نوکنڈی : پاک ایران سرحد پہ واقع دو طرفہ تجارتی گیٹ زیرو پوائنٹ سے پاکستانی اشیاء کی بندش سے علاقہ مکین نان شبینہ کے محتاج بن گئے ہیں کوئی پرسان حال نہیں ہے ،زیرو پوائنٹ سے تفتان سے لیکر کوئیٹہ تک کے علاقوں کے لوگوں کا کاروبار لگا ہوا ہے اس وقت صرف ایرانی اشیاء کی درآمدات ہورہی ہے اور پاکستانی سے پھل فروٹ اور دیگر اشیاء کی برآمدات پہ رکاوٹیں ڈال کر مکمل بند کی گئی ہیں جس سے علاقہ مکین اور تاجربرادری نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں گزشتہ 7 مہینوں سے ایرانی حکام نے تجارتی گیٹ زیرو پوائنٹ سے پاکستانی پھل فروٹ کی برآمدات روک دی ہے اور اپنے ا شیاء کی درآمدات کرتے ہے لیکن انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے حالانکہ سرحدی معاہدات کے تحت دونوں ممالک کے لوگ کاروبار کرسکتے ہیں لیکن اس وقت صرف ایرانی حکام کی ہٹ دھرمی سے علاقہ مکین نان شبینہ محتاج بن گئے ہیں اور لوگ ہجرت کرنیپر مجبور ہیں زیروپوائنٹ سے نہ صرف ضلع چاغی بلکہ ضلع واشک خاران نوشکی و دیگر علاقوں کے لوگ معمولی کاروبار کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں لیکن گذشتہ 7 مہینوں سے انکے لیے کاروبار کے دروازے بند کرکے معاشی مشکلات سے دوچار کردیا گیا ہے زیروپوائنٹ جوکہ دو طرفہ تجارتی گیٹ ہے لیکن گیٹ پر زیادہ اثر انداز ایرانی حکام ہوتے ہیں کبھی بند کرتے ہیں تو کبھی کھول دیتے ہیں لیکن انہیں روکنے ٹوکنے والا کوئی نہیں ہے جس سے علاقے میں سخت تشویش پائی جاتی ہے تاجربرادری کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام کی خواہش پر زیرپوائنٹ کھلتا اور بند ہوتا ہے جبکہ 7 مہینوں سے پاکستانی پھل فروٹس کی برآمدات بند کردی ہے جس سے ھم قرضوں کے بوجھ تلے دب کر رہ گئے ہیں کہیں بار اس حوالے سے حکام بالا کی توجہ مبذول کروائی گئی ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ملی ہے انہوں نے کہا کہ مسلسل احتجاج کے بعد تاجربرداری نے ایرانی اشیاء کی خرید و فروخت کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر رکھے ہیں ان کا کہنا تھا ایک برادر ملک کے حکام کی جانب سے یہاں کے غریب عوام پر کاروبار کے دروازے بند رکھنا سراسر ناانصافی ہے تاجر برادری اور علاقہ مکینوں نے وزیر اعظم،گورنر بلوچستان،وزیر اعلی بلوچستان،وفاقی اپوزیشن لیڈر،ایم این اے چاغی کوئٹہ ایم پی اے چاغی اپوزیشن لیڈر چاغی، ڈی سی چاغی سے اپیل کرتے ہوئے زیروپوائنٹ سے پاکستانی پھل فروٹ کی برامدآت کی بندش کیخلاف اپنا کردار ادا کرکے یہاں کے لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع مہیا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔