|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2016

خضدار : بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے سر براہ میر اسرار اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی بلوچستان میں سیاست کا ایک اہم ستون ہے اس کی شمولیت کے علاوہ بلوچستان کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ نامکمل تصور ہوگا ملک میں 1998کے بعد مردم شماری نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کی نمائندگی کم ہوگئی ہے حالانکہ یہ حقیقت بھی عیاں ہے کہا ا س دوران پورے ملک کی طرح بلوچستان کی آبادی میں کئی گناہ اضافہ بھی ہواہے سپریم کورٹ کے حکم کو سامنے رکھتے ہوئے بلوچستان کی سیاسی جماعتیں بلوچ و پختون قوم پر ست جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیں توقع ہے کہ جب یہ تمام جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں گی تو اس مسئلہ کا بہتر حل نکل سکے گا جس طرح سے مردم شماری کے بارے میں بلوچ قوم پرست جماعتوں کے تحفظات ہیں اسی طرح پختوں قوم پر ست جماعتوں کو بھی خدشات ہیں ان خیا لات کا اظہار میر اسرار اللہ خان زہری نے خضدار کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بی این پی عوامی اس بارے میں بلوچستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز جماعتوں کے ساتھ رابطہ کرنے پر غور کررہا ہے جس کے پہلے مرحلہ میں ہم اپنی جماعت کے ساتھ مشاورت کریں گے اور اپنے ترتیب دینے والے لائحہ عمل کو آگے لیجانے کی کوشش کریں گے ایک طرح اگر بلوچستان کے بلوچ علاقوں میں مردم شماری پر سوالیہ نشان آتا ہے کہ کئی اضلاع سے بڑے پیمانے پر لوگ ہجرت کرکے چلے گئے ہیں اور بعض اضلاع میں امن و امان کے موجودہ صورت حال کی وجہ سے مردم شماری ممکن نہیں تو دوسری جانب ہزاروں تارکین وطن کی وجہ سے پختوں علاقوں میں بھی غیر یقینی صورت حال ہے گتھی کو سلجھانے کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے میر اسرار اللہ خان زہری نے کہا کہ پارٹی کے تشکیل اور بلوچستان کے موجودہ صورت حال پر لائحہ ترتیب دینے کے لئے عنقریب پارٹی کے سنٹرل کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جارہا ہے اجلاس میں پارٹی کو منظم کرنے اور آئندہ انتخابات میں ایک نئے جذبہ کے ساتھ حصہ لینے کے لئے ہماری قیادت اور کارکن پر عزم ہیں ہمارا موقف ہے کہ اگر بلوچستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات عمل میں لائے جاتے ہیں تو بی این عوامی بلوچستان کی سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئیگا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں ایک طے شدہ سازش کے تحت پارٹی کو اسمبلیوں سے دور رکھا گیا ۔