کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی کاروائیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں عوام کے خلاف فورسز کی کاروائیاں شدت کے ساتھ جاری ہیں۔ ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی دنوں سے زمینی و فضائی آپریشن کے ذریعے متعدد دیہاتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کاروائیوں کے دوران متعدد افراد گرفتار بھی کرلئے گئے ہیں۔ اس کے لئے گزشتہ روز سبی کے مختلف علاقوں میں فورسز نے آپریشن کے دوران پانچ نہتے افراد کوفائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کردیا، اور نصف درجن لوگوں کو اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔ فورسز نہتے لوگوں کو قتل کرکے انہیں مذاحمت کار قرار دینے کا جھوٹا دعویٰ کررہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ایک مہینے سے جاری آپریشنوں کے دوران گوادر سے ملحقہ علاقہ دشت میں اب تک ایک سو کے قریب عام لوگ اٹھا کر لاپتہ کیے جا چکے ہیں، جبکہ درجنوں دیہات لوٹ مار کے بعد نظر آتش کیے جا چکے ہیں۔ چائنا کی سرمایہ کاری کو بلوچستان میں محفوظ بنانے کے لئے بلوچ عوام کے خلاف فورسز کی جابرانہ کاروائیاں ایک عرصے سے جاری ہیں، ان کاروائیوں میں روز بہ روز شدت لایا جارہا ہے۔ کولواہ ، ہوشاب، ہیرونک، گچک، مند اور تمپ سمیت بلوچستان کے کئی علاقوں سے لوگوں کو نکل مکانی پر مجبور کیا جارہا ہے۔ پہلے سے موجود درجنوں آرمی کیمپس کے باوجود تربت میں وسیع اراضی پر ایک نئے ہیڈکوارٹر کی تعمیر سے ان علاقوں میں فوجی کاروائیوں میں مذید شدت لانے کا خدشہ ہے۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ آئے روز کی آپریشن اور گرفتاریوں سے تنگ آ کر کولواہ کے درجنوں دیہات نکل مکانی کرچکے ہیں۔ کولواہ کے علاقوں سے مختلف خاندانوں کے ایک ہزار سے زائد افراد دوسرے علاقوں منتقل ہو چکے ہیں، ان میں مراستان سے 349افراد، سگک سے 1384،کھڈ ءِ اوٹل سے 294,شاپکول سے 130، بدولک سے 52، جت سے 35، کُنری سے 63اور پارگ سے 49افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر نکل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں جاری کاروائیاں بلوچ عوام کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ معاشی قتل عام کا بھی سبب بن رہی ہیں، جس کی وجہ سے پہلے سے ہی شدید غربت کے شکار علاقوں میں لوگ مزید پریشانیوں اور مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔