|

وقتِ اشاعت :   December 4 – 2016

کوئٹہ : عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ موجودہ حالات پشتون قوم سے ایک منظم فکری ، شعوری تحریک اور باچاخانی سیاست کا تقاضا کرتی ہے ، غیروں کی مفادات کے لئے پشتون وطن کو آگ و خون میں دھکیلا گیا ، روس کو گوادر تک رسائی کی اجازت کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ روس کے لئے سی پیک منصوبے میں جگہ ہے مگر پشتونوں اور بلوچوں پر اس کے دروازے بند ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار اے این پی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ خان، صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ، نواب ارباب عبدالظاہر کاسی ، جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ ، عبدالمالک پانیزئی ، ڈاکٹر عبداللہ خان کاکڑ ، مابت کاکا ، ملک ابراہیم کاسی ، عبدالباری کاکڑ اور شہباز ایسوٹ نے ممتاز قوم پرست و اے این پی کے رہنماء عزیز اللہ ماما کی ساتویں برسی کے موقع پر سائنس کالج کے ظریف شہید آڈیٹوریم میں منعقدہ تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مقررین نے عزیز ماما کی پشتون قومی تحریک اور پشتون قوم کے لئے خدمات اور قربانیوں کو زبردست انداز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک قومی مبارز شاعر اور علمی شخصیت تھے اور انہوں نے تعلیمی اداروں سے لے کر پہاڑوں تک پشتون قوم کے لئے فکری اور نظریاتی جدوجہد کی ، ان کی جدوجہد اور قربانیاں پشتون نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہے ۔ مقررین نے کہاکہ آج ایک بار پھر پشتون قوم اور وطن ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے ہر طرف سے ہم مشکلات و مصائب کا شکار ہیں ہمارے وطن کی گلیاں ، ہسپتال ، بازار اور تعلیمی ادارے خون آلود ہیں ہر گھر اور علاقے میں ظلم و ستم کے سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں اور آج کے یہ حالات ماضی سے بھی زیادہ ہم سے منظم ، فکری ، شعوری ، نظریاتی تحریک و جدوجہد اور باچاخانی سیاست کا تقاضا کرتی ہے اس کے بغیر ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔ اگرچہ ہمارے لئے حالات بہت مشکل ہیں مگر اے این پی کا ہر کارکن یہ ذہین نشین کرلیں کہ پشتون وطن کی دفاع و بقاء کی یہ جنگ ہم نے لڑنی ہے کیونکہ ہم ہی فکر افغان باچا خان کے پیروکار اور پشتون وطن کے حقیقی وارث ہے ہم نے ہی یہاں وطن کی خاطر جانوں کے نذرانے اور قربانیاں دی ہیں ۔ ہمارے مقابلے میں یہاں پر نہ کوئی ہے اور نہ ہی کوئی ہمارا مقابلہ کرسکتا ہے ۔ ہمارے مقابلے میں اگر کوئی ہے تو وہ صرف انگوٹھے لگانے اور تخت لاہور کی جی حضوری کرنے والے ہیں ان جی حضوری والوں کی تاریخ و حقیقت سے پشتون قوم بخوبی واقف ہے۔ مقررین نے کہاکہ روس کے خلاف امریکی جنگ کو کفر اور اسلام کی جنگ کہہ کر ہمارے وطن کو آگ و خون میں دھکیلا گیا ، 40 سال سے ہمارے سرزمین پر یہ جنگ جاری ہے جس میں لاکھوں لوگ شہید ، بے گھر اور یتیم ہوئے آج بھی یہ آگ ہمارے وطن میں لگی ہوئی ہے مگر آج حالات بد چکے ہیں ہمارے وطن میں غیروں کی مفادات کے لئے آگ لگانے والے بہت سے لوگ آج اس عمل پر پشیمان اور اس کو برا کہہ رہے ہیں یہ جنگ جن کی مفادات کے لئے لڑی جارہی تھی وہ اب سب کو پتہ چلا گیا ہے لہذا پشتون قوم اب مزید ان سازشوں سے ہوشیار اور وطن فروشوں کو پہچان لے ۔ روس کو گوادر تک رسائی کی اجازت دینے کے بعد پشتونوں کی آنکھیں کھلنی چاہیے اور سب سے بڑھ کر یہ بات کہ سی پیک منصوبے میں روس کے لئے تو جگہ ہے مگر پشتونوں اور بلوچو ں پر سی پیک منصوبے کے دروازے بند ہیں اگر اس حوالے سے ہم اپنے وطن اور حق کی بات کریں تو پھر یہ لوگ ہمیں غدار کہنے میں دیر بھی نہیں کرتے ۔ مقررین نے کہاکہ پاکستان کی اس وقت ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات انتہائی خراب ہے اندرونی طورپر ہماری زراعت اور انڈسٹری تباہ ہے اگر اس ملک کا اب کوئی گزارا ہے تو وہ صرف اور صرف پشتونوں اور بلوچوں کی خون پر ہے مگر اب یہ سلسلہ ہم مزید چلنے نہیں دیں گے ۔ ایک عجیب صورتحال ہے ہمارے سیاسی رہنماؤں ، علماء ، آفیسران ، تاجروں اور طلباء کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے ہمیں ہر حوالے سے ختم کیا جارہا ہے ۔ بلوچستان اور خیبر پشتونخوا میں جو دہشت گردی ہورہی ہے پشتون اور بلوچ ٹارگٹ ہورہے ہیں تو اسلام آباد و مقتدر قوتیں یہ کہہ رہی ہیں کہ ان صوبوں میں دہشت گردی پاکستان میں دہشت گردی ہے اگر ان کی باتوں میں حقیقت ہے تو پھر ہم یہ سوال پوچھنے میں بھی حق بجانب ہے کہ پھر ہمارے اور آپ کی شہروں و عوام کی حالات زندگی میں فرق کیوں ہے ؟ آپ کے ہاں ترقی و خوشحالی اور ہمارے ہاں تباہی و بربادی کیوں ہے ؟ مقررین نے کہاکہ ظلم و ستم کے ذریعے ملک نہیں چلائے جاسکتے یہاں پر بہت سے لوگوں کو پر ظلم وستم ڈھا کر انہیں کون کون سا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کیا گیا ہمیں بھی مجبور نہ کیا جائے اور ہمارے عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ ختم کیا جائے اگر اب بھی اس میں دیر کی گئی تو پھر بہت زیادہ نقصان ہوگا ۔ مقررین نے اے این پی کے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ منظم و متحد ہو کر باچا خان اور عزیز ماما کا پیغام پشتون عوام تک پہنچائے ، اپنی وطن سے ظلم و ستم کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔ آخر میں عزیز ماما اور پشتون شہداء کی ایصال ثواب کے لئے دعا کی گئی اور لنگر تقسیم کیا گیا