کی خاطر جانوں کی قربانی دی، صوبے کی بلوچ پشتون روایات کی پامالی کرتے ہوئے ہمارے بہت سے اساتذہ جن میں ایک خاتون پروفیسر بھی شامل ہیں کو شہیدکیا گیا اور ایسے حالات پیدا کئے گئے جن سے بہت سے اساتذہ صوبہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ امن اور تعلیم دشمن عناصر کا خیال تھا کہ شاید وہ اس طرح صوبے میں تعلیمی عمل کو روک کر ہماری موجودہ اور آئندہ نسلوں کو جہالت اور پسماندگی کے اندھیروں میں دھکیل دیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم ، طلباء و اساتذہ کے بلند حوصلوں ، حکومتی کوششوں اور سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کی بدولت ہم سب نے ملکر ملک دشمنوں کے ان ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ نام و نہاد آزادی کی جنگ کی وجہ سے ہم تمام شعبوں بالخصوص تعلیم کے شعبے میں 50سال پیچھے چلے گئے ہیں، ہمیں ملکر اس خلاء کو پورا کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے طلباء ملک اور صوبے کا مستقبل ہیں اور انہوں ہی نے آگے چل کر اس کی باگ ڈور سنبھالنی ہے ہم اپنا وقت گزار چکے ہیں اور اپنے تجربات انہیں منتقل کر رہے ہیں تاکہ وہ بہتر انداز میں اپنی صلاحیتوں کو ملک و قوم کی ترقی کے لیے بروئے کار لا سکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ ہماری یوتھ کے ساتھ ساتھ اساتذہ بھی لیپ ٹاپ اسکیم کا حصہ ہیں کیونکہ یہ ان کی بھی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی Ph.Dاور M.Phil کو کامیابی کے ساتھ مکمل کر سکیں۔ یہ لیپ ٹاپ طلبا ء اور اساتذہ کے ریسرچ کے کام کوبھی آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہونگے۔ وزیراعلیٰ نے بلوچستان کے بچوں کو لیپ ٹاپ اسکیم میں شامل کرنے اور بلوچستان یونیورسٹی کے 1500 سے زائد طلباء و طالبات کو لیپ ٹاپ کی فراہمی کے لیے منتخب کرنے پر HEC کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ آنے والے وقت میں اس تعداد میں مزید اضافہ کر کے رہ جانے والے تمام طلباء و طالبات کو بھی لیپ ٹاپ فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ وزیراعلیٰ لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت بھی بلوچستان یونیورسٹی کے رہ جانے والے ہونہار طلبہ و طالبات کو لیپ ٹاپ فراہم کریں گے اور حکومت یونیورسٹی کی مکمل سرپرستی جاری رکھے گی۔ وزیراعلیٰ نے بلوچستان یونیورسٹی کو بہتر تعلیمی ادارے میں ڈھالنے پر وائس چانسلر اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ کہ بلوچستان یونیورسٹی اور صوبے کی دیگر تمام یونیورسٹیاں اپنی کارکردگی کو اور زیادہ بہتر بنا کر صوبے سے تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ میں اپنا کردار ادا کرتی رہیں گی۔ قبل ازیں بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے یونیورسٹی کی کارکردگی پر روشنی ڈالی، انہوں نے یونیورسٹی کے مسائل کے حل اور اس کی ترقی کے لیے صوبائی حکومت بالخصوص وزیراعلیٰ بلوچستان کا شکریہ ادا کیا جبکہ ان کے اعلان پر تقریب میں موجود طلبہ و اساتذہ نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر اور تالیاں بجا کر وزیراعلیٰ کی علم دوستی کو خراج تحسین پیش کیا ۔بعد ازاں وزیراعلیٰ نے طلباء و طالبات اور اساتذہ میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے، وزیراعلیٰ جو خود بھی اسی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں کا یونیورسٹی پہنچنے پر والہانہ استقبال کیا گیا اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ میرٹ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے، حقدار نوجوانوں کو میرٹ اور اہلیت کی بنیاد پر ملازمتیں فراہم کی جائیں گی اور کسی کی حق تلفی نہیں کی جائے گی، اس مقصد کے لیے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے زیر اہتمام اسسٹنٹ کمشنروں اور سیکشن آفیسرز کے مقابلے کے امتحانات میں نقل اور دیگر غیر قانونی ذرائع کی روک تھام کو یقینی بنایا گیا ہے امیدوار اعتماد اور یقین کے ساتھ ان امتحانات میں شریک ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقابلے کے امتحانی مرکز کے دورے کے موقع پر امیدواروں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی پولیس احسن محبوب اور سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر اکبر حریفال بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے، جبکہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین جسٹس (ر) مہتہ کیلاش ناتھ کوہلی اور دیگر اراکین نے امتحانی مرکز پہنچنے پر وزیراعلیٰ کا استقبال کیا، وزیراعلیٰ نے مختلف امتحانی ہالز کا معائنہ کیا اور امیدواروں کو فراہم کی گئی سہولتوں کا جائزہ لیا، وزیراعلیٰ نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ طویل مدت کے بعد منعقد ہونے والے پی سی ایس کے امتحانات میں ہزاروں کی تعداد میں بلوچستان بھر سے امیدوار شریک ہیں جو اداروں اور حکومت کی میرٹ کی پالیسی پر اعتماد کا اظہار ہے جوکہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے، بعدازاں کمیشن کے چیئرمین نے وزیراعلیٰ کو امتحانات کے عمل کی مانیٹرنگ اور نگرانی کے لیے قائم کئے گئے طریقہ کار کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جس پر وزیراعلیٰ نے اپنے اطمینان کا اظہار کیا اور توقع ظاہر کی کہ امتحانات کے ذریعے اہل اور باصلاحیت نوجوان سول سروس کا حصہ بن کر صوبے اور عوام کی خدمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب ایک ٹیم کا حصہ ہیں، مقابلے کے امتحانات کے خوش اسلوبی سے انعقاد پر نا صرف نوجوانوں کو اس ادارے پر اعتماد پختہ ہوا ہے بلکہ یہ امر اس بات کا مظہر بھی ہے کہ پبلک سروس کمیشن کی کارکردگی ماضی کے مقابلے میں مثالی ہے۔