|

وقتِ اشاعت :   December 27 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی اور نیشنل پارٹی کے سینیٹرز اور صوبائی وزراء نے کہا ہے کہ ضلع واشک میں قطری شہزادوں کے شکار کے نام پر مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ اور فصلوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، غیر مقامی مسلح افراد کے ذریعے مقامی لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے ۔ ان خیالات کااظہارپاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر سردارفتح محمدمحمد حسنی ،نیشنل پارٹی کے سینیٹر کبیر احمد محمدشہی ،صوبائی وزیر کھیل وثقافت میر مجیب الرحمن محمد حسنی ،صوبائی وزیر نواب محمدخان شاہوانی اور دیگر رہنماؤں نے کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر سردارفتح محمدمحمدحسنی کاکہناتھاکہ بلوچ قوم مہمان نواز اور اپنی روایات کی پاسدار ہے ہم نے ہمیشہ شرافت اور مثبت سیاست کے ذریعے ملک اور صوبے کی ترقی کیلئے کوششیں کی ہے مگراب محسوس ہورہاہے کہ ملک اور صوبے کے خلاف سازشیں ہورہی ہے کچھ لوگ پاکستانیوں کا روپ دھا ر کر ان سازشوں کو پروان چڑھارہے ہیں ہم نے اس سلسلے میں حکومت وقت کو اپنی تحفظات اور خدشات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی لیکن اسلام آباد میں ہمارے پریس کانفرنس کا پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کی جانب سے بلیک آؤٹ کیاگیا ،میڈیا کا بلیک آؤٹ جاری رہے یا نہ رہے ہم مثبت کام جاری رکھیں گے ،انہوں نے کہاکہ عدالت عالیہ بلوچستان کی جانب سے صوبے میں تلور کے شکار پر پابندی اور اس سلسلے میں آلات کی گئی اراضیات کی منسوخی کے احکامات دئیے گئے تو حکومت اس معاملے کو عدالت عظمیٰ میں لے گئی جہاں عدالت عظمیٰ نے عدالت عالیہ کے فیصلے کو برقراررکھاتاہم نظر ثانی کی درخواست پر عدالت عظمیٰ نے عرب شیوخ کو ملک کے مختلف حصوں میں محدود شکار کھیلنے کی اجازت دی تاہم اس وقت ضلع واشک کے ایک وسیع علاقے کو قطر سے تعلق رکھنے والے شیوخ کو شکار کیلئے آلاٹ کردیاگیاہے جبکہ ان کی حفاظت کے نام پر سینکڑوں غیر مقامی مسلح افراد کو بھرتی کیاگیاہے جن میں دہشت گرد اور اشتہاری ملزمان بھی شامل ہے ان مسلح گارڈز کے باعث نہ صرف علاقے میں امن وامان خراب ہورہی ہے بلکہ کھڑی فصلوں کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ رہاہے ،انہوں نے الزام عائد کیاکہ عرب شیوخ کیلئے پانی کے انتظام کے نام پر مقامی افراد کی کھتونی اراضیات پر ٹیوب ویل لگا کر انہیں قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے ہم ملک دشمنی اور قبائلی نظام کو درہم برہم کرنے کی سازش سمجھتے ہیں اس سلسلے میں واشک اور خاران سے تعلق رکھنے والے سیاسی ،قبائلی عمائدین اور لوگ تحفظات کااظہار کرچکے ہیں مگر ابھی تک بات بنتی نظر نہیں آرہی ہمیں کسی کے شکار کھیلنے پر اعتراض ہے اور نہ ہی ہم کسی وفاقی وزیر کی اس بنیاد پر مخالفت کررہے ہیں مگر ہم مقامی لوگوں کے بے دخلی ،فصلوں کو نقصان پہنچانے یا اراضیات کو قبضہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے ،انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں قطر سے آئے ہوئے عرب شیوخ اور دیگر کو تحریری طورپر تحفظات سے آگا کرچکے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری سازشوں کا ادراک کرے اور ماسک پہنے لوگوں کوبے نقاب کرے ،ہماری پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ ،حکمرانوں ،سیاسی اور قبائلی مشران اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا ہے ،انہوں نے کہاکہ اگر ہمارے تحفظات اور خدشات کو فوری طور پر دور نہیں کیاگیا تو احتجاجی تحریک چلائی جائیگی جبکہ قبائلی اور سیاسی عمائدین سے بھی رجوع کیاجائیگا۔نیشنل پارٹی کے سینیٹرمیرکبیراحمدمحمدشہی کاکہناتھاکہ اس سلسلے میں اسلام آباد میں میڈیا کا رویہ قابل افسوس رہا بلوچ مہمان نواز ضرور ہے مگر غیر مقامی مسلح افراد کے ذریعے ان کی روایات ،فصلات اور اراضیات کے کسی کو پامالی نہیں کرنے دی جاسکتی ،ہم نے تحفظات سے قطر کے سفیر کو بھی آگاہ کیا ہے اور ان پر واضح کیاہے کہ ان کیلئے بھرتی کئے گئے گارڈز علاقے میں بدامنی اور انتشار کا موجب بن رہے ہیں ،اس لئے وہ حالات کا ادراک کرے اس سلسلے میں سرداریارمحمدرند اور عمران خان بھی اپنے تحفظات کااظہار کرچکے ہیں ،انہوں نے کہاکہ صوبے میں حالات پہلے سے ہی بہتر نہیں اس لئے اس طرح کی سازشیں ختم ہونی چاہئے جس سے انتشار پیدا ہوتا ہو ،صوبائی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمد خان شاہوانی نے کہاکہ بلوچ روایات ،رسم ورواج اور طرز زندگی پر کسی کو بھی اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی عرب شیوخ کو شکار کی اجازت کے نام پر جس طرح کا عمل رواں رکھاجارہاہے چاہے یہ ہمارے اتحادی کرے یا پارٹی کے اپنے لوگ ہمیں قابل قبول نہیں بلکہ اس کے خلاف قبائلی ،سیاسی سمیت ہر فورم پر صدائے بغاوت بلند کرینگے ،ہمارا مطالبہ ہے کہ زور زبردستی اور قبائلی روایات کی پامالی کاسلسلہ ترک کیاجائے ،صوبائی وزیر کھیل وثقافت میر مجیب الرحمن محمدحسنی نے کہاکہ متحدہ عرب عمارات کے شیوخ گزشتہ 30سالوں سے ضلع واشک میں شکار کھیلتے رہے ہیں ،ہم ان کے شکر گزار ہے کہ انہوں نے صرف ہماری روایات کا خیال رکھا بلکہ علاقے اور صوبے میں ترقیاتی کام بھی کئے ،انہوں نے کہاکہ عرب عمارات سے تعلق رکھنے والے عرب شیوخ نے ہمیشہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف سمیت ہر کسی کا خیال رکھا مگر اب کے بار مذکورہ علاقہ قطری شہزادوں کو شکار کیلئے آلاٹ کیاگیاہے جن کی حفاظت کیلئے سازش کے تحت علاقے میں جرائم پیشہ افراد پر مشتمل سیکورٹی گارڈز بھرتی کرکے بھیجے گئے ہیں جن کی وجہ سے نہ صرف امن وامان کی صورتحال خراب ہورہی ہے بلکہ لوگوں کی زمینیں بھی قبضہ کی جارہی ہے جو ہمیں قابل قبول نہیں ہے اس طرح کے طرز عمل سے لوگوں کی احساس محرومی میں اضافہ ہواہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسلسلے میں حکمرانوں اور عدلیہ کو مس گائیڈ کیاجارہاہے ہم نے فیصلہ کیاہے کہ میڈیا نمائندوں کی ٹیم کو وہاں لے جا کر حقیقت واضح کی جائیگی ہم شکار یا پھر عرب شیوخ کے آنے کے مخالف نہیں بلکہ جس طرح کا طرز عمل اختیارکیاجارہاہے ہم اس کے مخالف ہے ۔