|

وقتِ اشاعت :   November 24 – 2016

اسلام آباد /کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ ، پارٹی کے مرکزی سیکرٹری صوبائی مشیر حیوانات وجنگلات عبید اللہ جان بابت، پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری سٹینڈنگ کمیٹی زراعت وخوراک کے چےئرمین و رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خا ن زیرے نے وفاقی سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان سے ان کے دفترمیں تفصیلی ملاقات کی ۔ ملاقات میں نادرا سے متعلق مختلف نکات پر بات ہوئی ۔ پارٹی رہنماؤں نے کہا ہے کہ پشتون عوام اس ملک کے برابر کے شہری ہے اور انہیں شناختی کارڈ حاصل کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے مگر افسو س سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے لاکھوں عوام کو اس بنیادی آئینی قانونی حق سے بھی محروم رکھا جارہا ہے اور کم وبیش 2لاکھ کے قریب کمپیوٹرائز شناختی کارڈ بلاک کےئے گئے ہیں۔ ملک کے دیگر صوبوں اور شہروں میں کمپیوٹرائز شناختی کارڈ کے کیلئے الگ سے قوانین ہیں جبکہ پشتونوں کیلئے یہاں پر خود ساختہ قوانین مسلط کےئے گئے ہیں ۔اس موقع پر وفاقی سیکرٹری داخلہ نے ان مسائل ومشکلات کے حوالے سے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ اور نادرا ان تمام مسائل کو سنجیدگی سے لے گی اور اس حوالے سے اقدامات اٹھائیں جائینگے ۔ اس موقع پر وفد نے سیکرٹری داخلہ کو آگاہ کیا کہ نادرا جو ہمارے ملک کے ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن کا ایک اہم ادارہ ہے جو پورے ملک میں کمپیوٹرائز شناختی کارڈز اور رجسٹریشن کا کام سرانجام دیتا ہے جبکہ پورے ملک کے برعکس ہمارے صوبے میں بالخصوص پشتونوں کے شناختی کارڈز نادرا کے SOP( سٹینڈرڈ آپریشنل پروسیجر ۔ پالیسی آف نادرا )کے برعکس درجن سے زیادہ غیر قانونی شرائط ودستاویزات کے باوجود سالہ سال سے ہمارے عوام کے نئے کمپیوٹرائز شناختی کارڈ /رینیول یا تجدید اور بلاک شناختی کارڈز اور بچوں کے رجسٹریشن کلےئر کرنے میں کئی سال گزرنے کے باوجود بھی محروم رہتے ہیں ۔نیا کمپیوٹرائز شناختی کارڈ بنانے کی پالیسی نادرا کے /SOP پالیسی کے مطابق والدین کے کمپیوٹرائز شناختی کارڈز کے ساتھ 8ایسے دستاویزات جن میں والد کا نام درج ہو ایک کا ہونا لازمی ہے مثلاً .1نیا بی فارم ۔.2 پرانا بی فارم ۔.3برتھ سرٹیفکیٹ ۔ .4لوکل سرٹیفکیٹ ۔ .5ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ۔ .6سکول سرٹیفکیٹ کسی بھی جماعت کا ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سے تصدیق شدہ۔ .7وفاق المدارس کے رجسٹرڈ مدرسہ سرٹیفکیٹ ۔ .8پاسپورٹ جبکہ SOPکے برعکس نادرا ان تمام دستاویزات کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی راشن کارڈ، نکاح نامہ ، 1974کے ثبوت،جائیداد کے انتقال ،فرد ،فرسٹ کلاس مجسٹریٹ سے تصدیق شدہ حلفیہ بیان طلب کےئے جاتے ہیں ان تمام شرائط پر عملدرآمد کے باجود عوام شناختی کارڈ سے محروم ہے ۔والدین کے کمپیوٹرائز شناختی کارڈ نہ ہونے کی صورت میں 2افراد بطور گواہ درخواست گزار کے فارم پراور نادرا کے بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے انگھوٹے لگاکر تصدیق کرنے کے بعد نادرا کمپیوٹرائز شناختی کارڈ جاری کرنے کا مجاز ہے لیکن اس پر عملدرآمد کے بجائے درجن بھر خود ساختہ شرائط کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔وفد نے بتایا کہ رینیول پالیسی کے مطابق نادرا درخواست گزار کا تنسیخ شدہ کمپیوٹرائز شناختی کارڈز جمع کرنے کے بعد نیا جاری کریگا جبکہ پالیسی کے برخلاف درجن بھر غیر ضروری شرائط پورا کرنے کے باوجود پھر بھی 100میں سے 50فیصد بلاک کےئے جاتے ہیں۔ ڈوپلیکیٹ (Duplicate)کمپیوٹرائز شناختی کارڈ کیلئے اگر کمپیوٹرائز شناختی کارڈ گم ہونے یا ضائع ہونے کی صورت میں اخباری اشتہار ،پولیس ایف آئی آر کے بعد پروسس کیا جاتا ہے جبکہ یہاں پر بھیSOP کے برخلاف خود ساختہ شرائط مسلط کےئے ہیں ۔اسی طرح تصدیق کیلئے ایف سی بلاک(فراڈ کیس ) / جی وی ( گراؤنڈ ویریفیکیشن / سسپیکٹ ( مشکوک ) 8سالوں سے پشتون عوام کے ہزاروں کمپیوٹرائز شناختی کارڈز نادرا کی ناقص پالیسی اور طرز عمل کے وجہ سے تاحال بلاک ہے اور ہمارے عوام ایک عذاب میں مبتلا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر تضحیک اور توہین آمیز صورتحال سے دوچار ہے ۔ نادرا کی اپنی ویریفیکیشن کمیٹی کے ہوتے ہوئے شروع میں پولیس کی سپیشل برانچ کی کمیٹی بنائی گئی جس سے گراؤڈنڈ ویریفیکیشن کرانا مقصود تھا 2سال تک ایک بھی کیس کی ویریفیکیشن نہ ہوسکی اور پھر اس کے بعد ہر ضلع کے سطح پر ڈی سی کمیٹی بنائی گئی جس میں تقریباً 1لاکھ سے زائد کمپیوٹرائز شناختی کارڈ کلےئرنس کے منتظر ہے ڈی سی کمیٹیوں کی ناکامی کے بعد جی وی سی (جوائنٹ ویریفیکیشن کمیٹی) بنائی گئی جس میں ملک کے اہم انٹیلیجنس اور دیگر سیکورٹی اداروں (آئی ایس آئی ۔ آئی بی ۔ ایف آئی اے اور سپیشل برانچ ) کے اہلکاروں پر مشتمل تھے ۔ اور اب ائیرپورٹ روڈ پر نادرا ویجلینس سیل میں بھی عوام صبح سے لیکر شام تک لائنوں میں کھڑے رہ کر ذلیل وخوار ہورہے ہیں ۔