کوئٹہ : اقوام کی ترقی و خوشحالی اس وقت ممکن ہے جب شعوری ، فکری ، سیاسی جدوجہد کو معاشرے میں پروان چڑھایا جائے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آئے روز بلوچوں کی جوق در جوق شمولیت سے پارٹی سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے عوامی مقبولیت سے یہ امر واضح ہوتا ہے کہ سردار اختر جان مینگل کی قیادت وقت و حالات کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری ، کوئٹہ کے قائمقام صدر یونس بلوچ ، میر غلام رسول مینگل ، لقمان کاکڑ ، رحمت اللہ پرکانی ، حاجی باسط لہڑی حاصل خان رند ، بابل بگٹی نے کلی پندرانی اسٹریٹ سبزل روڈ میں شمولیت پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض اسد سفیر شاہوانی نے سر انجام دیئے اس موقع پر بابل بگٹی نے اپنے درجنوں ساتھیوں سمیت پارٹی میں شمولیت اختیار کی مقررین نے بابل بگٹی اور ان کے ساتھیوں کو پارٹی میں شمولیت پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ پارٹی ان کی شمولیت سے مزید مضبوط ، فعال اور متحرک ہو گی آج بلوچستان کے تمام بلوچ علاقوں سے پارٹی میں جوق در جوق بلوچ فرزندوں کی شمولیت سے یہ امر واضح ہو چکا ہے کہ بی این پی ہی قومی نجات دہندہ سیاسی جماعت ہے جو عوام کی امنگوں ، ان کے احساسات و جذبات کی صحیح معنوں میں ترجمانی کر رہی ہے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل واحد سیاسی رہبر ہیں جو ثابت قدمی اور طویل عرصے سے جدوجہد کے ذریعے بلوچستان کی قومی جدوجہد کو تقویت دینے کیلئے پارٹی اکابرین نے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا اور آج بلوچستان کے بلوچ عوام کی تمام تر توقعات بی این پی ہی سے ہے جو بلوچستان کی تاریخ ، تہذیب ، تمدن اور بقاء کی جدوجہد قومی جمہوری انداز میں آگے بڑھا رہی ہے مقررین نے کہا کہ ہماری جدوجہد عوام کی حقیقی ترقی و خوشحالی کیلئے ہے پارٹی نظریاتی طور پر بلوچ نوجوانوں کی سیاسی فکری و شعوری سوچ کو پروان چڑھا رہی ہے جب معاشرے میں علمی و فکری انداز میں جدوجہد کی جاتی ہے اور پارٹیاں عوامی امنگوں پر مطابق جدوجہد کرتی ہیں تو پارٹیاں مضبوط اور عوام میں ان کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں آج بی این پی کا سہ رنگہ بیرک جو سماجی انقلاب کے ذریعے شہداء کے ارمانوں کی مثبت اندا ز میں تکمیل چاہتی ہے اور سبزرنگ خوشحالی اور ترقی اور زد اپنے ساحل وسائل لوٹ کھسوٹ کے خلاف جدوجہد کی نشاندہی کرتی ہے دراصل یہ بیرک بلوچ عوام کے عزت نفس اور چادر و چار دیواری کے تقدس کی حفاظت کی خاطر ہے یہ وطن بلوچ شہداء اکابرین نے جدوجہد کر کے حاصل کی اور اغیار کی سازشوں کو جانچتے ہوئے ان کا سامنا کیا اور ہزاروں سالوں پر محیط ہماری مہر گڑھ کی تاریخ ہے اور9ہزار سا ل سے بلوچستان میں اپنی زبان ، ثقافت ، تاریخ اور سرزمین کی بقاء اور حفاظت کی جدوجہد کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم معاشرے میں ترقی پسند خیالات و افکار کو تقویت دے رہے ہیں تاکہ ایک ایسا معاشرہ قائم کیا جائے جو سماجی ناہمواری ، قومی نابرابری کے خاتمہ کرتے ہوئے ان کے سماجی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں رونما کرے آج بلوچستان باوسائل قدرتی دولت سے مالا مال ہونے کے باوجود عوام کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں ڈیرہ بگٹی جہاں نصف صدی سے زائد ہو چکا گیس نکل رہی ہے آج سوئی ڈیرہ بگٹی میں عوام گیس سے محروم ہیں اسی طرح اندرون بلوچستان میں آج بھی عوام بنیادی ضروریات انہیں میسر نہیں جب حکمران دعوے کرتے ہیں کہ بلوچستان میں پروجیکٹس کے افتتاح کے بلند و بالا دعوے کرتے ہیں ماضی میں ہمارے ساتھ اتنی ناانصافیوں کی گئیں کی ان کی وجہ سے ہمارے خدشات و تحفظات یقینی دکھائی دیتے ہیں ہم ترقی و خوشحالی کے ہرگز مخالف نہیں نہ کوئی باشعور شخص ایسا کر سکتا ہے لیکن جو روش ماضی میں اپنائی گئی اس روش کو حکمران ترک کر دیں سی پیک کے حوالے سے بی این پی کا موقف واضح ہے کہ گوادر کے بلوچوں ، ماہی گیروں کو اولیت دی جائے اور ہماری قومی تشخض کی حفاظت کیلئے قانون سازی کی جائے تاکہ دیگر صوبوں اور غیر ملکیوں کو وہاں سے شناختی کارڈز، لوکل، انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کے اندراج کی ممانت ہو اور ہنرمندی ، جدید سکولز ، ہسپتالوں،جدید دانش گاہیں ، ٹیکنیکل اداروں کے قیام سمیت تمام ملازمتوں پر گوادر ، مکران اور بلوچستان کے نوجوانوں کو تعینات کیا جائے مقررین نے کہا کہ ملک میں مردم شماری اس سے صاف شفاف ہو سکتے ہیں جب یہاں پر لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکیوں ، افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے ان کے وطن واپس بھیجا جائے گا جب لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی موجودہوں گے تو مردم شماری کسی بھی صورت میں صاف شفاف اور آئینی نہیں ہو سکیں گے ۔