کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت اسسٹنٹ ایگزیکٹیو آفیسران کا بلوچستان سول سیکریٹریٹ اور بلوچستان سول سروسز میں انضمام کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔ تمام آفیسران کو محکمہ سروسزاینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی۔ نوٹیفکیشن کے بعد کوئٹہ اور صوبے کے دیگر چھ اضلاع کے ڈپٹی کمشنر ز سمیت کئی اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسران متاثر ہوں گے۔محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی جوڈیشل سیکشن کی جانب سے جمعرات کو چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ کی منظوری سے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق محکمہ ہذا کی جانب سے 3اپریل 2008ء کو جاری کیا گیا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا ہے ۔ اس نوٹیفکیشن کی رو سے محکمہ خزانہ اور محکمہ ترقی و منصوبہ بندی سمیت مختلف محکموں سے تعلق رکھنے و الے تقریباً75اسسٹنٹ ایگزیکٹیو آفیسران کو بلوچستان سول سیکریٹریٹ سروس اور بلوچستان سول سروس گروپ میں ضم کیا گیا تھا۔ نوٹیفکیشن میں تمام اسسٹنٹ ایگزیکٹیو آفیسران کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی میں رپورٹ کریں۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ اقدام سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے محمد طارق جاوید مینگل کی جانب سے چیف سیکریٹری بلوچستان کے خلاف دائر کی گئی توہین عدالت کیس میں دیئے گئے احکامات کی روشنی میں اٹھایا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ان اسسٹنٹ ایگزیکٹیو آفیسران میں چالیس کو سول سیکریٹریٹ سروس اور پینتیس آفیسران کو صوبائی سول سروس میں ضم کیاگیا تھا۔ ان میں سات آفیسران اس وقت کوئٹہ، لورالائی، نوشکی، خاران، کیچ ، قلات اور لسبیلہ کے ڈپٹی کمشنرز کے عہدوں پر تعینا ت ہیں ۔ جبکہ ڈائریکٹر آپریشنز لیویزبلوچستان، لیویز کے تین زونل ڈائریکٹرز، ڈائریکٹر سول ڈیفنس کوئٹہ اور کئی انڈر سیکریٹرئیزاورڈپٹی سیکریٹریز کے عہدوں پر فائز ہیں۔یاد رہے کہ محمد طارق جاوید مینگل اور بلوچستان صوبا ئی سروس کے دیگر آفیسران کی جانب سے چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے جس کی 15نومبر کو ہونیوالی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے بلوچستان حکومت کو حکم دیا تھا کہ بلوچستان سول سروس اور بلوچستان سیکریٹریٹ سروس گروپ میں غیر قانونی طور پر ضم کئے گئے افسران کو ان کے اپنے محکموں اور اصل جائے تعیناتی پر بھیجا جائے ۔ اس سلسلے میں احکامات پر عملدرآمد کیلئے سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت کو آخری بار چار ہفتوں کی مہلت دی تھی اور عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں چیف سیکریٹری اور دیگر ذمہ دار افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی وارننگ دی تھی۔اس حکم کے بعد چیف سیکریٹری بلوچستان نے تمام محکموں کو 21نومبر کو تمام صوبائی محکموں سے ڈیپوٹیشن، کیڈر پوسٹوں پر تعینات نان کیڈر اور صوبائی سروسز میں ضم کئے گئے افسران اور ملازمین کی فہرستیں طلب کی تھیں اور درجنوں افسران اور ملازمین کو اپنے اصل محکموں میں واپس بھیج دیا تھا۔ تاہم محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے تازہ نوٹیفکیشن پر ماہرین قانون نے تنقید کی اور کہا ہے کہ عدالتی احکامات پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کی بجائے نوٹیفکیشن میں ہیر پھیر سے کام لیا گیا ہے جس پر سپریم کورٹ توہین عدالت کی کارروائی کا حکم دے سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے دیگر سروسز گروپ میں ضم کئے گئے افسران کو اپنے اصل محکموں میں بھیجنے کا حکم دیا تھا جبکہ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے نوٹیفکیشن میں اسسٹنٹ ایگزیکٹیو آفیسران کو اپنے اصل محکموں میں بھیجنے کی بجائے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔