کراچی : مردم شماری بلوچوں کیلئے موت و ذیست کا مسئلہ ہے چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی ‘ شورش زدہ علاقوں سے ہجرت کرنے والے لاکھوں بلوچ کی دوبارہ آباد کاری ‘ 60فیصد بلوچوں کو شناختی کارڈز کے اجراء اور رجسٹریشن تک کسی بھی صورت میں مردم شماری قبول نہیں کریں گے گوادر اور بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کیلئے فوری طور پر قانون سازی کی جائے سی پیک بننے جا رہا ہے جبکہ گوادر کے غیور بلوچ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ترقی کے ثمرات پنجاب میں دکھائی دے رہے ہیں سانحہ 8اگست ‘ شاہ نورانی اور پی ٹی سی کے دلخراش واقعات کے ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے 8اگست کے سانحہ کے ذمہ داران صوبائی وزیراعلیٰ اور صوبائی وزیر داخلہ مستعفی ہو جائیں کمیشن رپورٹ آنے کے بعد ذمہ داران کی نشاندہی کے بعد کارروائی کو یقینی بنایا جائے مردم شماری سے متعلق مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئیں بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس کراچی میں زیر صدارت پارٹی کے مرکزی صدر سردار اختر جان مینگل منعقد ہوا اجلاس کی کارروائی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی چلائی اجلاس میں بلوچستان ‘ ملکی بین الاقوامی سیاسی صورتحال ‘ مردم شماری ‘ سی پیک گوادر ‘ پارٹی تنظیمی امور اور آئندہ کا لائحہ عمل کے حوالے سے امور زیر غور آئے اجلاس میں سیر حاصل بحث کی گئی اور اہم فیصلے کئے گئے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان ہزاروں سالوں سے اپنے وطن بلوچستان میں آباد ہیں اور ہماری مہر گڑھ کی ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ ‘ تہذیب ‘ تمدن ‘ زبان و ثقافت کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے کیونکہ بلوچستان جو ہمارا مسکن رہا ہے اور ہمارے آباؤاجداد نے یہ سرزمین کیلئے بے شمار قربانیاں دے کر اپنے لہو سے اس کی حفاظت کی اجلاس میں مردم شماری بلوچوں کیلئے موت و ذیست کا مسئلہ ہے جنرل مشرف کے بلوچ دشمن پالیسیوں اور آپریشن کی وجہ سے لاکھوں خاندان بہ حالت دیگر علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں کوہلو ‘ ڈیرہ بگٹی ‘ جھالاوان ‘ مکران ‘ آواران شامل ہیں بلوچستان کے معاملات کو سیاسی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے مگر اب ایسا دکھائی نہیں دے رہا آئے روز بحرانات بڑھتے جا رہے ہیں بلوچستان میں آج بھی خوف و ہراس کا عالم ہے حکمرانوں نے بلوچستان کے حالت کی بہتری کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے اب بھی اس ملک کے ارباب و اختیار بلوچستان کے مسئلے کو سمجھنے سے قاصر دکھائی دیتے ہیں ایسے حالات میں بلوچستان میں مردم شماری کرانا استحصالی بلوچ دشمن اقدام ہوگا بلوچوں کو اپنے ہی سرزمین میں محرومی اور محکومیت کی جانب سے دھکیلنے کے مترادف عمل ہو گا بلوچستان اور ملک کے دیگر صوبوں میں حالات کا موزانہ کرانا کسی بھی صورت میں درست نہیں نہ ہی انصاف پر مبنی اقدام ہو گا چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی غیر قانونی آباد کاری ‘ ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں کی بلوچستان میں موجودگی اور 60فیصد بلوچ جن کو اپنی تک شناختی کارڈز کا اجراء نہیں کیا گیا ان مسائل کو حکمران ملحوظ خاطر نہ رکھنا بلوچوں کے خلاف گھناؤنی سازش ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اس ملک کے اسٹیبلشمنٹ ‘ ارباب اختیار دیدہ دانستہ طور پر ہماری ہزاروں سالوں پر محیط تہذیب ‘ تمدن کو ملیامیٹ کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں اپنے ہی وطن میں اقلیت میں تبدیل کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں اب اس پر عملدرآمد بھی کرنا چاہا رہے ہیں گوادر سی پیک جسے اقتصادی انقلاب گردانا جاتا ہے لیکن سی پیک کے ثمرات پنجاب میں دکھائی دے رہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ گوادر کے عوام کی ترقی و خوشحالی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے بنیادی اقدامات کئے جاتے لیکن اب ایسا دکھائی نہیں دیتا پارٹی اے پی سی میں جن اہم مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے اس پر اب تک حکمران عمل نہیں کر رہے ہیں جس سے بلوچستان اور بلوچوں کی بے چینی میں اضافہ فطری عمل ہے گوادر کے تمام تر اختیارات بلوچستان کو دیئے جائیں فوری طور پر قانون سازی کی جائے تاکہ گوادر کے عوام اقلیت میں تبدیل نہ ہو ں تمام بنیادی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ پارٹی سمجھتی ہے کہ بلوچوں کے قومی اجتماعی مفادات کی ترجمانی کرتے رہے ہیں اور اس حوالے سے اپنی قومی مفادات سے روگردانی نہیں کریں گے ہمارے سامنے بلوچ اجتماعی مفادات زیادہ عزیز ہیں ہونا تو یہ چاہئے کہ تکہ ماضی کے آپریشن ‘ ناانصافیوں ‘ مظالم اور ناروا سلوک پر حکمران بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھتے اور طاقت کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی بجائے معاملات کو سیاسی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے کوشاں ہوتے لیکن ان کی ترجیحات کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ماضی کی سول و آمر حکمرانوں کے نقش قدم پر آج بھی حکمران گامزن ہیں معاملات کی بہتری کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں یہ امر واضح ہے کہ بلوچستان میں افغان مہاجرین کی وجہ سے انتہاء پسندی ‘ طالبائزیشن ‘ فرقہ واریت جیسے رجحانات میں اضافہ ہوا اس کے باوجود غیر ملکیوں کیلئے نرم گوشہ رکھنا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے آئے روز مہاجرین کی قیام مدت میں توسیع کا مقصد ہی یہی ہے کہ بلوچوں کی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے موجودہ حالات میں تواتر کے ساتھ تین بڑے دالخراش سانحات رونما ہوئے جس میں بے دردی کے ساتھ بلوچستان کے ہر طبقہ فکر کو مظالم کا نشانہ بنایا گیا سانحہ8اگست کی کمیشن رپورٹ سامنے آنے کے بعد اگر تہذیب یافتہ ‘ باضمیر حکمران ہوتے تو اخلاقی طور پر سپریم کورٹ کی کمیشن رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیراعلیٰ ‘ وزیر داخلہ اپنی کمزوری ‘ خامیوں ‘غلط بیانات کی بنیاد پر مستعفی ہو جاتے لیکن ایسا نہیں کیا گیا جو ان کیلئے باعث ندامت ہونی چاہئے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر کمیشن کی رپورٹ پر عمل کیا جائے اور ذمہ داران اقتدار سے علیحدگی اختیار کریں تاکہ کمیشن کی رپورٹ پر من و عن عملدرآمد کیا جا سکے بلوچستان میں میگا کرپشن ٹینکی لیکس میں اربوں روپوں کو مال غنیمت سمجھ کر کرپشن کی نذر کر دیا گیا جس کی بلوچستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی کرپشن میں ملوث افراد کو سزا دینے کی بجائے نیب کی جانب سے پلی بارگیننگ کر کے کرپشن کے ذمہ داران کو بری الزمہ قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان کی رہائی ممکن ہو اعتراف جرم کے بعد بھی انہیں رہا کرنا کرپشن کو طول دینے کے مترادف ہوگا ۔ مردم شماری سے متعلق اجلاس میں فیصلے کئے گئے جس میں مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جو ملک بھر کی سیاسی جماعتوں ‘ بلوچستان کے پارلیمانی رہنماؤں ‘ بلوچستان کے تمام سیاسی قوم دوست ‘ وطن دوست قوتوں سے ملاقات کی جائے گی اور انہیں مردم شماری سے متعلق خدشات و تحفظات سے آگاہ کیا جائے گا اور مشترکہ طور پر آواز بلند کرنے کیلئے مشترکہ جدوجہد کیلئے حکمت عملی ترتیب دی جائے ملک بھر کے سیاسی جماعتوں کو بلوچستان کے خدشات و تحفظات سے متعلق آگاہی دی جائے گی اس حوالے سے کمیٹیاں تشکیل گئیں ان کمیٹیوں کی نگرانی پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل خود کریں گے ملکی سطح پر سیاسی جماعتوں سے رابطے کیلئے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ‘ ایم این اے واجہ عیسیٰ نوری ‘ سابق ایم این اے عبدالرؤف مینگل پر مشتمل ہو گا قانونی ‘ چارہ جوئی کرنے کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ساجد ترین ایڈووکیٹ ‘ حمید بلوچ ایڈووکیٹ ‘ آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ شامل ہیں ‘ قبائلی عمائدین کی کمیٹی آغا موسیٰ جان بلوچ ‘ ملک عبدالولی کاکڑ ‘ لال جان بلوچ ‘ ملک نصیر شاہوانی ‘ سردار نصیر موسیانی ‘خورشید جمالدینی ‘ بہادر خان مینگل ‘ ہاشم نوتیزئی ‘ سردار عمران خان بنگلزئی قبائلی شخصیات ‘ معتبرین اور بلوچستان کے سماجی طبقے سے تعلق رکھنے والے اکابرین سے ملاقات کریں گے اور مردم شماری کے خدشات کے حوالے سے آگاہ کریں ایک کمیٹی بلوچستان کے تمام ایم این اے ‘ ایم پی ایز اور پارلیمانی لیڈروں سے ملاقات کریں گے اس کمیٹی میں میر حمل کلمتی ‘ اختر حسین لانگو ‘ اکبر مینگل شامل ہوں گے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ 11فروری کو تربت جبکہ 26فروری کو خاران اور نصیر آباد میں عظیم الشان تاریخی جلسے منعقد کئے جائیں گے اجلاس میں کہا گیا کہ اس سے قبل جو بڑے پیمانے پر مستونگ ‘ قلات ‘ خضدار ‘ گوادر ‘ پنجگور ‘ بسیمہ میں پارٹی کے جلسوں میں عوام نے جس انداز میں شرکت کی اور پارٹی کو بذیرائی دی اور پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت کو وقت و حالات کی ضرورت گردانی وہ تمام اضلاع کے عہدیداران کی محنت کا نتیجہ ہے ان کی کوششوں کو سراہا گیا اجلاس میں نادرا حکام کے رویہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ فوری طور پر بلوچوں کو شناختی کارڈز کے اجراء کو یقینی بنایا جائے اجلاس میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ حکمرانوں نے سیاسی بنیادوں کی بناء پر ایم این اے ‘ سینیٹر اور ایم پی ایز کو بلاک شدہ شناختی کارڈز کی ویریفکیشن کا اختیار دیا ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکمرانوں کی کوشش ہے کہ بلوچستان سے ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں کو شناختی کارڈز کا اجراء یقینی بنایا جا سکے انہیں دستاویزات جاری ہو سکیں اس سے قبل بھی بلوچستان میں افغان مہاجرین ‘ غیر ملکیوں کیلئے شناختی کارڈز کا اجراء ہوا جس میں سیاسی دباؤ اور پیسے کا استعمال کیا گیا چند جماعتیں سیاسی و گروہی مفادات کیلئے کی خاطر اور اقتدار تک رسائی حاصل کرنے کیلئے غیر ملکیوں کو استعمال کر رہے ہیں اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ بلوچستان بھر میں پارٹی ڈویژنل کانفرنسز کا انعقاد تمام ڈویژنز میں منعقد کیا جائے گا تاکہ ڈویژنل کانفرنسز کے ذریعے مختلف اضلاع کے ساتھی ایک دوسرے کے مسائل سے آگاہی رکھتے ہوئے مسائل حل کیلئے کوشاں رہیں عوام کے ساتھ قریبی روابط کو فروغ دے کر پارٹی کو فعال و متحرک بنایا جائے تمام اضلاع اپنے ڈویژنز میں مشترکہ ڈویژنل کانفرنس کے انعقاد کو یقینی بنائیں ۔