کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ سبی ، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، نوشکی، خاران، قلات، بولان، دشت اور کلانچ سمیت بلوچستان کے کئی علاقوں میں فوجی آپریشن اور زیر حراست بلوچوں کا قتل عام جاری ہے۔ چار دنوں سے سبی کے علاقے تلی و گرد ونواح میں آپریشن میں کئی نہتے بلوچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا ہے، اور کئی گھر جلائے گئے ہیں۔چھبیس نومبر کو تلی سے اغوا ہونے والوں میں سے فیضان مری ولد قادر خان، حمل خان مری ولد قادر خان، بخت علی مری ولد شیر علی اور دولو مری کو دوران حراست قتل کرکے کل اُن کی لاشیں پھینکی گئیں اور مقابلے میں مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا، جو سراسر جھوٹ اور عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ یہ علاقے ابھی تک محاصرے اور تشدد کی زد میں ہیں۔ قلات ، خاران ، مستونگ، اور منگچر کے گرد ونواح میں فورسز مسلسل کارروائیوں میں مصروف ہیں، جہاں لوگوں کو اغوا اور قتل کئے جانے کی خدشات ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ یکم نومبر کو کیچ کے علاقے دشت میں فوجی آپریشن کی نئی لہر آج ایک مہینے کے بعد بھی جاری ہے، جس میں ایک سو زائد بلوچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا ہے۔ بی این ایم نے ان کے نام اور تفصیل پہلے ہی میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کو ارسال کی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ گوادر کے علاقے کلانچ میں بھی پانچ روز سے آپریشن جاری ہے۔ مقامی لوگوں کو سرعام علاقہ خالی کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ واضح رہے کہ اِن علاقوں میں چین اور پاکستان مشترکہ طور پر تیل اور گیس کی تلاش کا کام کر رہے ہیں۔