کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے ناقابل وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں 21 دسمبر کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس ظہیر الدین کاکڑ پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبربگٹی کے وکیل سہیل احمد راجپوت کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی ۔ سماعت کے دوران عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ابھی تک ملزم کو اشتہاری قرار نہیں دیا نہ ہی انہیں قصور وار ٹھہرایا گیا ہے تاہم پہلے آپ کو ثابت کر نا ہو گا کہ پرویز مشرف کی غیر موجودگی میں آپ پیش ہو سکتے ہیں۔اس پر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ میں اپنے وکالت نامے کی بنیاد پر یہاں پیش ہونے کا مجاز ہوں ایسا نہیں کہ کوئی قانون نہیں کہ جس میں ملزم کی غیر موجودگی میں پیش نہیں ہو سکتا۔اس پر عدالت نے جواب دیا کہ آپ کو قانونی دائرے میں رہ کر عدالت کی رہنمائی کرنی ہے۔عدلیہ اور ملٹری کے قانون میں بڑا فرق ہوتا ہے ۔اختر شاہ ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ میں جب میجر تھا تب سے اپنے کلائنٹ کو جانتا ہوں میرا کلائنٹ بھی جانتا ہے کہ پہلے تین سال وہ ٹھیک تھا بعد میں چیزیں ڈی ریل ہوئیں ۔عدالت نے استفسار کیاکہ کیس کے مرکزی ملزم کو متعدد بار نوٹسز بھجوائے گئے مگر وہ پیش نہیں ہوئے ۔،سماعت کے دوران قبل عدالت کے ریمارکس تھے کہ پرویز مشرف یہاں آکر تسلیم کر لیں، بلوچستانی بہت فراخ دل ہیں، معاف کر دینگے۔اس موقع پر پرویزمشرف کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ان کامؤکل مفرور کی تعریف پر پورا نہیں اترتا پرویز مشرف کو سیکورٹی خدشات ہیں اس لئے وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے ۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے موکل کو کس قسم کی سیکورٹی چاہئے ،آپ پرویز مشرف کی آمد کی گارنٹی دیں ہم سیکورٹی کا لکھ دیتے ہیں،عدالت نے جواب دیا کہ آپ ہمت کریں مشرف کے آنے کی یقین دہانی کرائیں تاریخ اور سیکورٹی آپکی مرضی کی ہوگی ۔پرویز مشرف کی پیشی کے لئے ایڈووکیٹ اختر شاہ نے ایک ہفتے کی مہلت مانگی ۔عدالت نے یہ کہتے ہوئے مہلت دیدی کہ عدالتیں وکلا کا احترام کرتی ہیں ۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس کو ہدایت دی کہ جب انہیں تحریری طور پر مشرف کے وکلا ء لکھیں تب سیکورٹی کے انتظامات کئے جائیں ۔ کیس کی سماعت 21 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی ۔