|

وقتِ اشاعت :   December 19 – 2016

کوئٹہ : پشتونخوامیپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتون نہ دہشت گرد ہے نہ فرقہ پرست اورنہ ہی وحشی پشتونوں کی ہزاروں سالہ تاریخ میں کہیں نہیں لکھا کہ پشتونوں نے کسی کے رنگ نسل یا مذہب کو غلط نگاہ سے دیکھا ہو دنیا کے دیگرممالک کے مورخ پشتونوں کے بارے میں لکھتے ہیں کہ پشتونوں کے وطن میں کھانے پینے اوررہائش کا مسئلہ درپیش نہیں ہوتا یہ سب یہاں مفت ملتا ہے اور مہمانوں کی عزت کی جاتی ہے لیکن اگر مہمان گھر اور زمین کو غلط نگاہ سے دیکھیں تو پھر اس کابہت برا حشر ہوتا ہے سڑکوں ‘کارخانوں اور ترقی کے کاموں کیلئے امن ضروری اور لازمی شرط ہے ان خیالات کا اظہار آبپارہ کمیونٹی سینٹر اسلام آباد میں پشتونخوامیپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے برصغیر پاک ہند کے آزادی کے سپہ سالار دنیا کے محکوم و مظلوم قومیتوں کے ساتھی بابائے پشتون خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی 43 ویں برسی کی مناسبت سے اجتماع میں کیا جس میں ایم این اے پارٹی جنوبی پشتونخوا کے صوبائی سینئرنائب صدر قہار خان ودان مرکزی سیکرٹری سردار اعظم موسیٰ خیل ‘ اسلام آباد کے سیکرٹری حاجی قیوم اچکزئی ‘ڈاکٹر غلام سرور ‘ڈاکٹر کریم خان مندوخیل اورحاجی جمیل خان نے بھی خطاب کیا محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج ہم ایسی حالت میں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی 43 ویں برسی منارہے ہیں کہ افغان وطن انتہائی خطرناک بحرانوں سے دوچار ہے ہر طرف خون بارود اور گولہ باری کی بدبو ہے اور پشتون قوم کے خون کے پیاسوں کی پیاس اب تک نہیں بجھی ڈیورنڈ لائن کے دونوں اطراف پشتونوں ‘افغانوں کی حالت انتہائی خطرناک ہے اس حالت میں ہرپشتون کی ذمہ داری بنتی ہے جسے وطن کی حالت کی فکر ہے ایسی حالت میں ہر عالم دین اور زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے ہر قوم اور قبیلہ اپنی اپنی مسجدوں علاقوں اور گاؤں میں جرگہ ہو جائیں قوم کی بری حالت قوم ہی صحیح کرسکتی ہے اس کیلئے پرائے لوگ نہیں آئیں گے آج کچھ لوگوں نے ہمارے متعلق یہ رجحان پیدا کیا ہے کہ پشتون دہشت گرد ہے اور پشتون کا مطلب وحشی ہے لیکن دراصل ایسا نہیں ہے دنیا جہاں کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں پشتون اپنے پانچ ہزار سالہ تاریخ میں کبھی بھی نہ دہشت گرد رہا ہے اور نہ فرقہ پرست آج سارے پشتونوں کیلئے یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ چاہئے وہ ملا ہو جرگہ باز ہو طالبعلم ہو یا زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو اس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پشتون پر مسلط خطرناک اور بدترین حالت سے چھٹکارا پانے کیلئے متحد و متفق ہو کرجدوجہد کریں پشتون افغان کی تاریخ حضرت عیسیٰ علیہ سلام سے پہلے بھی اور اس کے بعد سکندر یونانی جس کے ساتھ مورخ ہیروڈوٹس بھی آیا تھا انہوں نے بھی پشتونوں کو تاریخ میں دہشت گرد وحشی یا فرقہ پرست قوم نہیں لکھا ہم جس زمین پر آباد ہیں یہ ہمیں اپنے آباؤ اجداد سے ورثے میں ملی ہے اس زمین پر جو بھی حملہ آور ہوا ہے ہم تاریخ میں وطن زمین اور مٹی کے دفاع کی خاطر لڑے ہیں اور اس کے بعد بھی ہمارے وطن زمین مٹی کو جو بھی غلط نظروں اور ارادوں سے دیکھے گا اس کیساتھ لڑنا ہمارا فرض ہوگا اور جو پشتون نہیں لڑے گا وہ بے غیرت ہوگا اللہ تعالیٰ ہر کسی کے وطن کو جنت کا ٹکرابنائے اسے مبارک ہو ہم مسلمان ہیں اور ہمیں پیغمبر ﷺ کا طریقہ یہ بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کو آدم علیہ سلام اوربی بی حوا سے پیدا کیا ہے اس کا جو رنگ نسل مذہب ہوگا اسے مبارک لیکن شرط یہ ہوگا کہ وہ ہمارے مذہب رنگ نسل ‘ ثقافت کو کس نگاہ سے دیکھتا ہے وہ ہمارے اصلاف کا احترام کرے گا ہم ان کے رنگ ونسل زبان ثقافت مذہب اور فرقے کا احترام کریں گے دنیا کے جتنے بھی جاسوس پشتونخوا وطن آئے ہیں چاہئے ان کا تعلق کسی بھی ملک سے ہو انہوں نے تاریخ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ پشتون وطن میں رہائش اور کھانے پینے کا مسئلہ درپیش نہیں ہو تا یہ آپ کو ہر جگہ مفت ملتا ہے پشتونخوا وطن کے لوگ مہمانوں کا عزت و احترام کرتے ہیں چاہئے اس کا رنگ نسل اور مذہب کوئی بھی ہو آج دشمن یہ جھوٹا پروپیگنڈہ کررہے ہیں کہ پشتون دہشت گرد فرقہ پرست اور انسانوں سے نفرت کرنے والا ہے اور اگر کوئی مہمان کی حیثیت سے آیا ہو ہمارے گھر ہماری زمین ہماری مٹی ہمارے ہی عطاء کردہ بستر میں سورہا ہو اور نیت یہ ہو کہ ہمارے وطن کے خلاف غلط سوچ رہا ہو تو اس کیلئے یہ پیغام ہے کہ اس طرح سے یہ سب کچھ تمہیں راس نہیں آئے گا آج 21 ویں صدی ہے اور 21 ویں صدی میں لوگ جانوروں کو بھی حساب سے مارتے ہیں لیکن پشتونوں کے سروں اور خون کا کوئی حساب کتاب نہیں یہ بات ہم نے پاک افغان لویہ جرگہ میں بھی کہی تھی پاکستان ہمارا ملک ہے اور اس ملک میں یہ ارمان کسی کا پورا نہیں ہوگا کہ یہاں پنجابی اور دیگر اقوام سیال ہونگے اور پشتون چوکیدار ہوگا یہاں برابری کے حساب سے رہنا ہوگا پاکستان کو چلانے کا واحد راستہ یہ ہے یہاں کسی انسان کا انسان کسی قوم کا قوم مذہب کا مذہب فرقے کا فرقے پر کوئی ظلم نہیں ہوگا ہر آدمی اپنے عقیدے کے مطابق اپنی عبادت کرے گا اور جو حقوق کسی ایک قوم کے ہونگے وہی حقوق تمام قوموں کے ہونگے یہاں ایک آئینی حکمرانی ہوگی آئین کی بالادستی ہو گی افواج پاکستان اپنے دائر ہ کار میں آزاد ہونگے عدلیہ اور میڈیا اپنے دائرہ کار میں آزاد ہونگے لیکن ان کی پالیسیوں کا مرکز 20 کروڑ عوام کی نمائندہ اور منتخب پارلیمنٹ ہوگی یہاں جمہوریت ہوگی ایسا پاکستان ہمیشہ زندہ باد لیکن کسی ایسے پاکستان میں رہنے کے روادار نہیں ہوسکتے جس میں آپ کا بھائی ڈاکٹر ہوگا میرا بھائی چوکیدار ہوگا اس ملک میں ہماری پشتو زبان کو سرکاری تدریسی حیثیت حاصل ہونی چاہئے اور تمام قوموں کی زبانیں یہاں کی قومی زبانیں قرار دینی چاہئے کیونکہ زبان کی اہمیت اللہ تعالیٰ نے رکھی اللہ تعالیٰ کی چاروں آسمانی کتابیں الگ الگ زبانوں میں ہے جس پیغمبر کی جو مادری زبان ہوتی اسی زبان میں ان پر کتاب نازل فرمائی جاتی یہاں پشتوزبان پر پابندی ہے ایسا نہیں چلے گا۔ آپ کو بھی زبانیں ماننی ہوگی پشتونخوا وطن پاکستان کا حصہ ہے لیکن 21 ویں صدی میں ہم پشتونوں کی ایک صوبائی اسمبلی نہیں ہے انگریزوں نے اگر ہمیں تقسیم کیا تھا تو ان کے خلاف تو ہم آزادی کی خاطر لڑے تھے لیکن آپ کیوں ہمیں 70 سال تک الگ رکھ رہے ہیں ڈیورنڈ لائن سے لیکر اٹک میانوالی تک ایک صوبہ میں اکٹھا کیا جائے پاکستان کی ایجنسیوں کی سیاست میں رول پاکستان کیلئے خطرناک ہے جو آدمی عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آئے گا وہی پاکستان کا اصل نمائندہ ہوگا یہ پاکستان بہترین چلے گا پاکستان اتنا ہی ہمارا ملک ہے جتنا کسی اور کا ہے ہم یہاں کسی قسم کے جنگی جنون کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے میاں محمدنوازشریف چاہتے ہیں کہ ملک میں ترقی ہو سی پیک بنے کارخانے بنے لیکن یہ سب کچھ امن سے منسلک ہے جب امن نہیں ہوگا تو کچھ بھی نہیں ہوگا جب تک افغانستان سے ہمارے رشتے ٹھیک نہیں ہونگے جب تک امن وامان کی فضاء نہیں ہوگی ہمارے ارد گرد گھیرا تنگ ہورہا ہے ایسے حالات میں ہوش کے ناخن لینے چاہئے،علاوہ ازیں نجی ٹی وی کے مطابق پشتونخوا میپ کے سربراہ محمود اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتون افغان مہاجرین کو پاکستان کی شہریت دی جائے، پاکستانیوں کی اکثریت نے دہری شہریت حاصل کر رکھی ہے تو پشتون افغان مہاجرین کا بھی حق بنتا ہے کہ انہیں پاکستان کی شہریت دی جائے